پاکستان ہاکی ٹیم دورہ یورپ کیلیے ہالینڈ روانہ ہوگئی

اسپورٹس رپورٹر  جمعـء 22 اپريل 2022
کپتان ہاکی ٹیم نے دورہ یورپ کو ایشیا کپ کے لیے اہم قرار دے دیا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

کپتان ہاکی ٹیم نے دورہ یورپ کو ایشیا کپ کے لیے اہم قرار دے دیا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

 لاہور: ایشیا کپ کی تیاریوں کے لیے قومی ہاکی ٹیم دورہ یورپ کے لیے ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈم روانہ ہوگئی۔

پاکستانی ٹیم لاہور کے علامہ اقبال انٹرنیشنل ائیرپورٹ سے آج صبح ایمسٹرڈم روانہ ہوئی، 20 رکنی قومی ٹیم کی قیادت عمر بھٹہ کر رہے ہیں۔

دورہ یورپ میں پاکستانی ہاکی ٹیم ہالینڈ، بیلجیئم اور اسپین کی ٹیموں کے ساتھ چھ میچز کھیلے گی۔ ہالینڈ کے شہر ایمسٹرڈم میں تین روز کا تربیتی کیمپ لگایا جائے گا۔

قومی ٹیم 26 اور 27 اپریل کو ہالینڈ کے خلاف دو میچز کھیلے گی، دوسرے مرحلے میں ٹیم 28 اپریل کو بیلجیئم روانہ ہوگی اور 29 اپریل کو قومی ٹیم بیلجیئم کے خلاف میچ کھیلے گی۔ دورے کے آخری مرحلے میں قومی ٹیم اسپین کے خلاف تین میچز کھیلے گی، 6 مئی کو وطن واپسی طے ہے۔

یورپ روانگی سے قبل میڈیا سے بات کرتے ہوئے قومی ہاکی ٹیم کے کپتان عمر بھٹہ نے کہا کہ دورہ یورپ کو ایشیا کپ کے لیے اہم قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسکلز لیول کے ساتھ قومی ٹیم کا فٹنس لیول بھی پہلے سے بہتر ہوا ہے۔ ہیڈکوچ ایکمین نے دو ماہ تک ٹریننگ میں لڑکوں کو ماڈرن ہاکی کی ضروریات کے بارے میں بتایا ہے، یہ چیز سمجھانے کی کوشش کی ہے کہ مدمقابل ٹیموں کو کس طرح قابو کیا جا سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ غیر ملکی کوچز نے فٹنس سمیت بہت سی چیزوں کو بہتر کرنے کی کوشش کی ہے، ہالینڈ، بیلجیئم اور اسپین کے خلاف میچز میں اچھی ہاکی دیکھنے کو ملے گی، لڑکوں میں ٹیلینٹ اور کچھ خاص کرنے کی امنگ ہے، اس وقت ہم سب کو انٹرنیشنل میچز کی بہت ضرورت ہے، جتنے میچز کھیلیں گے، اتنا ہی تجربہ ملے گا اور اعتماد میں اضافہ ہوگا۔

عمر بھٹہ نے کہا کہ اس وقت ٹیم میں سینیئر کے ساتھ زیادہ تعداد جونیئر لڑکوں کی ہے، یورپ میں دنیا کی بہتری ٹیموں کے ساتھ میچز کھیلنے سے بہت کچھ سیکھنے کا موقع ملے گا اور ایشیا کپ سے پہلے سامنے آنے والی خامیوں کو دور کرنے کے لیے ہمارے پاس وقت ہوگا۔

ہاکی ٹیم کے کپتان نے کہا کہ پاکستان کی رینکنگ اس وقت بہت نیچے ہے، اس کو اوپر لانے کے لیے وقت لگے گا، بطور کپتان خواہش ہے کہ پاکستان نہ صرف ایشیا کپ جیتے بلکہ ایشین گیمز میں بھی گولڈ میڈل حاصل کرے۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔