- پاکستان کیلیے چند سال آئی ایم ایف کے بغیر مشکل ہیں، برطانوی چیف اکانومسٹ
- انا چھوڑیں ٹیم کو دیکھیں
- استحکام کیلئے خودانحصاری کی طرف بڑھنا ہوگا!
- ہالا؛ قومی شاہراہ پر مسافر کوچ اور ٹرالر میں تصادم، 5 مسافر جاں بحق
- پکتیکا پر مبینہ حملہ، افغان طالبان نے پاکستانی وفد کا دورہ منسوخ کردیا
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- بار بی کیو بنانے کیلئے جھاڑن کا استعمال، سوشل میڈیا صارفین کی تنقید
- ڈیمنشیا کے مریض موت سے پہلے نارمل کیوں ہوجاتے ہیں؟
- اے آئی کی تیار کردہ جعلی تصاویر، ویڈیوز کیسے شناخت کریں؟
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے نئے ٹیکس اقدامات پر بریفنگ مانگ لی
- رفح پر اسرائیلی حملے سے حماس ختم نہیں ہوگی، امریکا
- کراچی سے چھینی گئی ڈبل کیبن گاڑی لاڑکانہ سے برآمد
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
فضائی آلودگی دماغی نشوونما کو متاثر کرسکتی ہے
منگولیا: فضائی آلودگی کے ہولناک نقصانات آئے دن سامنے آتے رہتے ہیں اور اب معلوم ہوا ہے کہ گھر کے اندر اور اطراف میں موجود آلودہ ہوا بالخصوص بچوں کی نشوونما متاثر کرسکتی ہے۔ اس فضا کو صاف بناکر دماغی نشوونما پر منفی اثرات کم کیے جا سکتے ہیں۔
سائمن فریزر یونیورسٹی کے سائنسدانوں نے منگولیا کے سائنسدانوں کے اشتراک سے حمل کے دوران خواتین کے گھروں میں ایئرفلٹر لگانے اور زچہ و بچہ پر اس کے اثرات کا جائزہ لینے کے کئی تجربات کئے ہیں۔ اس طرح نومولود بچوں پر فضائی آلودگی کے منفی اثرات کا یہ پہلا تجربہ بھی ہے۔
2014 میں شروع ہونے والے ٹیسٹ میں اولان باتارشہر، منگولیا کی کل 540 حاملہ خواتین بھرتی کی گئیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق اولان باتار دنیا کے آلودہ ترین مقامات میں سے ایک ہے۔
مطالعے میں شامل تمام خواتین تمباکو نوشی سے پاک اور 18 ہفتے سے کم حاملہ تھیں اور ان کے گھروں میں کبھی بھی ایئرفلٹر نہیں لگایا گیا تھا۔ انہیں اٹکل (رینڈملی) فلٹر اور بغیر فلٹر والے گروہ میں شامل کیا گیا۔ خواتین کے ایک گروہ کو ایک یا دو معیاری فلٹر دیے گئے اور ترغیب دی گئی کہ وہ بچے کی پیدائش تک انہیں استعمال کریں اور ولادت کے بعد فلٹر ہٹا دیے گئے۔
اس کے بعد تمام پیدا ہونے والے بچوں کو چار سال تک ذہانت کے ایک ٹیسٹ سے گزارا گیا۔ جسے ’فل اسکیل آئی کیو (ایف ایس آئی کیو)‘ کہا جاتا ہے۔ معلوم ہوا کہ بغیر فلٹر مدتِ حمل سے گزرنے والے بچوں کے مقابلے میں فلٹر میں فروغ پانے والے بچوں کا ایف ایس آئی کیو2.8 پوائںٹ زیادہ تھا۔
اس نتائج کو ماضی کی دیگر تحقیقات کے ساتھ ملایا جائے تو صاف ہوا اور ماحول کے دماغی فوائد مزید سامنے آتے ہیں۔ اس کا صاف مطلب ہے کہ فضائی آلودگی اور گندی ہوا میں کمی سے واضح فوائد حاصل ہوسکتے ہیں اور اس سے نسلوں کا بھلا ہوسکتا ہے۔
دوسری اہم بات یہ ہے کہ فلٹر کے ماحول میں شکمِ مادر میں پروان چڑھنے والے بچوں میں الفاظ کو سمجھنے کا رحجان بھی بڑھا ہوا تھا جسے وربل کمپری ہینشن انڈیکس اسکور کہتے ہیں۔
پاکستان کے گنجان آباد شہروں سمیت دنیا بھر کی 90 فیصد آبادی غیرمحفوظ اور آلودہ فضا میں سانس لینے پر مجبور ہے۔ اس سے ایک جانب دل، پھیپھڑے اور دیگر اعضا کے امراض پیدا ہورہے ہیں تو دوسری جانب دماغی نشوونما بھی متاثر ہو رہی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔