طالبان کے ساتھ حکومتی مذاکرات سپریم کورٹ میں چیلنج
حکومتی کمیٹی کے ارکان عوام کے منتخب نمائندے نہیں اس لئے انہیں طالبان سے مزاکرات کا کوئی اختیار نہیں، درخواست میں موقف
شاہد اورکزئی نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے عدالت عالیہ نے خارج کردیا تھا۔ فوٹو: فائل
حکومت اور طالبان کے درمیان مذاکراتی عمل کو سپریم کورٹ میں چیلنج کردیا گیا ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شاہد اورکزئی کی جانب سے دائر درخواست میں وفاقی حکومت اور طالبان سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے چاروں ارکان کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملک میں ایک جانب دہشتگردی کی کارروائیاں ہورہی ہیں اور دوسری جانب طالبان سے مذاکرات بھی کئے جارہے ہیں جو کہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، اس کے علاوہ حکومتی کمیٹی میں شامل تمام ارکان بھی عوام کے منتخب نمائندے نہیں اس لئے انہیں بھی طالبان سے مزاکرات کا کوئی اختیار نہیں۔
واضح رہے کہ شاہد اورکزئی نے اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے عدالت عالیہ نے ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردیا تھا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شاہد اورکزئی کی جانب سے دائر درخواست میں وفاقی حکومت اور طالبان سے مذاکرات کرنے والی حکومتی کمیٹی کے چاروں ارکان کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا ہے کہ ملک میں ایک جانب دہشتگردی کی کارروائیاں ہورہی ہیں اور دوسری جانب طالبان سے مذاکرات بھی کئے جارہے ہیں جو کہ غیر آئینی اور غیر قانونی ہے، اس کے علاوہ حکومتی کمیٹی میں شامل تمام ارکان بھی عوام کے منتخب نمائندے نہیں اس لئے انہیں بھی طالبان سے مزاکرات کا کوئی اختیار نہیں۔
واضح رہے کہ شاہد اورکزئی نے اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جسے عدالت عالیہ نے ناقابل سماعت قرار دیتے ہوئے خارج کردیا تھا۔