- برطانوی رکن پارلیمنٹ جنسی زیادتی کے الزام میں گرفتار
- اتحادی جماعتوں کا 2023 تک حکومت کا ساتھ دینے کا فیصلہ
- وسیم اکرم اور وقار یونس جیسا کامیاب بولر بننا چاہتا تھا، ڈیرن گف
- وزیرخارجہ امریکا پہنچ گئے، امریکی ہم منصب سے 18 مئی کو ملاقات طے
- آٹھ سالہ پولیس سروس کے بعد کتے کی ریٹائرمنٹ کی ویڈیو وائرل
- سپریم کورٹ نے لوٹوں کے خلاف فیصلہ دے کر پاکستان کی اخلاقیات کو گرنے سے بچالیا، عمران خان
- رواں سال 34 لاکھ امریکی جلد کے کینسر میں مبتلا ہوسکتے ہیں، رپورٹ
- حکومت کا مستحق لوگوں کو پیٹرولیم مصنوعات پر ٹارگٹڈ سبسڈی دینے کیلیے پلان تشکیل
- چلتی گاڑی کو درست نشانہ بنانے کیلیے چین کا ہائپر سونک میزائل کا منصوبہ
- سندھ کے بلدیاتی انتخابات کے شیڈول کو کالعدم قرار دینے کے لیے ایم کیو ایم عدالت پہنچ گئی
- موسمیاتی تبدیلی، آم کی پیداوار میں 60 فیصد کمی
- پیٹرول اور ڈیزل کی قیمت بڑھائے بغیر معیشت دم توڑ جائے گی، مریم نواز
- محمد یوسف ٹاپ سے لوئر آرڈر تک ٹیم کی بیٹنگ مستحکم کرنے کے خواہاں
- سپریم کورٹ کے فیصلے کا مطلب ہے اسمبلیاں تحلیل اور حکومت ختم ہو گئی، فواد چوہدری
- عالمیِ یومِ فشارِخون: بلڈ پریشر کم کرنے والی غذائیں
- بھارت کا افغانستان میں سفارت خانہ کھولنے کا عندیہ
- خبردار! آپ کا خون پلاسٹک کے ذرات سے بھرا ہو سکتا ہے
- خاتون کو زیادتی کے بعد بلیک میل کرنے والا ساتھی ملزمہ سمیت گرفتار
- سونے کی قیمت ملکی تاریخ کی بلند ترین سطح پر پہنچ گئی
- امریکی شہری 111 ٹی شرٹ پہن کر میراتھن میں شریک
طالبان نے غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث 2 ہزار 840 ارکان کو برطرف کردیا

برطرف ارکان کرپشن اور منشیات اسمگلنگ میں ملوث تھے، فوٹو: فائل
کابل: طالبان حکومت نے عوامی شکایات پر غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث تقریباً 3 ہزار کے لگ بھگ اپنے ارکان کو برطرف کردیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق شفافیت کو برقرار رکھنے کے لیے طالبان حکومت نے ایسے 2 ہزار 840 ارکان کو برطرف کردیا ہے جو اپنی غیر قانونی سرگرمیوں کے باعث امارت اسلامیہ کی بدنامی کا باعث بن رہے تھے۔
طالبان حکومت کے وزیر لطیف اللہ حکیمی نے عالمی میڈیا کو بتایا کہ عوامی شکایات اور دیگر ذرائع سے حاصل ہونے والی معلومات کے بعد ان ارکان کے خلاف شفاف جانچ پڑتال کی گئی۔
لطیف اللّٰہ حکیمی نے مزید بتایا کہ مکمل تحقیقات کے بعد 2 ہزار 480 ارکان کو برطرف کیا گیا یہ لوگ کرپشن، منشیات کی اسمگلنگ اور لوگوں کی نجی زندگیوں میں مداخلت کرنے میں ملوث تھے اور بعض داعش کے ساتھ بھی منسلک تھے۔
لطیف اللہ حکیمی نے مزید بتایا کہ یہ افراد اپنی غیر قانونی سرگرمیوں کے باعث اماراتِ اسلامی کی بدنامی کا باعث بن رہے تھے۔ تنظیم میں تطہیر کا عمل جارہے گا تاکہ مستقبل میں ایک شفاف عوام دوست پولیس اور فوج بنائی جاسکے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔