دو دریا کے مقام پر راستوں کی بندش وضاحت کیلیے سینئر افسر کو بھیجا جائے ہائیکورٹ
اگرسینئر افسر عدالت میں پیش نہیں ہوئے تو ڈیفنس ہاؤسنگ اتھارٹی کے سیکریٹری کو ذاتی طور پر طلب کیا جائے گا
انتظامیہ کو ہوٹلوں کی جانب جانیوالے راستوں کی بندش سے روکااور حکم امتناع جاری کیا جائے،درخواست میں استدعا۔ فوٹو: فائل
ISLAMABAD:
سندھ ہائیکورٹ نے ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ سماعت پر کسی سینئر کو وضاحت کے لیے بھیجا جائے جو وضاحت کرسکے کہ حکم امتناع کے باوجود دو دریا پر واقع ریسٹورنٹس کی جانب جانیوالے تمام راستے کیوں بند کردیے گئے ہیں۔
اگر سینئر افسر عدالت میں پیش نہیں ہوئے تو عدالت اتھارٹی کے سیکریٹری کو ذاتی طور پر طلب کریگی ، جسٹس منیب اختر پر مشتمل سنگل بینچ نے یہ ہدایت دو دریا پر واقع 5 ریسٹورنٹس کے مالکان کی جانب سے دائر درخواست پر جاری کی، انھوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ ڈی ایچ اے نے انہیں نقصان پہنچانے کے لیے غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی اقدام کیا اور 23 فروری کو ان کے کاروبارکے مقام کی طرف آنیوالے راستے بند کردیے۔
گزشتہ سال جولائی میں بھی درخواست گزاروںنے ڈی ایچ اے انتظامیہ کی جانب سے انکی بیدخلی کے خلاف عبوری حکم امتناع حاصل کیا تھا، درخواست گزاروں کے مطابق 6 جون کو ڈی ایچ اے نے ساحل سمندر پر 1500 مربع گززمین کا خالی ٹکڑا 30 اپریل 2012 تک ایک لاکھ روپے ماہانہ کے عوض درخواست گزاروں کو ریسٹورنٹس بنانے کیلیے الاٹ کیا تھا بعد میں ہرسال 10 فیصد اضافہ ہونا تھا، مدعیان نے موقف اختیار کیا کہ 23 مارچ 2013 کو ڈی ایچ اے انتظامیہ نے کسی وجہ اور قانونی جواز کے بغیر انہیں اپنے کاروباری مقام کو خالی کرنے کا نوٹس جاری کردیا۔
مدعیان نے ڈی ایچ اے کے اس اقدام کیخلاف سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا اور27 جولائی کو سندھ ہائیکورٹ نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے ڈی ایچ اے انتظامیہ کو ہدایت کی تھی کہ وہ درخواست گزاروں کے ریسٹورنٹس کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرے اور اپنے اقدام کی تحریری وضاحت کرے، اس کے باوجود ڈی ایچ اے نے اتوار 23 فروری کو ڈی ایچ اے نے بدنیتی اور غیر قانونی طریقے اپناتے ہوئے ریسٹورنٹس کی سمت جانیوالے تمام راستے بند کردیے، ڈی ایچ اے کے نگران عملہ یہاں آنیوالے گاہکوں کو یہ بتاتا رہا کہ ان ہوٹلوں کا معاہدہ منسوخ ہوگیا اس لیے ہوٹل بند کردیے گئے ہیں۔
درخواست گزاروں کے مطابق اس صورتحال سے انھیں لاکھوں روپے کانقصان ہوا اور ان کا پہلے سے تیارشدہ کھانا ضائع ہوگیا، دعوے میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ ڈی ایچ اے انتظامیہ کو ہوٹلوں کی جانب جانیوالے راستوں کی بندش سے روکے اور حکم امتناع جاری کرے۔
سندھ ہائیکورٹ نے ڈیفنس ہائوسنگ اتھارٹی کو ہدایت کی ہے کہ آئندہ سماعت پر کسی سینئر کو وضاحت کے لیے بھیجا جائے جو وضاحت کرسکے کہ حکم امتناع کے باوجود دو دریا پر واقع ریسٹورنٹس کی جانب جانیوالے تمام راستے کیوں بند کردیے گئے ہیں۔
اگر سینئر افسر عدالت میں پیش نہیں ہوئے تو عدالت اتھارٹی کے سیکریٹری کو ذاتی طور پر طلب کریگی ، جسٹس منیب اختر پر مشتمل سنگل بینچ نے یہ ہدایت دو دریا پر واقع 5 ریسٹورنٹس کے مالکان کی جانب سے دائر درخواست پر جاری کی، انھوں نے موقف اختیار کیا ہے کہ ڈی ایچ اے نے انہیں نقصان پہنچانے کے لیے غیر قانونی اور بدنیتی پر مبنی اقدام کیا اور 23 فروری کو ان کے کاروبارکے مقام کی طرف آنیوالے راستے بند کردیے۔
گزشتہ سال جولائی میں بھی درخواست گزاروںنے ڈی ایچ اے انتظامیہ کی جانب سے انکی بیدخلی کے خلاف عبوری حکم امتناع حاصل کیا تھا، درخواست گزاروں کے مطابق 6 جون کو ڈی ایچ اے نے ساحل سمندر پر 1500 مربع گززمین کا خالی ٹکڑا 30 اپریل 2012 تک ایک لاکھ روپے ماہانہ کے عوض درخواست گزاروں کو ریسٹورنٹس بنانے کیلیے الاٹ کیا تھا بعد میں ہرسال 10 فیصد اضافہ ہونا تھا، مدعیان نے موقف اختیار کیا کہ 23 مارچ 2013 کو ڈی ایچ اے انتظامیہ نے کسی وجہ اور قانونی جواز کے بغیر انہیں اپنے کاروباری مقام کو خالی کرنے کا نوٹس جاری کردیا۔
مدعیان نے ڈی ایچ اے کے اس اقدام کیخلاف سندھ ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا اور27 جولائی کو سندھ ہائیکورٹ نے حکم امتناع جاری کرتے ہوئے ڈی ایچ اے انتظامیہ کو ہدایت کی تھی کہ وہ درخواست گزاروں کے ریسٹورنٹس کے خلاف کوئی کارروائی نہ کرے اور اپنے اقدام کی تحریری وضاحت کرے، اس کے باوجود ڈی ایچ اے نے اتوار 23 فروری کو ڈی ایچ اے نے بدنیتی اور غیر قانونی طریقے اپناتے ہوئے ریسٹورنٹس کی سمت جانیوالے تمام راستے بند کردیے، ڈی ایچ اے کے نگران عملہ یہاں آنیوالے گاہکوں کو یہ بتاتا رہا کہ ان ہوٹلوں کا معاہدہ منسوخ ہوگیا اس لیے ہوٹل بند کردیے گئے ہیں۔
درخواست گزاروں کے مطابق اس صورتحال سے انھیں لاکھوں روپے کانقصان ہوا اور ان کا پہلے سے تیارشدہ کھانا ضائع ہوگیا، دعوے میں عدالت عالیہ سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ ڈی ایچ اے انتظامیہ کو ہوٹلوں کی جانب جانیوالے راستوں کی بندش سے روکے اور حکم امتناع جاری کرے۔