- ذیابیطس کینسرسے موت واقع ہونے کے خطرات بڑھ جاتے ہیں
- رواں مالی سال ،پاکستان صرف 5 ارب 60 کروڑ ڈالر قرض حاصل کرسکا
- طاقت کا نشہ اور عقل کا استعمال
- شان مسعود کی دعوتِ ولیمہ، پی سی بی چیئرمین کی بھی شرکت
- پنجاب یونیورسٹی میں طلبا تنظیم اور سیکیورٹی اسٹاف میں تصادم کے بعد حالات کشیدہ
- معیشت پر مناظرہ، پی ٹی آئی نے اسحاق ڈار کا چیلنج قبول کرلیا
- توانائی بحران، خیبرپختونخوا میں بازار ساڑھے 8 اور شادی ہال 10 بجے بند کرنے کا حکم
- وزیراعظم سے اسکواش کے سابق عالمی چیمپئن جان شیر خان کی ملاقات
- فضل الرحمان کی شہباز شریف اور زرداری سے ملاقاتیں، ضمنی الیکشن میں حصہ نہ لینے پر غور
- نیا گریڈنگ سسٹم کے بعد میٹرک اور انٹر کی مارک شیٹ رزلٹ کارڈ میں تبدیل
- وزیرخزانہ اسحاق ڈار کا معیشت پر عمران خان کو لائیو مناظرے کا چیلنج
- ہلال احمر گجرانوالہ میں خواجہ سراء کا رقص، نیشنل ہیڈکوارٹر نے نوٹس لےلیا
- حکومت بجلی کا یونٹ اب 50 روپے تک لے کر جائے گی، شوکت ترین
- وکٹ کیپر محمد رضوان کے ہاں تیسری بیٹی کی پیدائش
- سیاہ فام شہری کی ہلاکت، امریکی پولیس کے 5 اہلکاروں پر فرد جرم عائد
- پی ایس ایل اور مردم شماری کےلئے پولیس کی نفری کم پڑگئی
- لائسنس کی تجدید میں مبینہ تاخیر؛ 5 کمپنیوں کے فلائٹ آپریشن معطل
- 9 فلسطینیوں کی شہادت پر ریلی، اسرائیل کا غزہ پر فضائی حملہ، متعدد زخمی
- کراچی میں ہفتے اور اتوار کو بوندا باندی کی پیش گوئی
- اسلام آباد تا کراچی؛ جدید سہولتوں کی حامل گرین لائن ایکسپریس ٹرین کا افتتاح
ایرانی صدر کا مظاہرین کیخلاف کریک ڈاؤن آپریشن جاری رکھنے کا عزم

ایران میں مھسا امینی ہلاکت کے بعد سے مظاہرے جاری ہیں، فوٹو: فائل
تہران: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے ملک میں جاری پُرتشدد مظاہروں کے خلاف کریک ڈاؤن آپریشن جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا ہے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق گزشتہ برس ستمبر میں حجاب درست طریقے سے نہ پہننے پر گرفتار ہونے والی نوجوان کرد لڑکی مھسا امینی کی زیر حراست ہلاکت پر ملک بھر میں مظاہرے تاحال جاری ہیں۔
ان پُرتشدد مظاہروں میں پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں اور اب تک 500 سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں جن میں 46 پولیس اہلکار بھی شامل ہیں جب کہ 4 مظاہرین کو پھانسی پر چڑھایا جا چکا ہے۔
ایران کی حکومت نے ان مظاہروں کو مغربی قوتوں کی حمایت حاصل ہونے کا الزام عائد کرتے ہوئے کریک ڈاؤن آپریشن مزید سخت کردیا ہے اور اب تک ایک درجن سے زائد مظاہرین کو پھانسی کی سزا سنائی جا چکی ہے۔
4 مظاہرین کو تختہ دار پر لٹکانے اور مزید 12 سے زائد مظاہرین کو پھانسی کی سزا سنائے جانے پر امریکا سمیت عالمی رہنماؤں کی تنقید پر ایران کے صدر ابراہیم رئیسی نے تشدد میں ملوث افراد کی شناخت، ٹرائل اور سزا کے عمل کو جاری رکھنے پر اصرار کیا۔
صدر ابراہیم رئیسی کا کہنا تھا کہ مغربی ممالک کی ایران کو کمزور کرنے کی سازش کو کامیاب ہونے نہیں دیں گے۔ امن کو تہہ و بالا کرنے والے مظاہرین کے ساتھ ریاست سختی سے نمٹے گی۔
انسانی حقوق کی تنظیم کا کہنا ہے کہ پُر تشدد مظاہرین کے خلاف کریک ڈاؤن کی نگرانی صدر ابراہیم رئیسی خود کر رہے ہیں بالکل اسی طرح جیسے 1988 میں انھوں نے بطور پراسیکیوٹر سیاسی قیدیوں کو سزائیں دلوانے میں اہم کردار ادا کیا تھا۔
یاد رہے کہ 1988 میں خمینی انقلاب کے مخالف سیاسی قیدیوں کو اُس وقت قائم کی گئی حکومتی ڈیتھ کمیٹی نے موت کی سزائیں دی تھیں۔ اس کمیٹی میں ابراہیم رئیسی پراسیکیوٹر شامل تھے وہ نائب جج بھی رہے تھے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔