آئی ایم ایف کا مختصر مدتی فنڈنگ پر اعتراز حکومتی پالیسی تبدیل بڑے پیمانے پر طویل مدتی قرضے لینا شروع کر
حکومت طویل مدتی پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کے ذریعے جولائی سے اب تک ریکارڈ617 ارب روپے کے قرضے لے چکی
قرضے مختصر سے طویل مدتی فنانسنگ میں تبدیل کیے جارہے ہیں، جنوری تا مارچ 2.45 ٹریلین کے نئے قرضے اور اتنی ہی مالیت کے ٹی بلز میچور ہونگے، رپورٹ فوٹو: فائل
حکومت نے آئی ایم ایف کا اعتراض دور کرنے کے لیے مقامی قرضوں کے لیے اپنی حکمت عملی تبدیل کرلی۔
قلیل مدتی فلوٹنگ قرضوں کی جگہ لوکل کرنسی طویل مدتی سرمایہ کاری بانڈز کے ذریعے قرضے لیے جارہے ہیں، بانڈز کی نیلامی میں مالیاتی اداروں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی سرمایہ کاروں کے حکومتی پالیسی اور معیشت پر اعتماد کی مظہر ہے۔ ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 10 سال میں سالانہ 130 ارب روپے کے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامیوں کے مقابلے میں موجودہ حکومت نے گزشتہ ماہ کی 2 نیلامیوں میں 449 ارب روپے کے بانڈز فروخت کیے۔
رواں مالی سال جولائی سے اب تک 617 ارب روپے کے سرمایہ کاری بانڈز فروخت کیے جا چکے ہیں جو ایک ریکارڈ مالیت ہے، رواں مالی سال کے اختتام تک مزید 4 نیلامیاں کی جائیں گی۔ رپورٹ کے مطابق حکومت کی پالیسی میں نمایاں تبدیلی دیکھی جا سکتی ہے، حکومت اپنے مقامی قرضوں کو طویل مدتی قرضوں میں تبدیل کر رہی ہے جس سے رول اور اور ری فنانسنگ کی کاسٹ اور خدشات میں کمی ہوگی۔
بینکوں، کارپوریٹ، غیربینکاری مالیاتی اداروں کی جانب سے بانڈز کی نیلامیوں میں دلچسپی حکومت پر اعتماد کی مظہر ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت کے مقامی قرضوں کے لیے قلیل مدتی ذرائع پر اعتراض کیا گیا تھا۔ بھاری مالیت کے بجٹ خسارے کے سبب مقامی قرضے 10.2 ٹریلین روپے تک پہنچ چکے ہیں جو جی ڈی پی کا 42 فیصد ہے، ان قرضوں میں 57 فیصد قلیل مدتی فلوٹنگ قرضے شامل ہیں جن کو مسلسل رول اور کرنا خدشات سے پر ہے، مالی سال کی تیسری سہ ماہی (جنوری تا مارچ) کے لیے حکومت نے 2.45 ٹریلین کے نئے قرضے حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، اسی سہ ماہی میں 2.45 ٹریلین روپے کے ٹریژی بلز بھی میچور ہورہے ہیں۔
قلیل مدتی فلوٹنگ قرضوں کی جگہ لوکل کرنسی طویل مدتی سرمایہ کاری بانڈز کے ذریعے قرضے لیے جارہے ہیں، بانڈز کی نیلامی میں مالیاتی اداروں کی بڑھتی ہوئی دلچسپی سرمایہ کاروں کے حکومتی پالیسی اور معیشت پر اعتماد کی مظہر ہے۔ ٹاپ لائن سیکیورٹیز کی رپورٹ کے مطابق گزشتہ 10 سال میں سالانہ 130 ارب روپے کے پاکستان انویسٹمنٹ بانڈز کی نیلامیوں کے مقابلے میں موجودہ حکومت نے گزشتہ ماہ کی 2 نیلامیوں میں 449 ارب روپے کے بانڈز فروخت کیے۔
رواں مالی سال جولائی سے اب تک 617 ارب روپے کے سرمایہ کاری بانڈز فروخت کیے جا چکے ہیں جو ایک ریکارڈ مالیت ہے، رواں مالی سال کے اختتام تک مزید 4 نیلامیاں کی جائیں گی۔ رپورٹ کے مطابق حکومت کی پالیسی میں نمایاں تبدیلی دیکھی جا سکتی ہے، حکومت اپنے مقامی قرضوں کو طویل مدتی قرضوں میں تبدیل کر رہی ہے جس سے رول اور اور ری فنانسنگ کی کاسٹ اور خدشات میں کمی ہوگی۔
بینکوں، کارپوریٹ، غیربینکاری مالیاتی اداروں کی جانب سے بانڈز کی نیلامیوں میں دلچسپی حکومت پر اعتماد کی مظہر ہے۔ آئی ایم ایف کی جانب سے حکومت کے مقامی قرضوں کے لیے قلیل مدتی ذرائع پر اعتراض کیا گیا تھا۔ بھاری مالیت کے بجٹ خسارے کے سبب مقامی قرضے 10.2 ٹریلین روپے تک پہنچ چکے ہیں جو جی ڈی پی کا 42 فیصد ہے، ان قرضوں میں 57 فیصد قلیل مدتی فلوٹنگ قرضے شامل ہیں جن کو مسلسل رول اور کرنا خدشات سے پر ہے، مالی سال کی تیسری سہ ماہی (جنوری تا مارچ) کے لیے حکومت نے 2.45 ٹریلین کے نئے قرضے حاصل کرنے کا ہدف مقرر کیا ہے، اسی سہ ماہی میں 2.45 ٹریلین روپے کے ٹریژی بلز بھی میچور ہورہے ہیں۔