’’ہم وہ کیوں خریدتے ہیں؟ جو ہم خریدتے ہیں...!‘‘          

ایاز مورس  اتوار 7 جنوری 2024
فوٹو : فائل

فوٹو : فائل

ہر روز، صبح ہزاروں بلکہ لاکھوں لوگ یہ خواب اور خواہش لے کر اٹھتے ہیں کہ وہ آج کے دن کام یابی کے سفر پر گام زن ہوکر منزل کے قریب پہنچ جائیں گے، لیکن اس کے باوجود بہت کم لوگ کام یابی کی سیڑھیوں پر چڑھ پاتے ہیں۔

کچھ بڑے خوابوں کے بوجھ، کچھ اردگرد کے شور اور زیادہ تر شعور کی کمی کے باعث وقت سے پہلے ہی ہمت ہار جاتے ہیں۔ اور باقی جو کچھ، مستقل مزاجی سے محنت کرتے رہتے ہیں وہ آخر کار اپنی منزل پر پہنچ ہی جاتے ہیں۔ میں نے کب سوچا تھا کہ میں دُنیا کے نمبر ون مارکیٹنگ ایکسپرٹ مارٹن لینڈاسٹروم سے براہ راست بات کرسکوں گا اور ان کی کتاب پر لکھ سکوں گا! میری خوشی کی انتہا نہ رہی جب میں نے گذشتہ دنوں پروفیشنل نیٹ ورکنگ سائٹ LinkedIn  پر مارٹن لینڈاسٹروم کو ریکویسٹ بھیجی جو اُنہوں نے فوراً قبول کرلی۔

جس کے بعد میں نے اُنہیں میسیج بھیجا اور بتایا کہ میں ان کی کتاب پر اُردو میں مضمون لکھ رہا ہوں، جس پر مارٹن نے نہایت خوشی کا اظہار کیا اور کہا کہ وہ اردو میں میرے مضمون کا بڑی بے تابی سے انتظار کریں گے۔

مارٹن لینڈاسٹروم سے میرا پہلا تعارف 2018 میں ایم بی اے کے مارکیٹنگ مینجمنٹ کے کورس میں ہوا، جس میں ہمارے انسٹرکٹر نے مارٹن لینڈاسٹروم کی کتاب بائے اولوجی ’’Buyology‘‘ پڑھنے کا مشورہ دیا۔ میر ے دوست جان مائیکل نے مجھے یہ کتاب ستمبر 2018 میں بطور تحفہ دی اور میں نے اسے چند ہی دنوں میں پڑھ ڈالا۔

آج کے اس آرٹیکل میں ہم مارٹن لینڈاسٹروم اور ان کی کتاب کا مختصر تعارف اور خلاصہ پیش کریں گے۔

معروف نیورلوجسٹ اور مصنف Martin Lindstrom کی مشہور تصنیف ’’Buyology‘‘مارکیٹنگ کے لیے ایک شان دار کتاب ہے جو مارکیٹنگ پر میری پسندیدہ کتابوں میں سے ایک ہے۔

اس کتاب میں مارٹن نے نہایت شان دار انداز میں جدید سائنسی اور نفسیاتی ریسرچ کی بنیاد پر یہ نتیجہ اخذ کیا ہے کہ ہم وہ خریدتے ہیں جو ہم دیکھتے ہیں۔ اس کتاب میں مصنف نے انکشاف بھی کیا ہے کہ مارکیٹنگ کے لیے بہترین اور موثر حکمت عملی حقیقی کرداروں اور انسانی کہانیوں کو تشہیر میں شامل کرنا ہے، کیوںکہ لوگوں حقیقی چہروں کو اپنی زندگی کے ساتھ مشابہت کی وجہ سے پروڈکٹ کو پسند کرتے ہیں۔ آج کسی بھی برینڈ اور پروڈکٹ کے لیے معروف اور مارکیٹ میں رہنے کے لیے اُن کا نظر اور خبر میں رہنا انتہائی اہم ہے۔

مارٹن لینڈاسٹروم کون ہیں اور کیا کرتے ہیں؟:

مارٹن لینڈاسٹروم ’’Lindstrom‘‘ کمپنی کے بانی اور چیئرمین ہیں، جو دُنیا کا معروف برانڈ اور کلچر ٹرانسفارمیشن گروپ ہے۔ یہ گروپ پانچ براعظموں اور 30 سے زیادہ ممالک میں کام کررہا ہے۔ ٹائم میگزین نے مارٹن لینڈاسٹروم کو ’’دُنیا کے 100 بااثر افراد‘‘ میں سے ایک قرار دیا ہے، اور گذشتہ تین سالوں سے Thinkers50، جو کہ کاروباری دُنیا کی عالمی درجہ بندی کا سب سے بڑا ادارہ ہے، نے مارٹن لینڈاسٹروم کو دُنیا کے سرفہرست 50 کاروباری مفکرین میں شامل کرنے کے لیے منتخب کیا ہے۔

مارٹن ایک ہائی پروفائل اسپیکر اور نیویارک ٹائمز کی 7 بیسٹ سیلرز کتابوں کے مصنف ہیں، جن کا 60 زبانوں میں ترجمہ کیا گیا ہے۔ ان کی کتاب برانڈ سینس کو وال اسٹریٹ جرنل نے تنقیدی طور پر ’’اب تک شائع ہونے والی پانچ بہترین مارکیٹنگ کتابوں میں سے ایک‘‘ کے طور پر نام زد کیا ہے اور ٹائم میگزین نے بائے اولوجی کے بارے میں لکھا،’’یہ برانڈنگ میں ایک اہم پیش رفت ہے۔‘‘

مارٹن لینڈاسٹروم ڈنمارک کے شہری ہیں۔ وہ نام ور مصنف اور ٹائم میگزین کے 100 بااثر افراد کی فہرست میں شامل ہیں۔ وہ فاسٹ کمپنی، ٹائم میگزین اور ہارورڈ بزنس ریویو کے کالم نگار بھی ہیں اور NBC کے ٹوڈے شو میں اکثر بطور ماہر آتے ہیں۔

 کچھ کتاب کے بارے میں:

بائے اولوجی 256 صفحات پر مشتمل ہے۔ یہ کتاب 2008 میں شائع ہوئی جس کے 11 ابواب ہیں۔

پہلا باب:  ’’سر میں خون کی دھار کا داخل ہونا‘‘

نیورو مارکیٹنگ کی دُنیا کے اب تک کے سب سے بڑے مطالعے کی کہانی۔

دوسرا باب: ’’یہ جگہ ہونی چاہیے۔‘‘

پروڈکٹ پلیسمنٹ، امریکن آئیڈل اور فورڈ کمپنی کی ملٹی ملین ڈالر غلطی کی داستان۔

تیسرا باب:’’میں بھی وہی لوں گا، جو اُس کے پاس ہے۔‘‘

کام کی جگہ پر نیورون آئینے کا کمال۔

چوتھا باب:’’میں ابھی واضح طور پر نہیں دیکھ سکتا ہوں۔‘‘

تحت الشعوری پیغامات، زندہ اور تن درست۔

پانچواں باب:’’کیا آپ جادو پر یقین رکھتے ہیں؟‘‘

رسومات اور توہم پرستی، اور ہم کیوں خریدتے ہیں۔

چھٹا باب:’’میں چھوٹی سی دُعا کرتا ہوں۔‘‘

ایمان، مذہب اور برینڈز۔

ساتواں باب:میں نے تمہارا انتخاب کیوں کیا؟

سومیٹک بنانے والوں کی طاقت۔

آٹھواں باب:حیرت کا احساس

اپنے حواس کے ہاتھوں فروخت ہونا۔

نواں باب:اور جواب یہ ہے…!

نیورو مارکیٹنگ اور مستقبل کی پیش گوئی۔

دسواں باب:چلو ایک رات اکٹھے گزاریں۔

اشہارات میں جنس کا مواد۔

گیارہواں باب:نتیجہ۔

ایک بالکل نیا دن۔

بعد میں: اچھا وقت اور برُا وقت۔

اس کتاب کے ابواب کے نام میں نے اس لیے لکھے ہیں تاکہ آپ کو کتاب کے ابواب سے اندازہ ہوسکے کہ یہ کتاب کس قدر دل چسپ موضوعات کو بیان کرتی ہے۔

کتاب کا دیباچہ معروف ماہرنفسیات اور مصنف پیکو انڈر ہل (Paco Underhill) نے لکھا ہے۔ وہ لکھتے ہیں کہ مارٹن لینڈاسٹروم دیکھتے اور سنتے ہیں اور پھر عمل شروع کردیتے ہیں۔ مارٹن لینڈاسٹروم کی ویب سائٹ پر اُن کے تعارف میں لکھا ہے کہ انہوں نے اپنے کیریئر کا آغاز 12 سال کی عمر میں ہی کردیا تھا۔ پیکو انڈرہل، مارٹن لنڈسٹروم کے بارے میں کہتے ہیں کہ انہوں نے آج تک اتنی دانش مندانہ آنکھیں اتنے معصوم چہرے پر نہیں دیکھی ہیں، جتنی مارٹن کی ہیں۔

پیکو انڈرہل کا کہنا ہے کہ مارٹن لینڈاسٹروم نے اس کتاب میں نیورو مارکیٹنگ (Neuromarketing) کی دُنیا میں گذشتہ 10 سالوں میں، نئی تحقیق اور نئے تجرباتی مشاہدات کا نچوڑ بیان کیا ہے۔ اور میں اس بات کی ضمانت دے سکتا ہوں کہ آپ اس کتاب کو پڑھ کر بہت محظوظ ہوں گے اور بے شمار قیمتی اور نایاب معلومات سے مستفید ہوں گے۔ کتاب کے پیش لفظ میں مارٹن لینڈاسٹروم کہتے ہیں کہ ہمیں اس حقیقت کا سامنا کرنا چاہیے کہ ہم سب صارفین ہیں۔ برینڈز اور برینڈز کے متعلق معلومات ہم تک مسلسل، تیزرفتار اور ہر طرف سے آرہی ہیں۔

اصل چیز یہ ہے کہ ہمارے دماغ مسلسل معلومات کے حصول اور جانچ پڑتال کے عمل میں انتہائی مصروف ہیں۔ یہ ایک انقلابی قدم ہے کہ ہم سب یہ جان پائیں کہ ہم بطور صارفین کیسے سوچتے ہیں اور کیسے خریداری کے متعلق فیصلہ کرتے ہیں۔

اس کتاب میں مارٹن لینڈاسٹروم تجزیہ کرتے ہیں کہ لوگ ایسی دُنیا میں کیسے چیزیں خریدتے ہیں جو اشتہارات، نعروں اور مشہور شخصیات کی توثیق جیسے پیغامات سے بھری ہوئی ہے۔ انسانی نفسیات کے مطالعے کے ذریعے، وہ لاشعوری ذہن پر تبادلۂ خیال کرتے ہیں کہ یہ فیصلہ کرنے میں کس طرح اہم کردار ادا کرتا ہے کہ ہم کیا خریدیں گے۔ مصنف کا دعویٰ ہے کہ اُنہوں نے تین سال تک 2000 انسانوں کے رویوں اور برین اسکین کا بھرپور مطالعہ کیا ہے۔

 کتاب کا خلاصہ اور اہم نکات:

یہ کتاب صارفین کے چیزیں خریدنے کے طرزعمل کی نفسیات کی جانچ پڑتال کرتی ہے۔ مارٹن کا استدلال ہے کہ ہم ذہنی طور پر اتنے آگاہ نہیں ہوتے جتنے ہم سوچتے ہیں جب ہم خریداری کے فیصلے کرتے ہیں، اور یہ کہ ہمارے لاشعوری ذہن اس سے کہیں زیادہ اہم کردار ادا کرتا ہے، جتنا ہم سمجھتے ہیں۔ انہوں نے اپنے دلائل کی بنیاد تین سالہ، سات ملین ڈالر کے نیورو مارکیٹنگ اسٹڈی پر رکھی ہے۔

اس تحقیق میں 2,000 سے زیادہ رضاکاروں کے دماغوں کو اسکین کرنے کے لیے برین امیجنگ ٹیکنالوجی کا استعمال کیا گیا تھا، کیوںکہ وہ مارکیٹنگ کے مختلف محرکات کا شکار تھے۔ مارٹن کے نتائج دل چسپ اور اکثر حیران کن ہیں۔ مثال کے طور پر، انہوں نے یہ اخذ کیا کہ لوگ ایسی مصنوعات خریدنے کا زیادہ امکان رکھتے ہیں جو مثبت جذبات سے وابستہ ہوں، جیسے خوشی اور پرُجوش لمحات۔ مارٹن نے یہ بھی معلوم کیا کہ لوگ ایسی مصنوعات خریدنے کا زیادہ امکان رکھتے ہیں جو قلیل ہیں یا جنہیں خصوصی طور پر دیکھا جاتا ہے۔ مارٹن کی کتاب ہر اس شخص کو پڑھنی چاہیے جو یہ سمجھنا چاہتا ہے کہ ہم جو چیزیں کرتے ہیں وہ کیوں خریدتے ہیں۔ یہ ان مارکیٹرز کے لیے بھی ایک قیمتی خزانہ ہے جو یہ سیکھنا چاہتے ہیں کہ مارکیٹنگ کی مزید موثر مہم کیسے بنائی جائے۔

مارٹن مارکیٹرز کے لیے کچھ عملی مشورے بھی فراہم کرتے ہیں کہ ان نتائج کو مزید موثر مارکیٹنگ مہم بنانے کے لیے کیسے استعمال کیا جائے۔ مثال کے طور پر، وہ تجویز کرتے ہیں کہ مارکیٹرز صارفین کے ساتھ جذباتی روابط پیدا کرنے پر توجہ مرکوز کرتے ہیں، اور یہ کہ وہ اپنی مصنوعات کے لیے جوش و خروش اور طلب پیدا کرنے کے لیے کمی اور خصوصیت کا استعمال کرتے ہیں۔

بائے اولوجی ایک دل چسپ اور معلوماتی کتاب ہے جو ایک نئی تفہیم فراہم کرتی ہے کہ ہم جو چیزیں خریدتے ہیں وہ کیوں خریدتے ہیں۔ یہ ہر اس شخص کے لیے پڑھنا ضروری ہے جو خریدار کے طرزعمل اور خریدنے کی نفسیات کے بارے میں مزید جاننا چاہتا ہے۔

1 : ہماری خریداری کی عادات بڑی حد تک لاشعوری ہوتی ہیں۔

ہمارے 90% تک خریداری کے فیصلے لاشعوری طور پر کیے جاتے ہیں، جو جذبات، جبلتوں اور حسی تجربات کی وجہ سے متاثر ہوتے ہیں۔

2: حسی مارکیٹنگ کی طاقت سے حسی اشارے، جیسے نظر، بو، آواز، لمس، اور ذائقہ، ہمارے خریدنے کے رویوں کو متاثر کرنے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

3 : اسٹور لے آؤٹ اور ڈیزائن کا اثر ہماری فیصلہ سازی پر ہوتا ہے۔ اسٹور کی ترتیب، ڈیزائن اور مجموعی ماحول لاشعوری طور پر پروڈکٹس، برانڈز، اور ہمارے مجموعی خریداری کے تجربے کے بارے میں ہمارے تصور کو متاثر کر سکتا ہے۔

4: فیصلہ سازی میں جذبات کا کردار بنیادی ہوتا ہے۔ جذبات، جیسے خوشی، اداسی، پرانی یادیں اور خوف، ہمارے خریداری کے فیصلوں کو طاقت ور طریقے سے متاثر کر سکتے ہیں۔

5: سماجی ثبوت کی طاقت ایک بڑی محرک ہوتی ہے۔ ہم ایسی مصنوعات یا خدمات خریدنے کے زیادہ امکان رکھتے ہیں جن کی دوسروں نے توثیق کی ہوتی ہے، خاص طور پر جن پر ہم اعتماد کرتے ہیں اور ان کا احترام کرتے ہیں۔

6: برانڈنگ اور کہانی سنانے کی اہمیت بنیادی تحریک ہوتی ہے۔ برانڈنگ شناسائی، اعتماد اور جذباتی تعلق کا احساس پیدا کرتی ہے، جب کہ کہانی سنانے سے جذبات ابھرتے ہیں اور صارفین کو گہری سطح پر مشغول کرتے ہیں۔

7: قیمتوں کا تعین کرنے کی حکمت عملیوں کا اثر نمایاں ہوتا ہے۔ قیمتوں کے تعین کی حکمت عملی، جیسا کہ قیمت کی اینکرنگ، قیمت میں امتیاز اور نفسیاتی قیمتوں کا تعین، قیمت کے بارے میں ہمارے تصور اور خریداری کی ہماری خواہش کو متاثر کر سکتا ہے۔

8: تسلسل اور عادت کی خریداری کا کردار بھی ایک اہم محرک ہوسکتا ہے۔ تسلسل کی خریداری اکثر جذبات اور فوری تسکین سے ہوتی ہے، جب کہ عادت کی خریداری معمولات اور قائم کردہ ترجیحات سے متاثر ہوتی ہے۔

9: قلت اور محدود وقت کی پیشکش کی طاقت بھی ہمیں متاثر کرتی ہے۔ قلیل اور محدود وقت کی پیشکشیں عجلت کا احساس پیدا کر سکتی ہیں اور صارفین کو تیزی سے کام کرنے کی ترغیب دیتی ہیں۔

10 : صارفین کی نفسیات کو سمجھنے کی اہمیت بہت خاص ہوتی ہے۔ صارفین کے رویے کو متحرک کرنے والے نفسیاتی عوامل کو سمجھ کر، کاروبار مصنوعات کی ترقی، مارکیٹنگ کی حکمت عملیوں، اور اسٹور ڈیزائن کے بارے میں باخبر فیصلے کر سکتے ہیں تاکہ صارف کی مصروفیت اور فروخت میں اضافہ ہو سکے۔

مارٹن کی یہ کتاب مارکیٹنگ برینڈنگ اور صارفین کی چیزوں کی خریداری کے طرزعمل کو بڑی گہرائی، ٹھوس دلائل اور مثبت رجحانات کے ذریعے انتہائی عمدگی سے بیان کرتی ہے۔ ایک عام انسان کو شاید اس کتاب کو پڑھ کر بہت زیادہ معلومات حاصل تو نہ ہوں لیکن کم سے کم وہ اپنی روز مرہ زندگی میں خریداری کے طرز عمل اور اپنے رویے کو جانچنے کے قابل ضرور ہو سکے گا۔

اور اس چیزیں خریدتے وقت اسے یہ احساس ضرور ہوگا کہ وہ یہ چیز کیو ں خرید رہا ہے۔ اس کتاب پر تبصرہ لکھنے کا بس یہی میرا مقصد ہے۔ دعا ہے کہ میں اس میں کام یاب ہوسکوں۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔