- مسلح ملزمان نے سابق ڈی آئی جی کے بیٹے کی گاڑی چھین لی
- رضوان اور فخر کی شاندار بیٹنگ، پاکستان نے دوسرے ٹی ٹوئنٹی میں آئرلینڈ کو ہرادیا
- آئی ایم ایف نے ایف بی آر سے 6 اہم امور پر بریفنگ طلب کرلی
- نارتھ ناظم آباد میں مبینہ طور پر غیرت کے نام پر بھائی نے بہن کو قتل کردیا
- کراچی ایئرپورٹ پر روڈ ٹو مکہ پراجیکٹ کا افتتاح،پہلی پرواز عازمین حج کو لیکر روانہ
- شمسی طوفان سے پاکستان پر کوئی اثرات مرتب نہیں ہوئے، سپارکو
- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد کشمیر کی صورتحال پر گہری تشویش کا اظہار، ہنگامی اجلاس طلب
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
ڈپریشن میں مبتلا طلبا کی تعداد میں 135 فی صد اضافہ
بوسٹن: ایک نئی تحقیق میں معلوم ہوا ہےکہ گزشتہ آٹھ سالوں میں ڈپریشن میں مبتلا کالج کےطلبا کی تعداد دُگنی سے زیادہ ہو گئی ہے۔
بوسٹن یونیورسٹی کےمحققین کو ایک تحقیق میں معلوم ہوا کہ 2013 سے 2021 تک ڈپریشن میں مبتلا طلبا کی تعداد میں 135 فی صد اضافہ ہوا ہے۔ اس کے ساتھ اس ہی دورانیے میں بے چینی کے کیسز میں 110 فی صد اضافہ بھی دیکھا گیا۔
کووڈ-19 کی وجہ سے لاک ڈاؤن، اسکولوں کے بند ہونے اور روز مرّہ زندگی میں خلل اس صورتحال کی وجوہات میں سے کچھ ہیں، لیکن ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ مسائل اس سے کہیں گہرے ہیں۔
ماہرین نے مزید بتایا کہ جن سالوں میں ایک شخص کالج میں زیرِ تعلیم ہوتاہے اتفاقاً ان ہی سالوں میں کسی شخص میں زندگی بھر ساتھ رہنے والی ذہنی صحت کے مسائل میں مبتلا ہونے کے زیادہ امکانات ہوتے ہیں۔
بوسٹن یونیورسٹی کی اسسٹنٹ پروفیسر ڈاکٹر سارہ لِپسن نے ایک بیان میں کہا کہ کالج کا دورانیہ ان مسائل کے مبتلا ہونے کا سب سے اہم وقت ہے۔ یہ عمر وہ ہوتی ہے جب زندگی بھر رہنے والے ذہنی مسائل پنپنا شروع ہوتے ہیں۔ آخری وقت تک رہنے والے 75 فی صد ذہنی مسائل 24 سال کی عمر سے ہونا شروع ہوتے ہیں۔
جرنل افیکٹِیو ڈِس آرڈرز میں شائع کی جانے والی تحقیق میں محققین نے امریکا کے 300 اسکولوں کے 3 لاکھ 50 ہزار طلبا کا ڈیٹا استعمال کیا۔
محققین نے سال بہ سال ذہنی صحت کے مسائل میں اضافہ دیکھا، حتیٰ کہ یہ اضافہ کووڈ کی عالمی وباء سے پہلے بھی دیکھا گیا۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔