- کوئٹہ میں بارش اور برفباری کے بعد موسم سرد، زیارت میں منفی 3 ڈگری ریکارڈ
- پنجاب یونیورسٹی کے پروفیسر کا ’نشے کی حالت‘ میں طالب علم پر مبینہ تشدد، مقدمہ درج
- مودی سے متعلق بی بی سی کی دستاویزی فلم کی نمائش پر 24 طلبا گرفتار
- پیٹرولیم مصنوعات میں ممکنہ اضافے پر پمپس اچانک بند، عوام رُل گئے
- گورنر سندھ کی سابق صدر مملکت آصف علی زرداری سے ملاقات
- بھارت نے 12پاکستانی ماہی گیروں کو رہا کر دیا،106 ماہی گیرتاحال بھارتی جیلوں مقید
- پرویزالہیٰ کے ڈرائیوراور گن مین سے شراب کی بوتلیں برآمد، مقدمہ درج
- لوگ بے روزگاری کی وجہ سے خودکشیاں کررہے ہیں، سندھ ہائی کورٹ
- عمران خان کا فواد چوہدری کے آئینی حقوق کیلیے چیف جسٹس کو خط
- شمالی وزیرستان میں سیکیورٹی فورسز کی کارروائی، دہشت گرد کمانڈر ہلاک
- پاکستان سپر لیگ نے عالمی سطح پر اپنی شناخت بنالی ہے، نجم سیٹھی
- گلگت بلتستان میں 3 جدید سائنس لیبارٹریاں بنانے پر اتفاق
- سیالکوٹ میں شادی سے انکار پر پانچ بچوں کی ماں قتل
- حکومت اور اپوزیشن میں کوئی صلاحیت نہیں ہے، شاہد خاقان
- پیپلزپارٹی کا عمران خان کو قانونی نوٹس بھیجنے کا اعلان
- جعلی لیڈی ڈاکٹر بن کر ہراساں کرنے والا ملزم گرفتار
- ڈیرہ غازی خان میں سی ٹی ڈی کی کارروائی، دو دہشت گرد ہلاک
- کراچی میں اتوار کی صبح بوندا باندی کا امکان ہے، محکمہ موسمیات
- ای پاسپورٹ فیس میں اضافے کی خبریں بے بنیاد قرار
- متحدہ عرب امارات کے صدر پیر کو ایک روزہ دورے پر اسلام آباد پہنچیں گے
برطانیہ میں کینسر کے روزانہ 400 کینسر سامنے آنے لگے

لوگوں میں پہلے سے زیادہ بیماری کی تشخیص کی وجہ آبادی کی بڑھتی عمر، بہتر معائنے کے وسائل اور بہتر آگاہی ہے
لندن: ایک تجزیاتی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ برطانیہ میں روزانہ 400 سے زائد افراد میں ایسے کینسر کے کیسز کی تشخیص ہورہی ہے جن سے بچا جا سکتا ہے۔
ورلڈ کینسر ریسرچ فنڈ کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق 20-2019ء میں کل 3لاکھ 87 ہزار افراد میں کینسر کی تشخیص ہوئی جن میں سے 40 فی صد کیسز یعنی تقریباً 1 لاکھ 55 ہزار ایسے تھے جن سے بچا جاسکتا تھا۔
لوگوں میں پہلے سے زیادہ بیماری کی تشخیص کی وجہ آبادی کی بڑھتی عمر، بہتر معائنے کے وسائل اور بہتر آگاہی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ طرزِ زندگی میں تبدیلی، جیسا کہ صحت مند غذا، زیادہ فعال ہونا، صحت مند وزن ہونا اور سگریٹ نوشی ترک کر دینے سے سیکڑوں کی تعداد میں کیسز سے بچا جاسکتا تھا۔
ادارے کے مطابق لال گوشت کی کھپت اور پروسیسڈ گوشت کے استعمال میں کمی بھی فائدہ مند ہوسکتی ہے۔ مزید یہ کہ لوگوں کو سورج سے بچنے کی کوشش کرنی چاہیے۔
18-2017ء کے ڈیٹا سے موازنہ کے حوالے سے ادارے کا کہنا تھا کہ ایسے 8000 کیسز میں اضافہ سامنے آیا جن سے بچا جاسکتا تھا۔
ڈاکٹر وینیسا گورڈن-سیگو کا کہنا تھا کہ برسوں کے عرصے میں تحقیق میں تخمینہ لگایا گیا ہے کہ تقریباً 40 فی صد کینسر کے کیسز کا تعلق قابلِ تبدیل خطرات کے عوامل سے ہے، ان عوامل میں سگریٹ نوشی اور سورج کے سامنے کم آنا شامل ہے۔
تحقیق میں بتایا گیا کہ ادارے کی کینسر سے بچنے کی تجاویز پر عمل کرے ہوئے لوگ کینسر لاحق ہونے کے خطرات کو کم کرسکتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔