- انتہاء پسند بھارتی حکومت نے کشمیری فوٹو جرنلسٹ کو بیرون ملک سفر سے روک دیا
- بجلی کے شارٹ فال میں مزید اضافہ، مختلف علاقوں میں 14 گھنٹے کی لوڈ شیڈنگ
- بلدیاتی انتخابات: کراچی میں پولنگ 24 جولائی کو ہوگی
- یکم جولائی سے قبل جاری شدہ انٹرنیشنل ایئر ٹکٹس پر فیڈرل ایکسائز ڈیوٹی کا نفاذ نہیں ہوگا
- لڑکھڑاتی ہاکی کو مضبوط سہاروں کی تلاش
- امریکا کیلیے ملکی برآمدات میں 23 فیصد اضافہ ہوا، مسعود خان
- پٹرولیم ڈیلرز ایسوسی ایشن کی 18 جولائی سے احتجاجاً پمپس بند کرنے کی دھمکی
- نئی توشہ خانہ پالیسی بنانے کیلیے بین الوزارتی کمیٹی تشکیل
- پنڈی رنگ روڈ اسکینڈل؛ سابق کمشنر سمیت 13 افسر بے گناہ قرار
- پولیس اہلکاروں کو شہید کرنے والے دو ڈاکو پولیس مقابلے میں ہلاک
- 2021-22؛11 ماہ میں 3.56 ارب ڈالر کوکنگ آئل درآمد
- کراچی میں آج سے آئندہ دو روز تک موسلادھار بارش کا امکان
- کشمیر پریمئیر لیگ میں نئی فرنچائز کا اضافہ ہوگیا
- بورڈ اور فرنچائزز میں تلخیوں کی برف پگھلنے لگی
- راولپنڈی کے عوام نے کل پریڈ گراؤنڈ کیلیے تاریخ ساز ریلی نکالی، شیخ رشید
- راولپنڈی سے کوئٹہ جانے والی بس کھائی میں جاگری، 19 افراد جاں بحق
- اعصاب کو ٹھنڈا کرکے درد ختم کرنے والا برقی پیوند
- خطرناک گھونگھوں کی دہشت، شہر میں دو سال کا قرنطینہ نافذ
- انسٹاگرام کی ریلز سے متعلق ایک اور فیچر پر کام جاری
- برطانوی سکھ فوجیوں کا کرتارپور، واہگہ بارڈر سمیت دیگر تاریخی مقامات کا دورہ
بھارت میں انتہا پسندوں کا مسجد کو مندر بنانے کیلیے شیولنگ کی برآمدگی کا بھونڈا دعویٰ

یہ مسجد مغل بادشاہ اورنگزیب نے تعمیر کرائی تھی، فوٹو: فائل



بنارس: بھارت میں انتہا پسندوں نے شہر بنارس کی قدیم گیان واپی مسجد کے سروے کے دوران وضو خانے سے ہندوؤں کے بھگوان شیو کی علامت ’’شیولنگ‘‘ کی برآمدگی کا بھونڈا دعویٰ کرکے مسجد کے احاطے کو سِل کروا دیا۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق بھارتی عدالت نے ایک ہندو انتہا پسند کی درخواست پر بنارس میں واقع تاریخی مسجد گیان واپی کے وضو خانے کو سربمہر کرنے کا حکم دیا جس پر فوری طور پر عمل درآمد بھی کردیا گیا۔
بنارس کی مساجد کی انجمن انتظامیہ کے وکیل رئیس انصاری نے گیان واپی مسجد کے وضو خانے کو سِل کرنے کی تصدیق کرتے ہوئے عدالتی فیصلے پر حکم امتناع لینے کے لیے درخواست دائر کردی ہے۔
انتہا پسند ہندوؤں کا دعویٰ ہے کہ گیان واپی مسجد کی جگہ بھگوان شیو کا مندر تھا جسے مغل بادشاہ اورنگزیب نے توڑ کر مسجد بنائی تھی۔
اس مسجد کو دوبارہ مندر بنانے کی مہم دہائیوں سے جاری ہے جس کو مودی سرکار کے دور حکومت میں تقویت ملی ہے۔
مسجد کا مقامی انتظامیہ نے سروے کرایا جس کے دوران ایک دھاتی چیز ملی جسے انتہا پسند ہندوؤں نے شیو بھگوان سے منسوب مقدس علامت شیولنگ قرار دیتے ہوئے عدالت سے رجوع کیا جس پر عدالت نے وضوخانے کو بند کرنے کا حکم دیدیا۔
دوسری جانب بھارت میں مسلمانوں کی نمائندہ تنظیم مسلم پرسنل لا بورڈ نے انتہا پسند ہندوؤں کے دعوے کو بھونڈا قرار دیتے ہوئے کہا کہ وضو خانے سے ملنے والی دھاتی چیز کچھ اور نہیں بلکہ پرانا فوارہ ہے۔
مسلم پرسنل لا بورڈ کے ترجمان نے مزید بتایا کہ 1937 میں مقامی عدالت نے زبانی شہادت اور دستاویزات کی روشنی میں دین محمد بنام اسٹیٹ سیکریٹری مینیہ اراضی کا پورا احاطہ مسلم وقف کی ملکیت قرار دیدی تھی اور عدالت نے یہ بھی طے کر دیا تھا کہ متنازع اراضی کا کتنا حصہ مسجد ہے اور کتنا حصہ مندر ہے اور اسی وقت وضو خانہ کو مسجد کی ملکیت تسلیم کیا گیا تھا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔