ٹورانٹو میں پاکستانی اسٹوڈنٹس کا فورم

رضوان پاشا  جمعـء 26 نومبر 2021
rizpashatoronto@gmail.com

[email protected]

پاکستانی اسٹوڈنٹس کے لیے کینیڈا میں اعلیٰ تعلیم کے حصول کے مزید مواقع پیدا کرنے کے حوالے سے ٹورانٹو میں واقع پاکستان کے قونصلیٹ کے زیر اہتمام آن لائن سیمینار کا انعقاد کیاگیا۔اس سیمنار میں کینیڈا میں پاکستان کے  ہائی کمشنر امیر خرم راٹھور اور ٹورانٹو میں متعین پاکستانی قونصل جنرل عبدالحمید اور کینیڈین پارلیمنٹ کی رْکن  اقراء خالد سمیت دیگر کئی اہم  شخصیات شامل تھیں۔

اس موقع پر  کینیڈا میں  پاکستان کے قونصل جنرل عبدالحمید بْھٹہ نے کہا کہ کینیڈا کا شمار دْنیا بھر کے طالب علموں کواعلیٰ تعلیم کے مواقع فراہم کرنے والے تیسرے بڑے ملک کے طور پر کیا جاتا ہے، اس کی وجہ یہاں کا اعلیٰ تعلیمی معیار اور سہولیات ہیں۔ انھوں نے کہا کہ پاکستان کا شمار بھی اْن پندرہ ممالک میں ہوتا ہے جہاں سے طالب علم اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے کینیڈا کا رْخ کرتے ہیں۔ لیکن گزشتہ تین برسوں کے دوران بڑھتی ہوئی ٹیوشن فیس ،کورونا وائرس اور طالب علموں تک معلومات کی عدم فراہمی اور دیگر معاملات کی وجہ سے پاکستان وہ ہدف حاصل نہیں کرسکا۔

لہٰذا اس سیمینار کا مقصد بھی زیادہ سے زیادہ پاکستانی طالب علموں تک معلومات کی فراہمی ہے تاکہ زیادہ سے زیادہ پاکستانی طالب علم کینیڈا کی جانب سے کی جانے والی اس نئی پالیسی سے فائدہ حاصل کرسکیں۔اس نئی اسکیم سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے لیے پاکستان میں تعلیم حاصل کرنے والے طلباء اور ان کے والدین کو مکمل معلومات سے آگا ہونا انتہائی ضروری ہے تاکہ وہ اپنے بچوںکے لیے بہتر منصوبہ بندی کرسکیں۔سیمینار میں  انھوں نے یہ بھی واضح کیا کہ اس سیمینار کا مقصد کسی بھی طور امیگریشن کے حصول پر بات کرنا نہیں بلکہ خالصتاً اسٹوڈنٹس تک محدود رکھنا ہے۔

پاکستانی ہائی کمشنر امیر خْرم راٹھور نے اس موقع پر کہا کہ کینیڈا کی جانب سے اس نئی اسٹوڈنٹ پالیسی سے فی الحال تو پاکستانی طالب علموں کو خاطر خواہ فائدہ حاصل نہیں ہوسکا ہے لیکن ہمیں اْمید ہے کہ آنے والے چند سالوں میں اس میں اضافہ دیکھنے میں نظر آئے گا۔ انھوں نے تمام شرکاء کا اس فورم میں شرکت کرنے پر خصوصی شکریہ بھی ادا کیا۔

کینیڈین ممبر آف پارلیمنٹ اقراء خالد نے پاکستانی طالب علموں کے اس مسئلے کو اْجاگر کرنے پر قونصل جنرل عبدالحمید کا شکریہ ادا کیا۔ اقرا خالد نے کہا کہ کینیڈا کی جانب سے پاکستانی طالب علموں کے لیے اس نئی ویزہ پالیسی کے لیے مجھ سمیت ہماری دوسری ممبر آف پارلیمنٹ سلمہ زاہد نے بھی اہم کردار ادا کیا۔ انھوں نے کہا کہ مستقبل قریب میں پاکستانی طالب علموں کی بڑی تعداد یہاں آنا شروع ہوجائے گی۔ہماری کوشش ہے کہ جلد از جلد ویزہ پروسیسنگ آفس کو متحدہ عرب امارات سے اسلام آباد منتقل کردیا جائے تاکہ اس عمل کو اور تیز بنایا جاسکے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ہماری حکومت یہاں آنے والے ہر طالب علموں کے حفاظتی امور کو یقینی بنانے پر عمل پیرا ہے۔ یہاں آنے والے طالب علم اعلیٰ تعلیم حاصل کرنے کے بعد کینیڈا میں مستقل رہائش کے لیے بھی اہل ہوسکتے ہیں۔ اقراء خالد نے کہا کہ میں اس موقع پر پاکستانی حکومت سے یہ اپیل کرنا چاہوںگی کہ وہ اس ضمن میں اپنے طالب علموں کو زیادہ سی زیادہ معلومات فراہم کریں۔ آخر میں قونصل جنرل عبدالحمید نے تمام شرکاء کا شکریہ ادا کیا۔ فورم کے دیگر شرکاء  میں ڈاکٹر چوہدری فیصل مشتاق (تمغہ امتیاز) سابق ایجوکشن منسٹر پنجاب ، فیصل عظیم (ایم ڈی) گلوبل یونیورسٹی سسٹم ، ڈاکٹر طیب، ڈاکٹر صغیر مْنیر، ہارون چوہدری، شمس احمد، حسن شارق ، نیلوفر احمد  اور علی معین نوازش کے نام قابل ذکر ہیں۔ اس موقع پر حبیب کینیڈین بینک کے نائب صدر علی خان نے چیئرمین مسلم حسن کا پیغام بھی پڑھ کر سْنایا۔

کینیڈا میں ترقی اور آگے بڑھنے کے بہت سے مواقع موجود ہیں،بھارتی شہری نہ صرف کینیڈا بلکہ امریکا اور یورپ کے دیگر ممالک میں بڑی تعداد میں موجود ہیں اور وہاںاہم عہدوں پر فائز ہیں،بھارتی طالب علموں کی بڑی تعداد ان ممالک میں تعلیم کی غرض سے آتی ہے،ان طالب علموں نے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد بھارت کی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے۔پاکستانی حکومت کو بھی ان مواقع سے بھرپور فائدہ اٹھانا چاہیے۔اگر ہم اپنے پاکستانی طالب علموں اور ہنرمندوں کو بڑی تعداد میں کینیڈا ،امریکا اور یورپ کے دیگر ممالک میں بھیجیں تو یہ بھی ملکی ترقی میں بنیادی کردار ادا کر سکتے ہیں۔

اس سلسلے میں وزارت خارجہ اور پاکستانی سفارتخانوں کو خصوصی ڈیسک قائم کرنا چاہیے جو پوری لگن اور جذبے سے پاکستانی طالب علموں اور ہنر مندوں کو بیرون ملک بھیجنے کے لیے کام کریں۔آج بھی بیرون ملک مقیم پاکستانی بڑی تعداد میں زرمبادلہ بھیج کر ملکی ترقی کو بڑھاوا دے رہے ہیں۔بیرون ملک مقیم پاکستانیوں نے بہت سے شعبوں میں ترقی کی اور نام کمایا ہے۔ پاکستان کو جدید تعلیم سے آراستہ نوجوانوں کی ضرورت ہے ، کینیڈا سے اعلیٰ تعلیم  حاصل کرکے پاکستان واپس آنے والے نوجوان اپنے ملک کے لیے اثاثہ ثابت ہوسکتے ہیں، اگر وہ بیرون ملک میں کام کرتے ہیں تو پھر بھی پاکستان کو ان کا فائدہ ہوگا کیونکہ وہ قیمتی زرمبادلہ پاکستان میں بھیج کر ملکی معیشت کو سہارا دینے کا سبب بنیں گے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔