بین الاقوامی فضائی کمپنیوں کا کراچی ایئرپورٹ پر صرف دن میں لینڈنگ کا فیصلہ

کارگو ٹرمینل میں آگ لگی رہی اورسول ایوی ایشن اتھارٹی نےکیسےایئرپورٹ کو پروازوں کےلئےکھول دیا،عالمی ایئرلائنز کا موقف

کراچی کے ہوائی اڈے پر حملے کے بعد بین الاقوامی پروازوں کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے، فوٹو : فائل

KARACHI:
کراچی ایئرپورٹ پر دہشت گردوں کے حملے کے بعد متعددبین الاقوامی ایئرلائنوں نے سیکیورٹی خدشات کے باعث اب کراچی کے ہوائی اڈے پر رات کے بجائے دن میں لینڈنگ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی کے ہوائی اڈے پر حملے کے بعد بین الاقوامی پروازوں کا نظام درہم برہم ہوگیا ہے، متعدد انٹرنیشنل ایئر لائنوں کی جانب سے کراچی ایئرپورٹ پردن کے بجائے رات کو لینڈنگ کے معاملے پر ابھی تک اتھارٹی نے ان بین الاقوامی ایئرلائنوں سے رابطہ ہی نہیں کیا جس پر ان ایئرلائنوں کی انتظامیہ نے حیرت کا اظہار کیا ہے۔

عالمی ایئرلائنوں کی انتظامیہ کا کہنا ہے کہ کراچی ایئرپورٹ کے کارگو ٹرمینل میں3 روز تک آگ لگی رہی اور سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کس طرح ایئرپورٹ کو پروازوں کے لیے کھول دیا، یہ عالمی فضائی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ کراچی ایئرپورٹ پرحملے کے وقت سول ایوی ایشن اتھارٹی کے فائرٹینڈز اور ریسکیوگاڑیوں میں پانی، فوم اور ڈیزل ہی موجود نہیں تھا، حملے کے بعد کارگو ٹرمینل اور کولڈاسٹوریج 3 روز تک آگ میں جلتارہا اور سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کوئی قابل ذکرہنگامی امدادی کام نہیں کیا، 7 افرادکولڈاسٹوریج میں اپنی زندگی بچانے کے لیے امدادی کارروائی کے منتظررہے لیکن سول ایوی ایشن اتھارٹی نے کوئی توجہ نہیں دی، یہ افراد آگ میںجل کر اپنی زندگی کی بازی ہارگئے تاہم اس کی ذمے داری قبول کرنے پرکوئی تیار نہیں۔


ذرائع کا کہنا ہے کہ سول ایوی ایشن اتھارٹی کا فائراینڈریسکیو کے محکمے کے پاس ہنگامی حا لات سے نمٹنے کے لیے جدید آلات اور گاڑیاں نہیں ہیں، رہی سہی کسر انتظامیہ نے خود پوری کردی ہے، 2ماہ قبل اس محکمے کے انتہائی تجربہ کار اور تعلیم یافتہ افسر جنرل منیجراشتیاق سومرو کو جبری رخصت پر بھیج دیاگیا اور ان کی جگہ ملتان سے نا تجربہ کاراور جونئیرافسر فرخ رشید کو تعینات کیا گیا، حملے کے بعد وہ اور ایئرپورٹ منیجر ریسکیو کے عمل کو مکمل کرنے میں ناکام رہے، اب یہ حال ہے کہ کراچی ایئرپورٹ پر سامان رکھنے کے لیے کوئی کارگو ہاؤس نہیں ہے، ایکسپورٹرز اور امپورٹرز پریشان ہیںکہ کراچی سے کارگو کی فضائی ترسیل کس طرح کی جائے۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ کولڈاسٹوریج تباہ ہونے کی وجہ سے جان بچانے والی دواؤں کی درآمد روک دی گئی ہے کیونکہ ان دواؤں کو مخصوص درجہ حرارت میں رکھنا ضروری ہے۔ واضح رہے کہ پہلییہ محکمہ وزارت دفاع کے ماتحت تھا لیکن اب حکومت نے اس محکمے کو الگ کرکے ایوی ایشن ڈویژن کانام دیا ہے، محکمہ الگ ہونے کے باوجود کارگردگی صفر ہے جس کی تازہ مثال سانحہ کراچی ایئرپورٹ ہے۔ دوسری جانب غیرملکی ایئرلائنز کیتھے پیسفک نے کراچی ایئرپورٹ پر حملے کے بعد تعطل کا شکار ہونے والی پروازوں کو جمعے کی دوپہر سے بحال کرنے کا فیصلہ کیا ہے، کیتھے پیسفک کے جنرل منیجر سیلز سہیل یونس نے ایکسپریس کو بتایا کہ کیتھے پیسفک ہانگ کانگ اور بنکاک میں پھنسے ہوئے مسافروں کواپنی منزل تک پہنچانے کیلیے جمعہ، ہفتہ اور اتوار کوکراچی اور ہانگ کانگ کے درمیان براستہ بنکاک پروازیں چلائے گی اور یہ تینوں پروازیں دوپہر 12 بجے کراچی پہنچیں گی اور تقریبا ڈیڑھ گھنٹہ بعد روانہ ہوں گی۔

 
Load Next Story