مگر مچھ .......درختوں پر

مرزا ظفر بیگ  اتوار 2 مارچ 2014
دریا کے بادشاہ پیڑوں پر چڑھنے لگے ہیں۔ فوٹو: فائل

دریا کے بادشاہ پیڑوں پر چڑھنے لگے ہیں۔ فوٹو: فائل

کیا کوئی مگرمچھ آپ کا تعاقب کررہا ہے؟ ممکن ہے آپ کو سامنے درخت نظر آجائے اور آپ یہ سوچ کر اس پر چڑھ جائیں کہ مگرمچھ درخت پر نہیں چڑھ سکتا۔ لیکن اس وقت آپ حیران رہ جائیں گے جب مگرمچھ تیزی کے ساتھ آپ کے پیچھے درخت پر چڑھ جائے گا۔

University of Tennessee, Knoxville کے ماہرین حیاتیات نے رینگنے والے جانوروں کے درختوں پر چڑھنے کی عادات پر ریسرچ کی ہے۔ ڈپارٹمنٹ آف سائیکالوجی کے پروفیسر Vladimir Dinets اور ان کے ساتھیوں نے تین براعظموں آسٹریلیا، افریقا اور شمالی امریکا کے مگرمچھوں کی مختلف اقسام کا بغور مشاہدہ کیا۔ ماہرین اس نتیجے پر پہنچے کہ ان کی چار اقسام عام طور سے ایسے درختوں پر چڑھ سکتی ہیں جو پانی پر جھکے ہوئے ہوں۔ لیکن یہ کتنی بلندی تک جاسکتے ہیں، اس کا انحصار ان کی جسامت پر ہے۔ چھوٹے مگرمچھ زیادہ بلندی تک پہنچنے میں کام یاب رہتے ہیں، لیکن بڑے اور بھاری بھرکم مگرمچھ زیادہ اونچائی تک پہنچ نہیں پاتے۔ پھر درختوں کی شاخوں کی چوڑائی بھی اس میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ کم چوڑائی والی شاخوں پر چھوٹے مگرمچھ آسانی سے چڑھ جاتے ہیں، جب کہ بڑے مگرمچھوں کے لیے ایسا ممکن نہیں ہوتا۔ لیکن اگر کسی انسان نے درختوں پر چڑھے ہوئے مگرمچھوں کو دیکھنے کی کوشش کی تو وہ خوف زدہ ہوکر پانی میں کود گئے۔ بہرحال ماہرین کا کہنا تھا کہ بعض لوگ تو درختوں پر چڑھتے ہوئے مگرمچھ دیکھ کر حیران ہوئے لیکن بعض انسان اور جانور اس سے خوف زدہ ہوگئے۔ گویا درختوں پر رہنے والے پرندے اور جانور محفوظ نہیں ہیں، انہیں کسی بھی وقت مگرمچھ دریا سے نکل کر اپنا نوالہ بناسکتے ہیں۔

زیادہ تر ایسے مگرمچھ درختوں پر چڑھنے کی طرف مائل ہوتے ہیں جو آرام اور سکون کی حالت میں دریائوں کے کنارے درختوں کے نیچے پڑے دھوپ سے لطف اندوز ہورہے ہوتے ہیں۔ ایسے مگرمچھوں کو درختوں پر ہونے والی کوئی بھی ہلچل یا سرگرمی اپنی طرف متوجہ کرلیتی ہے اور وہ سرعت کے ساتھ درخت پر چڑھ جاتے ہیں۔ مگر جیسا کہ ہم نے اوپر لکھا ہے، یہ کام سبھی مگرمچھ نہیں کرتے، البتہ ان کی چند اقسام ہی ایسا کرپاتی ہیں۔

 photo Crocodile_zpsd077bf89.jpg

ماہرین کا یہ بھی کہنا ہے کہ مگرمچھوں کا یہ رویہ اس لیے بھی ہوسکتا ہے کہ انہیں زمینی یا دریائی خطرات سے بچنے کے لیے نئی پناہ گاہوں کی تلاش ہے اور درخت ان کے خیال میں زیادہ بہتر ٹھکانے ہوسکتے ہیں۔ دوسری بات یہ ہے کہ اب دریائوں اور زمین پر مگرمچھوں کو وافر مقدار میں شکار نہیں مل پاتا، اب انہیں شکار کے لیے زیادہ جدوجہد کرنی پڑتی ہے، ممکن ہے انہیں یہ خیال آیا ہو کہ درختوں پر انہیں شکار آسانی سے مل سکتا ہے۔ وجہ جو بھی ہے، یہ سچ ہے کہ اب درخت مگرمچھوں کی دست رس میں آچکے ہیں اور ان پر رہنے والے جانور اب ان سے محفوظ نہیں رہے ہیں۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ مگرمچھوں کی سبھی اقسام درختوں پر نہیں چڑھ پاتیں، لیکن ممکن ہے کہ آنے والے وقت میں قدرت ایسا کوئی انتظام کردے کہ سبھی اقسام میں درختوں پر چڑھنے کی صلاحیت پیدا ہوجائے۔

مگرمچھوں کے بارے میں ہم سب جانتے ہیں کہ یہ ectothermic یعنی سرد خون والے جان دار ہیں جس کا مطلب یہ ہوا کہ یہ اپنے جسم کا درجۂ حرارت خود ریگولیٹ کرنے کی صلاحیت نہیں رکھتے، بلکہ اس کے لیے انہیں بیرونی ذرائع جیسے سورج کی روشنی یا دھوپ پر انحصار کرنا پڑتا ہے۔

کچھ اور ماہرین کا خیال ہے کہ مگرمچھوں کو عام طور پر زمین پر رہنے والے جان دار کہا جاتا ہے، جن کی ساری زندگی پانی میں گزرتی ہے، لیکن چند اقسام درختوں پر چڑھنے کی صلاحیت رکھتی ہیں، مگر ان کے بارے میں ان ماہرین کا دعویٰ ہے کہ یہ اقسام ایسا کبھی کبھار ہی کرتی ہیں۔

میکسیکو، کولمبیا، انڈونیشیا اور بوٹسوانا سے ملنے والی مقامی رپورٹس سے پتا چلا ہے کہ وہاں بھی مگرمچھوں کو مینگریوز اور دیگر درختوں پر دھوپ تاپتے دیکھا گیا ہے۔ مسس سپی میں دریائے پرل کے ڈیلٹا پر ایک فوٹوگرافر نے تو ایک امریکی مگرمچھ کی تصویر بھی کھینچی تھی جو ایک درخت کی شاخ پر دھوپ سے لطف اندوز ہورہا تھا۔ وہ مگرمچھ دریا کے پانی سے لگ بھگ چار سے چھے فٹ کی بلندی پر تھا اور ذرا بھی خوف زدہ نظر نہیں آرہا تھا۔

 photo Crocodile2_zpsdcfde30f.jpg

آسٹریلیا میں تحقیق کرنے والے ماہرین نے تازہ پانی کے مگرمچھوں کو دریا کے پانی کے اوپر لٹکی ہوئی شاخوں پر دن رات آرام کرتے دیکھا، دن میں یہ دھوپ سینکتے تھے اور رات کو غالباً تاریکی سے لطف اندوز ہوتے تھے۔ جب ماہرین نے موٹر بوٹس میں ان کے قریب جانے کی کوشش کی تو وہ زور دار چھپاکے کے ساتھ پانی میں کود کر فرار ہوگئے۔

ریسرچ کرنے والے ماہرین نے تین فٹ لمبے مگرمچھوں کو مینگریوز کی جڑوں اور شاخوں میں دھوپ سے لطف اندوز ہوتے دیکھا۔ لیکن بار بار مشاہدہ کرنے پر بھی انہیں تین فٹ سے زیادہ بلندی پر نہیں دیکھا گیا۔

ریسرچ کرنے والے ماہرین کے قائد Vladimir Dinets نے اپنی آنکھوں سے کسی بھی مگرمچھ کو درخت پر چڑھتے نہیں دیکھا، انہوں نے جب بھی دیکھا، مگرمچھ پہلے سے درختوں پر موجود تھے، حالاں کہ Vladimir Dinets کو انہیں اپنی آنکھوں سے درختوں پر چڑھتے دیکھنے کی شدید خواہش تھی، مگر وہ پوری نہ ہوسکی۔ مگر جب بھی ان کے قریب جانے کی کوشش کی گئی تو وہ نہ جانے کیوں ایک دم خوف زدہ ہوگئے اور فوری طور پر پانی میں کود گئے۔

اس رویے کو دیکھ کر ماہرین نے یہ نتیجہ نکالا کہ مگرمچھ درختوں پر چڑھنے کے عادی نہیں ہیں، بلکہ ان کے لیے یہ ناقابل یقین عمل ہے، اسی لیے وہ کسی بھی اجنبی کو اپنی طرف آتے دیکھ کر خوف زدہ ہوجاتے ہیں اور درختوں کی شاخوں کو غیرمحفوظ سمجھتے ہوئے وہاں سے بھاگنے میں ہی عافیت سمجھتے ہیں۔ اگر وہ درختوں پر چڑھنے کے عادی ہوتے یا ان میں یہ عادت عام ہوتی تو وہ اس طرح خوف زدہ نہ ہوتے۔

 photo Crocodile1_zps8140b6a7.jpg

ماہرین نے یہ بھی بتایا کہ انہوں نے ایسے مگرمچھ بھی دیکھے جنہوں نے خود کو جھاڑیوں اور درختوں کی شاخوں میں چھپا رکھا تھا جہاں سے اچانک باہر نکل کر وہ قریب موجود جانوروں اور کیڑے مکوڑوں کو ہڑپ کرجاتے تھے۔ ان مگرمچھوں کو ایک اور طریقے سے بھی خوراک مل رہی تھی۔ دریا کے کنارے مٹی اور دلدل میں پڑے ہوئے لکڑی کے لٹھوں پر بیٹھنے والے پرندوں کے پنجے اس کیچڑ میں پھنس جاتے تو پہلے سے منتظر مگرمچھ ان پر حملہ کرکے انہیں کھاجاتے۔

Vladimir Dinets اور ان کے ساتھی اس نتیجے پر پہنچے ہیں کہ ’’ایسی کوئی شہادت نہیں مل سکی ہے جس سے یہ ثابت ہوسکے کہ مگرمچھوں نے درختوں پر چڑھنے کی صلاحیت حاصل کرلی ہے، لیکن یہ ثبوت موجود ہیں کہ مگرمچھ بلندی پر چڑھ سکتے ہیں۔ ویسے مگرمچھ چٹانوں اور دیگر گرم مقامات پر بھی دھوپ سے لطف اندوز ہوتے ہیں، مگر وہاں سایہ نہیں ہوتا، اس لیے وہ درختوں پر چڑھنے لگے ہیں جہاں وہ دھوپ کی تیزی اور شدت سے محفوظ رہتے ہیں۔ جہاں تک دھوپ سے لطف اندوز ہونے کا تعلق ہے تو یہ کام دن میں ہوتا ہے، لیکن مگرمچھ رات میں درختوں پر کیوں چڑھتے ہیں، اس کا جواب ماہرین یہ دیتے ہیں کہ ممکن ہے وہ خطرات سے بچنے کے لیے زمین کے بجائے بلند درختوں کا انتخاب کرتے ہوں، کیوں کہ درخت سب سے محفوظ پناہ گاہ ہوتے ہیں اور وہاں سے کسی بھی خطرے کو آسانی سے دیکھا جاسکتا ہے۔ Dinets کہتے ہیں کہ اس ریسرچ اور انکشاف سے paleontologists یعنی علم حجریات کے ماہرین کو اپنے کام میں مدد ملے گی۔ ماہرین حجریات فوسلز (حجرات) میں تبدیلیوں کو دیکھ کر رویے پر روشنی ڈال سکتے ہیں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔