لیگی رہنما طلال چوہدری کی پانچ سالہ نااہلی کی مدت ختم
تقریر میں ججز پر تنقید کرنے پر سپریم کورٹ نے 02 اگست 2018ء کو توہینِ عدالت کے مقدمے میں 5 سال نا اہلی کی سزا سنائی تھی
طلال چوہدری نے جلسے سے تقریر کے دوران ججز پر تنقید کی تھی (فوٹو: فائل)
پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما اور سابق وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کی نااہلی کی پانچ سال کی مدت آج ختم ہو گئی۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے طلال چوہدری کی ایک عوامی جلسے سے تقریر پر نوٹس لیا تھا، جس کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان نے 02 اگست 2018ء کو توہینِ عدالت کے ایک مقدمے میں طلال چوہدری کو 5 سال کے لیے نا اہلی کی سزا سنائی تھی۔
سابق چیف جسٹس ثاقب نثار نے طلال چوہدری کی ایک عوامی جلسے سے تقریر پر نوٹس لیا تھا، جس کے بعد سپریم کورٹ آف پاکستان نے 02 اگست 2018ء کو توہینِ عدالت کے ایک مقدمے میں طلال چوہدری کو 5 سال کے لیے نا اہلی کی سزا سنائی تھی۔
طلال بھائی کو سپریم کورٹ سے پانچ سال نااہلی کی سزا ختم ہونے پر مبارک
بہادر، بے گناہ اور پرعزم بھائی طلال چوہدری کو مبارک ہو جنہوں نے قائد محمد نواز شریف سے اور جماعت سے نظریاتی وابستگی،وفا اور محبت پر پانچ سال نااہلی کی سزا بھگتی جو آج ختم ہو گئی ہے۔ طلال چوہدری تو پانچ سال بعد...
واضح رہے کہ طلال چوہدری نے 2018ء میں فیصل آباد کے ایک جلسے سے تقریر کے دوران آمریت کو قانونی سہارا فراہم کرنے والے ججز پر تنقید کی تھی۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ''پاکستان کی اعلیٰ عدلیہ میں فوجی آمر کے عبوری آئینی حکم نامے پر حلف لینے والے 'بت' بیٹھے ہیں۔ عدلیہ کو ان سے پاک نہ کیا تو ناانصافیوں کا سلسلہ جاری رہے گا''۔
طلال چوہدری کے اس بیان پر سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے 63 ون جی کے تحت انہیں توہینِ عدالت کا مرتکب قرار دیا تھا ۔
یاد رہے کہ طلال چوہدری نے 2018ء کے عام انتخابات میں این اے 102 فیصل آباد سے پاکستان تحریک انصاف کے امیدوار کو واضح برتری سے شکست دی تھی۔