- لاہور: ٹکسالی گیٹ کے علاقے میں موٹرسائیکل سوار کی فائرنگ سے پولیس اہلکار شہید
- رواں مالی سال کے 9 ماہ میں مالیاتی خسارہ 4337 ارب سے تجاوز کرگیا
- ترکیے کا عالمی عدالت میں اسرائیل کے خلاف نسل کشی کیس میں فریق بننے کا اعلان
- سعودی عرب کے مختلف علاقوں میں موسلادھار بارش، اسکول بند
- قومی اسمبلی میں آزاد اراکین کی سنی اتحاد کونسل میں شمولیت تسلیم، فہرست جاری
- کلرکہار؛ موٹروے پولیس اور خواتین کے درمیان تلخ کلامی کی ویڈیو وائرل
- اپیکس کمیٹی سندھ کا ہنگامی اجلاس طلب
- کراچی میں پارہ 39.4 ڈگری تک پہنچ گیا، کل 40 ڈگری تجاوز کرنے کا امکان
- پنجاب میں مزید 31 اعلیٰ افسران کے تقرر و تبادلوں کے احکامات
- متحدہ اور پی پی میں ڈیڈ لاک ختم، ملکر قوم کی خدمت کرنے پر اتفاق
- علی ظفر سینیٹ میں پی ٹی آئی کے پارلیمانی لیڈر نامزد
- چیمپئنز ٹرافی: بھارت کے میچز ایک ہی شہر میں کرانے کی تجویز
- اسرائیلی مصنوعات کا بائیکاٹ؛ ملائیشیا میں فاسٹ فوڈ برانڈ کے ریسٹورینٹس بند ہوگئے
- حکومت اسٹیل مل بحال نہیں کرسکتی تو سندھ حکومت کے حوالے کردے، بلاول
- صدر مملکت کا کراچی اور کچے میں ڈاکوؤں کے خلاف سخت کارروائی کا حکم
- پالتو بلی کی ایک چھوٹی سی غلطی نے گھر کو آگ لگادی
- 200 سے زائد پُرانی کتب پر زہریلی دھاتوں کے نقوش دریافت
- وٹامن ڈی اور قوتِ مدافعت کے درمیان ممکنہ تعلق کا انکشاف
- ہم نے قائداعظم کا اسرائیل مخالف نظریہ سمجھا ہی نہیں، مولانا فضل الرحمان
- کے ٹو ایئرویز کو کارگو لائسنس جاری
انسانی خون کے پیاسے بیکٹیریا
واشنگٹن: سائنس دانوں نے انسان میں موجود بیکٹیریا میں ویمپائر جیسی ایک نئی خصوصیات دریافت کی ہے۔
واشنگٹن اسٹیٹ یونیورسٹی کے محققین نے خراب غذا کی صورت ہونے والی بیماریوں کا سبب بننے والے سیلمونیلا اور ای کولی جیسے بیکٹیریا میں نئی خاصیت سے پردہ اٹھایا ہے جس کو بیکٹیریل ویمپائرزم کا نام دیا گیا ہے۔
ماہرین عرصے سے اس بات سے لاعلم تھے کہ خردبینی حیاتیات چلاکی سے کیسے اور کیوں پیٹ سے خون میں شامل ہو جاتے ہیں جہاں یہ مہلک ثابت ہوسکتے ہیں۔
اس تحقیق میں معلوم ہوا کہ خون کا مائع حصہ ان بیکٹیریا کے لیے پُر کشش ہوتا ہے۔ اس حصے میں ایسے اجزاء ہوتے ہیں جن کوبیکٹیریا بطور غذا استعمال کر سکتے ہیں۔
یہ پیتھوجن سیرم (خون میں موجود مطلوبہ مائع) کو باآسانی تلاش کر سکتے ہیں اور نظامِ ہاضمہ میں موجود چھوٹے کٹ کے ذریعے خون میں شامل ہو جاتے ہیں، اور ایسا ہونے کی وجہ سے اکثر اوقات سیپسس کے سبب لوگوں کی موت واقع ہو جاتی ہے۔
اس ویمپائرک بیکٹیریا کوکھینچنے کے لیے بالکل شارک کی طرح خون کی معمولی سی مقدار بھی کافی ہوتی ہے۔
تحقیق کے شریک مصنف پروفیسر آرڈین بیلنک کا ایک بیان میں کہنا تھا کہ خون کو متاثر کرنے والے بیکٹیریا مہلک ہو سکتے ہیں۔ تحقیق میں معلوم ہوا ہے کہ کچھ بیکٹیریا جو عام طور پر خون کے انفیکشن کا سبب بنتے ہیں در اصل انسانی خون میں ایک کیمیکل کو سونگھ لیتے ہیں اور اس کی جانب تیرتے ہیں۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔