- پراپرٹی لیکس نئی بوتل میں پرانی شراب، ہدف آرمی چیف: فیصل واوڈا
- کراچی کے سمندر میں پُراسرار نیلی روشنی کا معمہ کیا ہے؟
- ڈاکٹر اقبال چوہدری کی تعیناتی کے معاملے پر ایچ ای سی اور جامعہ کراچی آمنے سامنے
- بیٹا امریکا میں اور بیٹی میڈیکل کی طالبہ ہے، کراچی میں گرفتار ڈکیت کا انکشاف
- ژوب میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، پاک فوج کے میجر شہید
- آئی ایم ایف کا ٹیکس چھوٹ، مراعات ختم کرنے کا مطالبہ
- خیبرپختونخوا حکومت کا اسکول طالب علموں کو مفت کتابیں اور بیگ دینے کا اعلان
- وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی
- پاکستان نے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو شکست دیکر سیریز اپنے نام کرلی
- اسلام آباد میں شہریوں کو گھر کی دہلیز پر ڈرائیونگ لائسنس بنانے کی سہولت
- ماؤں کے عالمی دن پر نا خلف بیٹے کا ماں پر تشدد
- پنجاب میں چائلڈ لیبر کے سدباب کے لیےکونسل کے قیام پرغور
- بھارتی وزیراعظم، وزرا کے غیرذمہ دارانہ بیانات یکسر مسترد کرتے ہیں، دفترخارجہ
- وفاقی وزارت تعلیم کا اساتذہ کی جدید خطوط پر ٹریننگ کیلیے انقلابی اقدام
- رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں معاشی حالات بہترہوئے، اسٹیٹ بینک
- شاہین آفریدی پیدائشی کپتان ہے، عاطف رانا
- نسٹ کے طلبہ کی تیار کردہ پاکستان کی پہلی ہائی برڈ فارمولا کار کی رونمائی
- عدالتی امور میں مداخلت مسترد، معاملہ قومی سلامتی کا ہے اسے بڑھایا نہ جائے، وفاقی وزرا
- راولپنڈی میں معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ زیادتی میں ملوث دو ملزمان گرفتار
- دکی میں کوئلے کی کان پر دہشت گردوں کے حملے میں چار افراد زخمی
اس سیارے کا ایک سال ہمارے 16 گھنٹوں کے برابر ہے
مشتری سے پانچ گنا کمیت رکھنے والا TOI-2109b نامی سیارہ ہماری زمین سے 855 نوری سال کے فاصلے پر ہے لیکن یہ اپنے ستارے کے گرد اتنی تیزی سے گردش کررہا ہے کہ صرف 16 گھنٹوں میں ایک چکر مکمل کرلیتا ہے؛ یعنی وہاں پر ’’ایک سال‘‘ صرف 16 گھنٹوں پر مشتمل ہوتا ہے۔
امریکی خلائی ادارے ناسا کے خلائی محقق ایان وانگ نے بتایا کہ اس سیارے کا درجہ حرارت بھی دوسرے سیاروں کے مقابلے میں کہیں زیادہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ دس سال میں جتنے بھی سیاروں کی خصوصیات کا مشاہدہ کیا گیا ہے ان میں ایسے سیارے بہت نایاب ہیں۔
واضح رہے کہ گیس سے بنے ہوئے بڑے اور گرم سیاروں کو ’’گرم مشتری‘‘ (ہاٹ جیوپیٹرز) بھی کہا جاتا ہے جو عام طور پر اپنے ستارے سے خاصی دوری پر واقع ہوتے ہیں۔ البتہ ستارے سے بہت کم فاصلے پر رہتے ہوئے گردش کرنے والے، ایسے بڑے سیارے اب تک ہمارے مشاہدے میں بہت کم آئے ہیں۔
یہی وجہ ہے کہ سائنسدان TOI-2109b کو نایاب ترین سیاروں میں شمار کررہے ہیں۔
اسے ’ٹرانزٹنگ ایگزوپلانٹ سروے سیٹلائٹ‘ (TESS) کی مدد سے دریافت کیا گیا ہے جو زمین کے گرد چکر لگانے والا ایسا مصنوعی سیارچہ (سیٹلائٹ) ہے جسے دوسرے ستاروں کے گرد سیارے تلاش کرنے کےلیے بطورِ خاص بھیجا گیا ہے۔
بتاتے چلیں کہ جب کسی دور دراز ستارے کے گرد چکر لگانے والا کوئی بڑا سیارہ جب اس کے سامنے سے گزرتا ہے تو اس ستارے سے آنے والی روشنی میں معمولی سی کمی واقع ہوتی ہے؛ جبکہ یہ عمل ایک خاص وقفے سے بار بار ہوتا ہے۔ یہی وہ چیز ہے جسے سائنس کی زبان میں ’’عبور‘‘ یا ’’ٹرانزٹ‘‘ کہا جاتا ہے۔
یہ مصنوعی سیارچہ 2020 سے TOI-2109 کہلانے والے ستارے کی روشنی میں کمی یعنی ’’ٹرانزٹ‘‘ کا مشاہدہ کررہا تھا جو ہر 16 گھنٹے بعد واقع ہو رہا تھا، جس کا صاف مطلب یہی تھا کہ اس ستارے کے گرد کوئی سیارہ گردش کررہا ہے جو ہر 16 گھنٹے کے دوران مدار میں اپنا ایک چکر مکمل کرلیتا ہے۔ ستارے کی مناسبت سے اس سیارے کو TOI-2109b کا نام دیا گیا۔
مزید تحقیق سے معلوم ہوا کہ یہ سیارہ ہمارے مشتری کے مقابلے میں پانچ گنا زیادہ بھاری بھرکم ہونے کے علاوہ، اپنے ستارے سے بہت قریب اور بے حد گرم بھی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔