- پاکستان سے توانائی، ڈیجیٹل ٹرانسفرمیشن دیگرشعبوں میں تعاون کرینگے، عالمی بینک
- غیرملکی سرمایہ کاروں کا پاکستان پر اعتماد بڑھنے لگا
- 5 سال میں صرف 65 ارب روپے مختص، اعلیٰ تعلیم کا شعبہ شدید مشکلات کا شکار
- 4 سال میں مہنگائی کم، ترقی، سرکاری ذخائربڑھیں گے، آئی ایم ایف
- نااہل حکومتیں پہلے بھی تھیں، آج بھی ہے:فیصل واوڈا
- ایران نے چابہار بندرگاہ کے ایک حصے کا انتظام 10 سال کیلئے بھارت کے حوالے کردیا
- مظفرآباد صورت حال بدستور کشیدہ، فائرنگ سے دو مظاہرین جاں بحق اور متعدد زخمی
- پاکستان اور امریکا کا ٹی ٹی پی اور داعش خراسان سے مشترکہ طور پر نمٹنے کا عزم
- سینٹرل ایشین والی بال لیگ میں پاکستان کی مسلسل تیسری کامیابی
- نئے قرض پروگرام کیلیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات شروع
- آئین معطل یا ختم کرنے والا کوئی بھی شخص سنگین غداری کا مرتکب ہے، عمر ایوب
- آئی سی سی نے پلیئر آف دی منتھ کا اعلان کردیا
- آزاد کشمیر عوامی ایکشن کمیٹی کا نوٹیفکیشن دیکھنے تک احتجاج جاری رکھنے کا اعلان
- خواجہ آصف کا ایوب خان پر آرٹیکل 6 لگانے اور لاش پھانسی پر لٹکانے کا مطالبہ
- سعودی عرب اور خلیجی ممالک میں کام کرنے والے پاکستانی ڈاکٹروں کیلئے خوشخبری
- پاک فوج کے شہدا اور غازی ہمارے قومی ہیرو ہیں، آرمی چیف
- جامعہ کراچی میں فلسطینی مسلمانوں سے اظہاریکجہتی کیلیے ’’دیوار یکجہتی‘‘ قائم
- نان فائلرز کی سمیں بلاک کرنے کیلیے حکومت اور ٹیلی کام کمپنیاں میں گروپ بنانے پر اتفاق
- 40 فیصد کینسر کے کیسز کا تعلق موٹاپے سے ہوتا ہے، تحقیق
- سیکیورٹی خدشات، اڈیالہ جیل میں تین روز تک قیدیوں سے ملاقات پر پابندی
چین کی ہوا میں معلق ’اسکائی ٹرین‘
بیجنگ: چین اپنی جدید میگلیو ٹرینوں کے متعلق جانا جاتا ہے۔ ان ٹرینوں کو پٹری پر تیزی سے چلانے کے لیے الیکٹرو میگنیٹک نظام کا استعمال کیا جاتا ہے۔
اب چین نے اپنی پہلی معلق میگلیو لائن کی رُنمائی کی ہے جس کو مستقل مقناطیسوں سے بنایا گیا ہے۔ اس کے متعلق انجینئروں کا دعویٰ ہے کہ یہ توانائی کی ترسیل کے بغیر بھی ایک ’اسکائی ٹرین‘ کو ہوا میں معلق رکھ سکتی ہے۔
ریڈ ریل نامی 2600 فٹ طویل تجرباتی ٹریک جنوبی چین کے جیانگ شی صوبے کی شِنگ گو کاؤنٹی میں بنایا گیا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں ادارے کے مطابق اس ٹریک میں طاقتور مقناطیس استعمال کیے گئے ہیں جو مستقل مدافع قوت پیدا کرتے رہتے ہیں اور یہ قوت اتنی ہوتی ہے کہ 88 مسافروں کے ساتھ ایک ٹرین کو ہوا میں اٹھا سکے۔
موجودہ میگلیو لائنز کے برعکس یہ معلق ریل زمین سے 33 فٹ اوپر کام کرتی ہے۔ یہ ٹرین ریل کو چھوتی بھی نہیں اور اس کے نیچے 50 میل فی گھنٹہ کی رفتار سے خاموشی کے ساتھ چلتی ہے۔
الیکٹرو میگنٹس کے بجائے مستقل مقناطیس کے استعمال کے ساتھ مزاحمت میں کمی کا مطلب ہے کہ اس کے لیے تھوڑی مقدار میں بجلی چاہیے ہوگی جو انجن کو آگے دھکیلے گی۔
جیانگ شی یونیورسٹی آف سائنس اینڈ ٹیکنالوجی کے محققین کے مطابق اس کی تعمیری لاگت بھی کم ہے۔ یہ ٹرین سب وے کی لاگت کے دسویں حصے میں بنائی جاسکتی ہے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔