اوپن مارکیٹ میں ڈالرسستا، انٹرمارکیٹ میں قدر میں معمولی اضافہ

احتشام مفتی  جمعرات 4 اپريل 2024
فوٹو: فائل

فوٹو: فائل

  کراچی: ایکس چینج کمپنیوں کو ماسوائے ڈالر دیگر غیرملکی کرنسیوں کی برآمدات کے عوض 50فیصد نقد ڈالر لانے کی مدت دسمبر 2023 سے بڑھاکر جون 2024 تک توسیع دینے سے سپلائی میں بہتری کے باعث جمعرات کو بھی ڈالر کے اوپن ریٹ میں کمی واقع ہوئی تاہم انٹربینک ڈالر کی قدر میں معمولی اضافہ ہوا۔

آئی ایم ایف کے نئے بیل آﺅٹ پروگرام سے معاشی شرح نمو میں مزید تیزی کی پیشگوئی، 22ماہ میں مہنگائی کی شرح پہلی بار 20.7فیصد پر آنے کے باعث انٹربینک میں ڈالر کی نسبت روپے کی قدر مستحکم ہوتی نظر آرہی ہے۔

انٹربینک مارکیٹ میں کاروباری دورانیے کے  اختتام پر انٹربینک مارکیٹ میں ڈالر کی قدر صرف 1پیسے کے اضافے سے 277 روپے 92 پیسے کی سطح پر بند ہوئی، اس کے برعکس اوپن کرنسی مارکیٹ میں سپلائی بہتر ہونے سے ڈالر کی قدر 21پیسے کی کمی سے 279روپے 77پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔

بلوم برگ نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ جولائی سے شروع ہونے والے مالی سال کے دوران پاکستان کو 24 ارب ڈالر کی بیرونی مالی مدد درکار ہوگی۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آنے والی مانیٹری پالیسی میں شرح سود کم ہونے کی توقعات اور حکومت کی نجکاری پلان پر تیز رفتاری کے ساتھ پیشرفت بھی روپے کی قدر میں استحکام کا باعث ہے۔

درآمدی سرگرمیوں میں ماہوار 700 سے 800 ملین ڈالر کے اضافے سے یہ واضح ہوگیا ہے کہ معیشت میں ڈالر کی ضرورت بتدریج بڑھتی جارہی ہے جس کی وجہ سے چند دنوں تک ڈالر کا انٹربینک ریٹ 277 اور 278روپے گرد مستحکم ہوتا نظر آرہا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ آئی ایم ایف سے جاری پروگرام کی آخری قسط ممکنہ طور پر جاری ہونے اور نئے بیل آﺅٹ پروگرام میں شمولیت کے بعد ہی ڈالر کی نسبت روپے کی قدر کی درست سمت کا تعین ہوسکے گا۔

ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔