- سیاسی جماعتیں آپس میں بات نہیں کریں گی تو مسائل کا حل نہیں نکلے گا، بلاول
- جرمنی میں حکومت سے کباب کو سبسیڈائز کرنے کا مطالبہ
- بچوں میں نیند کی کمی لڑکپن میں مسائل کا سبب قرار
- مصنوعی ذہانت سے بنائی گئی آوازوں کے متعلق ماہرین کی تنبیہ
- دنیا بھر کی جامعات میں طلبا کا اسرائیل مخالف احتجاج؛ رفح کیمپس قائم
- دوسرا ٹی ٹوئنٹی: آئرلینڈ کی پاکستان کیخلاف بیٹنگ جاری
- رحیم یار خان ؛ شادی سے انکار پر والدین نے بیٹی کو بدترین تشدد کے بعد زندہ جلا ڈالا
- خالد مقبول صدیقی ایم کیو ایم پاکستان کے چیئرمین منتخب
- وزیراعظم کا ہاکی ٹیم کے ہر کھلاڑی کیلئے 10،10 لاکھ روپے انعام کا اعلان
- برطانیہ؛ خاتون پولیس افسر کے قتل پر 75 سالہ پاکستانی کو عمر قید
- وزیراعظم کا آزاد جموں و کشمیر کی صوتحال پر گہری تشویش کا اظہار
- جماعت اسلامی کا اپوزیشن اتحاد کا حصہ بننے سے انکار
- بجٹ میں سیلز اور انکم ٹیکسز چھوٹ ختم کرنے کی تجویز
- پیچیدہ بیماری اور کلام پاک کی برکت
- آزاد کشمیر میں مظاہرین کا لانگ مارچ جاری، انٹرنیٹ سروس متاثر، رینجرز طلب
- آئرلینڈ سے شکست کو کوئی بھی قبول نہیں کر رہا، چئیرمین پی سی بی
- یونان میں پاکستانی نے ہم وطن کو معمولی جھگڑے پر قتل کردیا
- لکی مروت میں جاری آپریشن 36 گھنٹوں بعد مکمل، دو دہشت گرد ہلاک
- صدر آصف زرداری کا آزاد کشمیر کی صورتحال کا نوٹس، اہم اجلاس طلب
- ریٹیلرز کو ٹیکس نیٹ میں لانے سے کسی طور پیچھے نہیں ہٹیں گے، وزیر خزانہ
فٹبال ورلڈ کپ سے قبل ٹرانسپورٹ ہڑتال نے انتظامیہ کو نئی پریشانی میں مبتلا کردیا
ریو ڈی جنیرو: فٹبال ورلڈ کپ سے قبل ریوڈی جنیرو میں ٹرانسپورٹ ہڑتال نے انتظامیہ کو نئی پریشانی میں مبتلا کردیا۔
گذشتہ روز لوگ آمدورفت کیلیے ٹیکسیوں اور دیگر ذرائع کی تلاش میں مارے مارے پھرتے رہے، ریو کے بس ڈرائیورز نے 48 گھنٹوں کیلیے ہڑتال کا اعلان کررکھا ہے، میگا ایونٹ کے دوران ایسے اقدام سے دنیا بھر سے آنے والے شائقین کو شدید پریشانی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔ ہڑتال پر قابو پانے کیلیے ریو کی گلیوں میں ملٹری پولیس کو تعینات کردیا گیا ، ناراض ڈرائیورز نے 74 بسوں کو نقصان پہنچایا جس کی وجہ سے مسافروں کو دشواری پیش آرہی ہے،کاروباری افراد کا کہنا ہے کہ گذشتہ ہفتے کی ہڑتال میں اندازاً 250 ملین ریاس کا نقصان ہوا، بس ڈرائیورز تنخواہوں میں 40 فیصد اضافے کے ساتھ ماہانہ 2 ہزار 500 ریاس کا مطالبہ کررہے ہیں۔
12جون سے شروع ہونے والے ورلڈ کپ کے دوران مظاہروںکی دھمکیوں کا سبب ٹورنامنٹ پر ہونے والے بہت زیادہ اخراجات ہیں۔گذشتہ برس کے کنفیڈریشن کپ کو بھی مظاہروں کا سامنا کرنا پڑا ان میں کچھ تشدد سے بھرپور تھے۔ دریں اثنا برازیلین صدر دلما روسیف کا کہنا ہے کہ ان کی حکومت ورلڈ کپ کے دوران لوگوں کے مظاہروں کے حقوق تسلیم کرتی ہے لیکن تشدد کی اجازت نہیں دی جائیگی، انھوں نے کہا کہ ملک میں 1 لاکھ 70 ہزار سیکیورٹی اہلکار عوام کو ورلڈ کپ کے دوران حفاظت کی ضمانت دیں گے۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔