- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
- یونان میں پاکستانی نے ہم وطن کو معمولی جھگڑے پر قتل کردیا
- لکی مروت میں جاری آپریشن 36 گھنٹوں بعد مکمل، دو دہشت گرد ہلاک
- صدر آصف زرداری کا آزاد کشمیر کی صورتحال کا نوٹس، اہم اجلاس طلب
- ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیر خزانہ
- انڈونیشیا میں سیلاب اور لاوے میں بچوں سمیت 14 افراد بہہ گئے
- دوسرا ٹی20؛ کیا عامر پلئینگ الیون کا حصہ ہوں گے؟
- کشمیر ایکشن کمیٹی قیادت کا پرتشدد واقعات سے اظہارِ لاتعلقی، بھارتی پروپیگنڈہ بے نقاب
- کراچی میں موٹرسائیکل چھیننے کے دوران فائرنگ سے شہری جاں بحق، ویڈیو سامنے آگئی
- کراچی میں 180 سال پرانی عمارت کا زینہ زمین بوس، پھنسے رہائشیوں کو بچالیا گیا
- پاک آئرلینڈ سیریز؛ دوسرا میچ آج کھیلا جائے گا! ٹیم میں 2 تبدیلیاں متوقع
- اگلے ماہ پیرس کیلیے پروازیں چلانے کیلیے تیار، ترجمان پی آئی اے
روہنگیا پناہ گزینوں کا فیس بک کیخلاف 150 ارب ڈالر ہرجانے کا دعویٰ
کیلی فورنیا: میانمار کے روہنگیا پناہ گزینوں نے فیس بک پر 1 کھرب 50 ارب ڈالر ہرجانے کا مقدمہ دائر کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق میانمار کے روہنگیا پناہ گزینوں نے کیلی فورنیا کی عدالت میں فیس بک کے خلاف مقدمہ دائر کیا ہے جس میں کہا گیا ہے کہ فیس بک پر نفرت انگیز مواد اور منافرت پر مبنی پوسٹوں کی وجہ سے روہنگیا برادری کو تشدد کا سامنا کرنا پڑا۔
روہنگیا پناہ گزینوں کی جانب سے قانون دان فرموں ایڈلسن پی سی اور فیلڈز پی ایل ایل کی درخواست میں استدلال کیا گیا ہے کہ سماجی رابطے ویب سائٹ نفرت آمیز پروپیگنڈے کو روکنے میں بری طرح بری طرح ناکام رہی جس کا خمیازہ معصوم جانوں کو بھگتنا پڑا۔
قانونی فرموں نے شکایت میں مزید کہا ہے کہ اگر فیس بک امریکی قانون کی سیکشن 230 کو اپنے دفاع کے طور پر استعمال کرتی ہے تو ہم اپنے مقدمے میں میانمار کے قانون کے اطلاق کی کوشش کریں گے۔
دوسری جانب دیگر قانونی ماہرین کا بھی کہنا ہے کہ امریکی عدالتیں ایسے معاملات پر غیر ملکی قانون کا اطلاق کر سکتی ہیں جہاں کمپنیوں کی طرف سے مبینہ نقصانات اور سرگرمیاں دوسرے ممالک میں ہوئیں۔
ادھر فیس بک انتظامیہ نے رائٹرز کو بتایا کہ میانمار میں غلط معلومات اور نفرت کو روکنے میں سست روی ضرور ہے تاہم فیس بک کے اصول و ضوابط کی خلاف ورزیوں پر اکاؤنٹس کو معطل کرنے کا سلسلہ تاحال جاری ہے۔
فیس بک کا مزید کہنا تھا کہ یکم فروری کو فوجی بغاوت کے نتیجے میں شہریوں پر تشدد کے بعد فوجی قیادت کے فیس بک اور انسٹاگرام اکاؤنٹس پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم نے مزید کہا کہ امریکی انٹرنیٹ قوانین کی سیکشن 230 کے باعث صارفین کے پوسٹ کیے گئے مواد کی ذمہ داری ہم پر نہیں کیوں کہ یہ قانون کہتا ہے کہ آن لائن پلیٹ فارم تیسرے فریق کے ذریعے پوسٹ کیے گئے مواد کا ذمہ دار نہیں۔
خیال رہے کہ عالمی خبر رساں ادارے رائٹرز کی تحقیقاتی رپورٹ میں بھی اس بات کا حوالہ دیا گیا ہے کہ امریکی شکایت میں فیس بک پر روہنگیا اور دیگر مسلمانوں پر حملہ کرنے والی پوسٹیں، تبصروں اور تصاویر کی ایک ہزار سے زائد مثالیں ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔