- پاکستان اور کالعدم ٹی ٹی پی کے درمیان 30 مئی تک عارضی جنگ بندی پر اتفاق
- دعا زہرہ کے نکاح خوان کو گرفتار کرکے نامعلوم مقام پر منتقل کردیا گیا
- کھانا کھلنے میں تاخیر پر شادی ہال میدان جنگ بن گیا، ویڈیو وائرل
- جامعہ کراچی میں غیر ملکی وفود کیلئے سیکیورٹی بڑا خطرہ قرار، بین الاقوامی کانفرنس منسوخ
- خیبرپختون خوا میں کم آمدنی والے گھرانوں کو مفت راشن کیلئے فوڈ کارڈ کا اجراء
- عمران خان کا لانگ مارچ کی تاریخ جمعہ کو دینے کا اعلان
- بھارتی سپریم کورٹ نے راجیو گاندھی قتل کیس کے مجرم کو31 سال بعد رہا کردیا
- وزیراعلیٰ بلوچستان کے خلاف تحریک عدم اعتماد جمع کرادی گئی
- حکومت نے بلوچستان کے لاپتہ افراد پر کمیشن کی تشکیل کا حکم چیلنج کردیا
- جیمز اینڈرسن اور اسٹورٹ براڈ کی انگلش اسکواڈ میں واپسی
- حکومت نے چیئرمین پی سی بی رمیز راجا کی چھٹی کا امکان ظاہر کردیا
- سری لنکا میں صرف ایمبولینسوں کے استعمال کیلیے پیٹرول رہ گیا
- پاکستان نے نیوزی لینڈ میں تین ملکی ٹی20 سیریز کھیلنے کی دعوت قبول کرلی
- جے یو آئی نے سندھ میں بلدیاتی انتخابات ملتوی کرنے کا مطالبہ کردیا
- بجٹ میں امپورٹڈ موبائل فونز، گاڑیاں اور گھریلو سامان مہنگا کرنے کی تیاریاں
- مشفق الرحیم 5 ہزار ٹیسٹ رنز بنانے والے پہلے بنگلادیشی کرکٹر بن گئے
- طالبان حکومت امریکا کو اپنا دشمن نہیں سمجھتی، سراج الدین حقانی
- پشاور میں حساس ادارے کی گاڑی پر فائرنگ سے ایک اہلکار جاں بحق، 2 زخمی
- سیلفی جنون میں مبتلا نوجوان لڑکی 50 فٹ کی بلندی سے گر کر ہلاک
- وزیراعلیٰ پنجاب کے انتخاب میں حکومت اور اپوزیشن کا پلڑا برابر ہونے کا امکان
اس سیارے کا ایک سال ہمارے 16 گھنٹوں کے برابر ہے

اس سیارے کو TOI-2109b کا نام دیا گیا ہے جو ہمارے مشتری کے مقابلے میں بھی پانچ گنا زیادہ کمیت رکھتا ہے۔ (فوٹو: انٹرنیٹ)
مشتری سے پانچ گنا کمیت رکھنے والا TOI-2109b نامی سیارہ ہماری زمین سے 855 نوری سال کے فاصلے پر ہے لیکن یہ اپنے ستارے کے گرد اتنی تیزی سے گردش کررہا ہے کہ صرف 16 گھنٹوں میں ایک چکر مکمل کرلیتا ہے؛ یعنی وہاں پر ’’ایک سال‘‘ صرف 16 گھنٹوں پر مشتمل ہوتا ہے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کے خلائی محقق ایان وانگ نے بتایا کہ اس سیارے کا درجہ حرارت بھی دوسرے سیاروں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس سال میں جتنے بھی سیاروں کی خصوصیات کا مشاہدہ کیا گیا ہے ان میں ایسے سیارے بہت نایاب ہیں۔
واضح رہے کہ گیس سے بنے ہوئے بڑے اور گرم سیاروں کو ’’گرم مشتری‘‘ (ہاٹ جیوپیٹرز) بھی کہا جاتا ہے جو عام طور پر اپنے ستارے سے خاصی دوری پر واقع ہوتے ہیں۔ البتہ ستارے سے بہت کم فاصلے پر رہتے ہوئے گردش کرنے والے، ایسے بڑے سیارے اب تک ہمارے مشاہدے میں بہت کم آئے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ سائنسدان TOI-2109b کو نایاب ترین سیاروں میں شمار کررہے ہیں۔
اسے ’ٹرانزٹنگ ایگزوپلانٹ سروے سیٹلائٹ‘ (TESS) کی مدد سے دریافت کیا گیا ہے جو زمین کے گرد چکر لگانے والا ایسا مصنوعی سیارچہ (سیٹلائٹ) ہے جسے دوسرے ستاروں کے گرد سیارے تلاش کرنے کےلیے بطورِ خاص بھیجا گیا ہے۔
بتاتے چلیں کہ جب کسی دور دراز ستارے کے گرد چکر لگانے والا کوئی بڑا سیارہ جب اس کے سامنے سے گزرتا ہے تو اس ستارے سے آنے والی روشنی میں معمولی سی کمی واقع ہوتی ہے؛ جبکہ یہ عمل ایک خاص وقفے سے بار بار ہوتا ہے۔ یہی وہ چیز ہے جسے سائنس کی زبان میں ’’عبور‘‘ یا ’’ٹرانزٹ‘‘ کہا جاتا ہے۔
یہ مصنوعی سیارچہ 2020 سے TOI-2109 کہلانے والے ستارے کی روشنی میں کمی یعنی ’’ٹرانزٹ‘‘ کا مشاہدہ کررہا تھا جو ہر 16 گھنٹے بعد واقع ہو رہا تھا، جس کا صاف مطلب یہی تھا کہ اس ستارے کے گرد کوئی سیارہ گردش کررہا ہے جو ہر 16 گھنٹے کے دوران مدار میں اپنا ایک چکر مکمل کرلیتا ہے۔ ستارے کی مناسبت سے اس سیارے کو TOI-2109b کا نام دیا گیا۔
مزید تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ سیارہ ہمارے مشتری کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ بھاری بھرکم ہونے کے علاوہ، اپنے ستارے سے بہت قریب اور بے حد گرم بھی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔