نامور فنکارہ مدیحہ گوہر کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 4 برس گزر گئے
مدیحہ گوہر کو ادب اور ثقافت کے میدان میں اعلٰی کارکردگی کی بنیاد پر صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا
مدیحہ گوہر کو ادب اور ثقافت کے میدان میں اعلٰی کارکردگی کی بنیاد پر صدارتی ایوارڈ سے بھی نوازا گیا ۔ فوٹو: فائل
کراچی:
نامور فنکارہ، اسٹیج ڈائریکٹر اورمعروف ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ مدیحہ گوہر کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 4 برس گزر گئے۔
کردار کے مطابق چہرے کے تاثرات بدلنے اور خوب صورت انداز میں ڈائیلاگ کی ادائیگی میں بے پناہ مہارت رکھنے والی مدیحہ گوہر 1956میں کراچی میں پیدا ہوئیں، لاہور سے انگریزی ادب میں ایم اے کرنے کے بعد یونیورسٹی آف لندن سے تھیٹر سائنس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔
مدیحہ گوہر نے1973 میں اپنے فنی کیرئیر کا آغاز پی ٹی وی سے کیا اور 100 سے زائد اردو اور پنجابی ڈراموں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
مدیحہ گوہر نے 1983 میں اپنے خاوند، ڈراما نویس اور ڈائریکٹر شاہد محمود ندیم کے ساتھ لاہور میں "اجوکا" تھیٹر کی بنیاد رکھی اور پاکستان سمیت بھارت، بنگلا دیش، نیپال سری لنکا اور برطانیہ کے بھی کئی تھیٹرز میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔
فنکارہ ہونے کے علاوہ مدیحہ گوہر بطور سماجی کارکن بھی کام کرتی رہیں، ادب اور ثقافت کے میدان میں اعلٰی کارکردگی کی بنیاد پر حکومت پاکستان کی طرف سے انہیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی، فاطمہ جناح ایوارڈ سمیت متعدد اعزازات سے بھی نوازا گیا۔
مدیحہ گوہر معدے کے کینسر کے باعث 25 اپریل 2018 کو اس دنیا سے رخصت ہو گئیں لیکن ان کی ادبی اور ثقافتی خدمات کو کبھی بھی بھلایا نہیں جا سکے گا۔
نامور فنکارہ، اسٹیج ڈائریکٹر اورمعروف ہیومن رائٹس ایکٹوسٹ مدیحہ گوہر کو اپنے مداحوں سے بچھڑے 4 برس گزر گئے۔
کردار کے مطابق چہرے کے تاثرات بدلنے اور خوب صورت انداز میں ڈائیلاگ کی ادائیگی میں بے پناہ مہارت رکھنے والی مدیحہ گوہر 1956میں کراچی میں پیدا ہوئیں، لاہور سے انگریزی ادب میں ایم اے کرنے کے بعد یونیورسٹی آف لندن سے تھیٹر سائنس میں ماسٹرز کی ڈگری حاصل کی۔
مدیحہ گوہر نے1973 میں اپنے فنی کیرئیر کا آغاز پی ٹی وی سے کیا اور 100 سے زائد اردو اور پنجابی ڈراموں میں اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوایا۔
مدیحہ گوہر نے 1983 میں اپنے خاوند، ڈراما نویس اور ڈائریکٹر شاہد محمود ندیم کے ساتھ لاہور میں "اجوکا" تھیٹر کی بنیاد رکھی اور پاکستان سمیت بھارت، بنگلا دیش، نیپال سری لنکا اور برطانیہ کے بھی کئی تھیٹرز میں اداکاری کے جوہر دکھائے۔
فنکارہ ہونے کے علاوہ مدیحہ گوہر بطور سماجی کارکن بھی کام کرتی رہیں، ادب اور ثقافت کے میدان میں اعلٰی کارکردگی کی بنیاد پر حکومت پاکستان کی طرف سے انہیں صدارتی ایوارڈ برائے حسن کارکردگی، فاطمہ جناح ایوارڈ سمیت متعدد اعزازات سے بھی نوازا گیا۔
مدیحہ گوہر معدے کے کینسر کے باعث 25 اپریل 2018 کو اس دنیا سے رخصت ہو گئیں لیکن ان کی ادبی اور ثقافتی خدمات کو کبھی بھی بھلایا نہیں جا سکے گا۔