- پراپرٹی لیکس نئی بوتل میں پرانی شراب، ہدف آرمی چیف: فیصل واوڈا
- کراچی کے سمندر میں پُراسرار نیلی روشنی کا معمہ کیا ہے؟
- ڈاکٹر اقبال چوہدری کی تعیناتی کے معاملے پر ایچ ای سی اور جامعہ کراچی آمنے سامنے
- بیٹا امریکا میں اور بیٹی میڈیکل کی طالبہ ہے، کراچی میں گرفتار ڈکیت کا انکشاف
- ژوب میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی میں تین دہشت گرد ہلاک، پاک فوج کے میجر شہید
- آئی ایم ایف کا ٹیکس چھوٹ، مراعات ختم کرنے کا مطالبہ
- خیبرپختونخوا حکومت کا اسکول طالب علموں کو مفت کتابیں اور بیگ دینے کا اعلان
- وفاقی کابینہ نے توشہ خانہ تحائف کے قوانین میں ترامیم کی منظوری دے دی
- پاکستان نے تیسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو شکست دیکر سیریز اپنے نام کرلی
- اسلام آباد میں شہریوں کو گھر کی دہلیز پر ڈرائیونگ لائسنس بنانے کی سہولت
- ماؤں کے عالمی دن پر نا خلف بیٹے کا ماں پر تشدد
- پنجاب میں چائلڈ لیبر کے سدباب کے لیےکونسل کے قیام پرغور
- بھارتی وزیراعظم، وزرا کے غیرذمہ دارانہ بیانات یکسر مسترد کرتے ہیں، دفترخارجہ
- وفاقی وزارت تعلیم کا اساتذہ کی جدید خطوط پر ٹریننگ کیلیے انقلابی اقدام
- رواں مالی سال کی پہلی ششماہی میں معاشی حالات بہترہوئے، اسٹیٹ بینک
- شاہین آفریدی پیدائشی کپتان ہے، عاطف رانا
- نسٹ کے طلبہ کی تیار کردہ پاکستان کی پہلی ہائی برڈ فارمولا کار کی رونمائی
- عدالتی امور میں مداخلت مسترد، معاملہ قومی سلامتی کا ہے اسے بڑھایا نہ جائے، وفاقی وزرا
- راولپنڈی میں معصوم بچیوں کے ساتھ مبینہ زیادتی میں ملوث دو ملزمان گرفتار
- دکی میں کوئلے کی کان پر دہشت گردوں کے حملے میں چار افراد زخمی
بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں سرجری کے لیے روبوٹ بھیجنے کی تیاری
نیبراسکا: امریکی خلائی ادارہ خلاء میں موجود بین الاقوامی خلائی اسٹیشن میں سرجری کرنے کے لیے ایک چھوٹا سا روبوٹ بھیجنے کی تیاری کر رہا ہے۔ یونیورسٹی آف نیبراسکا کے سائنس دانوں کی جانب سے بنایا جانے والا یہ روبوٹ 2024 میں خلائی اسٹیشن میں بھیجا جائے گا۔
مِیرا نامی اس روبوٹ کو ایک تجرباتی لاکر میں ترتیب دیا جائے گا اور اس یقین دہانی کے لیے آزمایا جائے گا کہ یہ لانچ میں صحیح سالم رہتا ہے کہ نہیں۔
اس روبوٹ کو جسم پر لگائے گئے چھوٹے چیروں کے اندر داخل کیا جاسکتا ہے تاکہ کم سے کم کٹاؤ کے ساتھ پیٹ کے آپریشن کیے جاسکیں اور روبوٹ اپنے استعمال کنندہ سے دور فاصلے پر رہتے ہوئے کام کرسکے۔
مستقبل میں ممکنہ طور پر روبوٹ اس قابل ہوسکتے ہیں کہ میڈیکل ایمرجنسیوں سے نمٹ سکیں جبکہ آپریشن کرنے والے ماہرین ہزاروں میل کے فاصلے پر موجود ہوں۔
اس سے قبل کیے جانے والے تجربے میں روبوٹ نے اپنے استعمال کنندہ سے 900 میل کے فاصلے پر رہتے ہوئے سرجری کی تھی۔
اس آلے کو ایسے پروگرام کیا گیا ہے کہ یہ خود کام کرسکے تاکہ اسپیس اسٹیشن کے بینڈ ودتھ کو بچایا جاسکے اور تجربے میں لگنے والے وقت کو کم کیا جاسکے۔
روبوٹ کے متعلق یہ بتایا جارہا ہے کہ یہ روبوٹ 50 سے 100 سالوں تک فعال رہے گا لیکن اس روبوٹ کو بنانے کا حقیقی مقصد یہ یقینی بنانا ہے کہ یہ آلہ کششِ ثقل کے بغیر ماحول میں کام کرسکتا ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔