امریکا کی خفیہ جیلیں اور اقوام متحدہ
اس وقت ملک میں جاری بدامنی کی کثیر الجہتی ہیئت نے سیکیورٹی معاملات کو گمبھیر بنا دیا ہے۔ سیکیورٹی ادارے...
امریکا نے پولینڈ سمیت کئی دیگر ممالک میں بھی اپنی خفیہ جیلیں بنائی ہوئی ہیں، امریکی اخبارفوٹو: فائل
لاہور:
امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی سی آئی اے نے پولینڈ کو اس کی سرزمین پر خفیہ جیل بنانے کے لیے ایک کروڑ پچاس لاکھ ڈالر کیش دیے تھے۔ اس جیل میں القاعدہ کے رہنما خالد شیخ محمد اور ابو زبیدہ کو بھی رکھا گیا اور تمام قیدیوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ نائین الیون کے بعد امریکی انتظامیہ نے ہوم لینڈ سیکیورٹی کے نام پر جہاں ملک میں انسانی حقوق کو معطل کرتے ہوئے انتہائی سخت قوانین جاری کر دیے وہاں مین لینڈ سے سیکڑوں میل دور گوانتانامو بے نامی جزیرے پر ایک عقوبت خانہ قائم کر کے مشتبہ قیدیوں کو غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا کیونکہ یہ کام امریکا کے اندر کرنے سے بہت بدنامی کا خطرہ تھا اور آئینی و قانونی مشکلات حائل تھیں لیکن اب ایک امریکی اخبار نے خود انکشاف کر دیا ہے کہ امریکا نے پولینڈ میں بھی ایک خفیہ جیل بنائی ہوئی ہے۔ اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد پولش وزیر اعظم نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
امریکی اخبار کے انکشاف کے مطابق امریکا نے پولینڈ سمیت کئی دیگر ممالک میں بھی اپنی خفیہ جیلیں بنائی ہوئی ہیں جہاں قیدیوں پر بدترین تشدد کیا جاتا تھا۔ اخباری اطلاعات کے مطابق سی آئی اے نے پولینڈ کی حکومت کو 2003ء میں خفیہ جیل بنانے کے لیے 15ملین ڈالر دیے۔ یہاں نائن الیون کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد اور القاعدہ تنظیم کے رہنما ابو زبیدہ کو بھی رکھا گیا اور ان سے تفتیش کے لیے واٹر بورڈنگ کی گئی اور انسانیت سوز مظالم ڈھائے گئے۔ امریکی سی آئی اے نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے جب کہ پولینڈ کے پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ اس معاملے کی بھرپور تحقیقات کی جائیں گی۔
اصولی طور پر دیکھا جائے تو امریکا خود ہی عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے' اسی طرح وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا بھی مرتکب ہو رہا ہے' امریکا نے جن لوگوں کو نائن الیون کے تناظر میں گرفتار کیا اور انھیں گوانتا ناموبے یا دیگر خفیہ عقوبت خانوں میں رکھا' ان کا یہ حق تھا کہ انھیں کھلے عام عدالتوں میں پیش کیا جاتا' امریکی انتظامیہ ان کے خلاف ثبوت پیش کرتی اور انھیں صفائی کا موقع فراہم کیا جاتا تاکہ اقوام عالم اور امریکی عوام کو پتہ چل سکتا کہ کون مجرم ہے اور کون گنہگار۔ پولینڈ کی سرزمین پر خفیہ جیل کے انکشاف نے دہشت گردی کے خلاف لڑی جانے والی جنگ پر سوالیہ نشان بنا دیا ہے' پولینڈ میں خفیہ جیل وہاں کی حکومت اور خفیہ اداروں کی مرضی کے بغیر نہیں بن سکتی' اس کا مطلب ہے کہ پولش حکومت بھی اس غیر قانونی کام میں برابر کی شریک ہے۔ اس معاملے کی تحقیقاتی عالمی سطح پر ہونی چاہیے' اگر یہ سچ ثابت ہو جائے تو اقوام متحدہ کو چاہیے کہ اس نے امریکا اور نیٹو کو افغانستان' عراق یا دوسرے ملکوں میں دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا جو ڈھکا چھپا مینڈیٹ دے رکھا ہے' اسے واپس لیا جائے۔
امریکی اخبار نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکی سی آئی اے نے پولینڈ کو اس کی سرزمین پر خفیہ جیل بنانے کے لیے ایک کروڑ پچاس لاکھ ڈالر کیش دیے تھے۔ اس جیل میں القاعدہ کے رہنما خالد شیخ محمد اور ابو زبیدہ کو بھی رکھا گیا اور تمام قیدیوں کو بدترین تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔ نائین الیون کے بعد امریکی انتظامیہ نے ہوم لینڈ سیکیورٹی کے نام پر جہاں ملک میں انسانی حقوق کو معطل کرتے ہوئے انتہائی سخت قوانین جاری کر دیے وہاں مین لینڈ سے سیکڑوں میل دور گوانتانامو بے نامی جزیرے پر ایک عقوبت خانہ قائم کر کے مشتبہ قیدیوں کو غیر انسانی تشدد کا نشانہ بنانا شروع کر دیا کیونکہ یہ کام امریکا کے اندر کرنے سے بہت بدنامی کا خطرہ تھا اور آئینی و قانونی مشکلات حائل تھیں لیکن اب ایک امریکی اخبار نے خود انکشاف کر دیا ہے کہ امریکا نے پولینڈ میں بھی ایک خفیہ جیل بنائی ہوئی ہے۔ اس خبر کے منظر عام پر آنے کے بعد پولش وزیر اعظم نے تحقیقات کا حکم دے دیا ہے۔
امریکی اخبار کے انکشاف کے مطابق امریکا نے پولینڈ سمیت کئی دیگر ممالک میں بھی اپنی خفیہ جیلیں بنائی ہوئی ہیں جہاں قیدیوں پر بدترین تشدد کیا جاتا تھا۔ اخباری اطلاعات کے مطابق سی آئی اے نے پولینڈ کی حکومت کو 2003ء میں خفیہ جیل بنانے کے لیے 15ملین ڈالر دیے۔ یہاں نائن الیون کے مبینہ ماسٹر مائنڈ خالد شیخ محمد اور القاعدہ تنظیم کے رہنما ابو زبیدہ کو بھی رکھا گیا اور ان سے تفتیش کے لیے واٹر بورڈنگ کی گئی اور انسانیت سوز مظالم ڈھائے گئے۔ امریکی سی آئی اے نے اس رپورٹ پر تبصرہ کرنے سے انکار کر دیا ہے جب کہ پولینڈ کے پراسیکیوٹرز کا کہنا ہے کہ اس معاملے کی بھرپور تحقیقات کی جائیں گی۔
اصولی طور پر دیکھا جائے تو امریکا خود ہی عالمی قوانین کی خلاف ورزی کر رہا ہے' اسی طرح وہ انسانی حقوق کی خلاف ورزی کا بھی مرتکب ہو رہا ہے' امریکا نے جن لوگوں کو نائن الیون کے تناظر میں گرفتار کیا اور انھیں گوانتا ناموبے یا دیگر خفیہ عقوبت خانوں میں رکھا' ان کا یہ حق تھا کہ انھیں کھلے عام عدالتوں میں پیش کیا جاتا' امریکی انتظامیہ ان کے خلاف ثبوت پیش کرتی اور انھیں صفائی کا موقع فراہم کیا جاتا تاکہ اقوام عالم اور امریکی عوام کو پتہ چل سکتا کہ کون مجرم ہے اور کون گنہگار۔ پولینڈ کی سرزمین پر خفیہ جیل کے انکشاف نے دہشت گردی کے خلاف لڑی جانے والی جنگ پر سوالیہ نشان بنا دیا ہے' پولینڈ میں خفیہ جیل وہاں کی حکومت اور خفیہ اداروں کی مرضی کے بغیر نہیں بن سکتی' اس کا مطلب ہے کہ پولش حکومت بھی اس غیر قانونی کام میں برابر کی شریک ہے۔ اس معاملے کی تحقیقاتی عالمی سطح پر ہونی چاہیے' اگر یہ سچ ثابت ہو جائے تو اقوام متحدہ کو چاہیے کہ اس نے امریکا اور نیٹو کو افغانستان' عراق یا دوسرے ملکوں میں دہشت گردی کے خلاف لڑنے کا جو ڈھکا چھپا مینڈیٹ دے رکھا ہے' اسے واپس لیا جائے۔