- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
شارک اور کچھووں کی آبی شاہراہ دریافت، لیکن خطرات سے دوچار
کوسٹا ریکا: گلاپاگوس جزائر اور کوکوس جزیروں کے آس پاس سمندر کے نیچے سے ایک راستہ گزررہا ہے جسے شارک اور کچھووں کی آبی شاہراہ کہا جاسکتا ہے۔ لیکن خبر یہ ہے کہ اب اسے بچانے کی ضرورت ہے کیونکہ وقت کم ہے اور مقابلہ سخت۔
سمندری جانوروں کی یہ ہائی وے 750 کلومیٹر طویل ہے جس پر لیدربیک اور گرین(سبز) کچھوے کے علاوہ انواع واقسام کی شارک بھی آتی جاتی رہتی ہیں۔ یہاں موجود مرجانی چٹانوں اور پہاڑیوں کو یہ جاندار بطور سنگِ میل استعمال کرتے ہیں ۔ بعض جانور یہاں رک کر کھانا کھاتے ہیں اور آرام بھی کرتے ہیں۔
ماہرین کے مطابق سمندر کے نایاب ترین جاندار اس راستے پر آتے اور جاتے ہیں، لیکن یہاں کا سمندر کھلا ہے اور ماہی گیر ادارے اپنے جہاز اور کشتیاں لا سکتے ہیں۔ اس طرح یہ حساس رہ گزر شدید متاثرہوسکتی ہے۔
یہاں پر تحقیق کرنے والے ماہر ایلیکسا اس علاقے کو مکمل طور پر محفوظ قرار دینا چاہتے ہیں جس کا رقبہ دولاکھ چالیس ہزار مربع کلومیٹر ہوگا یعنی برطانیہ کے رقبے کے برابر ہوسکتا ہے۔ سمندر کے فرش پر سمندری پہاڑیوں کے ابھار ہیں جو ایک زمانے میں لاوا اگلتے تھے اور اب مقناطیسی سنگل خارج کرتے ہیں۔ ان کی مدد سے بعض جانور مثلاً ہیمرہیڈ شاکرس اور سمندری کچھوے اپنی راہ کی جانب گامزن ہوتے ہیں۔ اس طرح یہ علاقہ ان بے زبان جانورں کے لیے ایک سنگِ میل فراہم کرتا ہے۔
یہی وجہ ہے کہ اس اہم آبی راہگزر کو بچانے کی ضرورت ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔