قومی سلامتی کے اداروں پر الزام تراشی کسی صورت درست اور جائز نہیں الطاف حسین
مسلح افواج اور عسکری ادارے پاکستان کی قومی سلامتی کی ضمانت اور ریاست کی فرسٹ لائن آف ڈیفنس ہیں، الطاف حسین
دہشت گرد حملے کر کے پولیس، ایف سی کے جوانوں اورعام شہریوں کے خون سے ہولی کھیل رہے ہیں، الطاف حسین فوٹو: فائل
متحدہ قومی موومنٹ کے قائد الطاف حسین نے کہا ہے کہ سینئر صحافی حامد میر پر حملہ انتہائی قابل مذمت عمل ہے تاہم اس کا الزام قومی سلامتی کے اداروں پر عائد کرنے کو کسی بھی طرح درست اور جائز قرار نہیں دیا جاسکتا
لندن سے جاری بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ کوئی بھی فرد حامد میر پر حملے کے واقعے کی حمایت نہیں کرسکتا لیکن اب جبکہ اس کی تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن تشکیل دیا جاچکا ہے تو ضرورت اس امر کی ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے تک کسی بھی فرد یا ادارے کو اس واقعے کا ذمہ دار قرار نہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت چاروں جانب سے دشمنوں میں گھرا ہوا ہے، اسے مختلف قسم کے اندرونی اور بیرونی خطرات اور سنگین چیلنجز کا سامنا ہے لہٰذا ایسے وقت میں قومی سلامتی کے اداروں پر الزام تراشی کا عمل کسی بھی طرح درست اور جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ مسلح افواج اور عسکری ادارے پاکستان کی قومی سلامتی کی ضمانت اور ریاست کی فرسٹ لائن آف ڈیفنس ہیں لہٰذا حب الوطنی کا تقاضہ ہے کہ ان کا احترام کیا جائے اور کسی بھی جانب سے کوئی بھی ایساعمل نہ کیا جائے جس سے قومی سلامتی کے اداروں کا وقار اور قومی سلامتی کو ٹھیس پہنچے۔
دریں اثنا الطاف حسین کا کہنا تھا کہ حکومت دہشت گردی پرقابو پانے کے لئے طالبان سے مذاکرات کررہی ہے اوراس کونہایت سودمنداوربڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے جب کہ طالبان کی جانب سے خیبرپختونخوا اورقبائلی علاقوں میں سیکوریٹی فورسزکی چوکیوں، تنصیبات ،پولیس موبائلوں اورعام شہریوں پر مسلسل دہشت گردحملے اوربم دھماکے کئے جارہے ہیں، پولیس، ایف سی کے جوانوں اورعام شہریوں کے خون سے ہولی کھیلی جا رہی ہے۔
الطاف حسین نے کہا کہ گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران پشاور اور چارسدہ میں ہونے والے بم دھماکوں میں درجنوں معصوم پولیس اہلکار اورسویلین جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں۔ انہوں نے سوال کیاکہ اگر طالبان کی جانب سے مسلسل دہشت گردحملے کئے جارہے ہیں اورپولیس ، سیکوریٹی فورسزکے افسروں،جوانوں اورسویلین کوشہید کیا جارہا ہے تو پھرحکومت آخر دہشت گردی میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف کارروائی سے کیوں گریزکررہی ہے؟ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی اوربم دھماکے کرکے پولیس اورسیکوریٹی فورسزاورسویلین کوخون میں نہلانے والے سفاک دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔
لندن سے جاری بیان میں الطاف حسین نے کہا کہ کوئی بھی فرد حامد میر پر حملے کے واقعے کی حمایت نہیں کرسکتا لیکن اب جبکہ اس کی تحقیقات کے لئے عدالتی کمیشن تشکیل دیا جاچکا ہے تو ضرورت اس امر کی ہے کہ تحقیقات مکمل ہونے تک کسی بھی فرد یا ادارے کو اس واقعے کا ذمہ دار قرار نہ دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت چاروں جانب سے دشمنوں میں گھرا ہوا ہے، اسے مختلف قسم کے اندرونی اور بیرونی خطرات اور سنگین چیلنجز کا سامنا ہے لہٰذا ایسے وقت میں قومی سلامتی کے اداروں پر الزام تراشی کا عمل کسی بھی طرح درست اور جائز قرار نہیں دیا جاسکتا۔
الطاف حسین کا کہنا تھا کہ مسلح افواج اور عسکری ادارے پاکستان کی قومی سلامتی کی ضمانت اور ریاست کی فرسٹ لائن آف ڈیفنس ہیں لہٰذا حب الوطنی کا تقاضہ ہے کہ ان کا احترام کیا جائے اور کسی بھی جانب سے کوئی بھی ایساعمل نہ کیا جائے جس سے قومی سلامتی کے اداروں کا وقار اور قومی سلامتی کو ٹھیس پہنچے۔
دریں اثنا الطاف حسین کا کہنا تھا کہ حکومت دہشت گردی پرقابو پانے کے لئے طالبان سے مذاکرات کررہی ہے اوراس کونہایت سودمنداوربڑی کامیابی قرار دیا جا رہا ہے جب کہ طالبان کی جانب سے خیبرپختونخوا اورقبائلی علاقوں میں سیکوریٹی فورسزکی چوکیوں، تنصیبات ،پولیس موبائلوں اورعام شہریوں پر مسلسل دہشت گردحملے اوربم دھماکے کئے جارہے ہیں، پولیس، ایف سی کے جوانوں اورعام شہریوں کے خون سے ہولی کھیلی جا رہی ہے۔
الطاف حسین نے کہا کہ گزشتہ چند گھنٹوں کے دوران پشاور اور چارسدہ میں ہونے والے بم دھماکوں میں درجنوں معصوم پولیس اہلکار اورسویلین جاں بحق اور زخمی ہوچکے ہیں۔ انہوں نے سوال کیاکہ اگر طالبان کی جانب سے مسلسل دہشت گردحملے کئے جارہے ہیں اورپولیس ، سیکوریٹی فورسزکے افسروں،جوانوں اورسویلین کوشہید کیا جارہا ہے تو پھرحکومت آخر دہشت گردی میں ملوث دہشت گردوں کے خلاف کارروائی سے کیوں گریزکررہی ہے؟ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی اوربم دھماکے کرکے پولیس اورسیکوریٹی فورسزاورسویلین کوخون میں نہلانے والے سفاک دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے۔