- پنجاب اسمبلی غیرقانونی بھرتی کیس میں پرویز الٰہی کی ضمانت منظور
- کیا کومیلا وکٹورینز کی اونر پی ایس ایل میں ٹیم خرید سکتی ہیں؟
- ہیلی کاپٹر حادثے کے بعد ایران نے مدد طلب کی تھی، امریکا
- شناخت سے محروم پاکستان کے بنگالی
- عزت کو لیکر کچھ زیادہ ہی حساس ہونا ڈپریشن کا خطرہ بڑھا دیتا ہے
- انسانی تاریخ کا امیر ترین شخص کون تھا؟
- ریلوے نے بعض ٹرینوں کے کرایوں میں کمی کر دی
- پتھر پگھلا دینے والی گرمی میں کام کرنے والی ڈیوائس تیار
- ایرانی صدر کی آخری رسومات کا سلسلہ آج سے شروع ہوگا
- ورلڈکپ؛ پاک بھارت میچ ٹکٹس نے بیس بال کو بھی پیچھے چھوڑ دیا
- پی ایس ایل فرنچائزز بورڈ سے خفا نظر آنے لگیں
- پاک انگلینڈ پہلا ٹی20 میچ بارش سے متاثر ہونے کا خدشہ
- اینجیلو میتھیوز ٹی20 ورلڈکپ کے بعد ریٹائر ہو جائیں گے
- ملازمین کی تنخواہیں 150 فیصد بڑھائی جائیں، ایکسپریس فورم
- موبائل فونز، ٹیلی کام مصنوعات کی درآمدات میں 438 فیصد اضافہ
- زرمبادلہ کے ذخائر میں 5.46 ارب ڈالر کا اضافہ، حجم 14.626 ارب ڈالر ریکارڈ
- ڈسکوز کی بہتری کیلیے انٹیلی جنس اداروں کی خدمات لینے کا فیصلہ
- تقسیم کارکمپنیوں کا بجلی 2.48 روپے یونٹ مہنگی کرنیکا مطالبہ
- سیمنٹ فیکٹری جعلی سیلز ٹیکس انوائس فراڈ میں ملوث
- 67 فیصد سگریٹ نوش ٹیکس چوری والے سستے برانڈز پر منتقل
جنگ بندی ہو یا نہ ہو، رفح پر حملہ کریں گے؛ نیتن یاہو کی ڈھٹائی
تل ابیب: اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے دھمکی دی ہے کہ حماس کے ساتھ جنگ بندی کا معاہدہ طے ہوجانے کے باوجود اپنے اہداف کے حصول کے لیے رفح پر حملہ کریں گے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی وزیراعظم نیتن یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ اپنے تمام مقاصد حاصل کیے بغیر جنگ کو راستے میں روک دینے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
اسرائیلی وزیراعظم کے بیان میں کہا گیا ہے کہ ہم پر مسلط کی گئی جنگ کو ادھورا نہیں چھوڑیں گے، اگرایسا کیا تو دوبارہ اسرائیل پر حملے ہونے کا امکان زندہ رہے گا۔
بیان میں جنگ بندی کی کاوشوں کو سراہتے ہوئے کہا گیا کہ غزہ میں جنگ بندی معاہدے کے باوجود رفح میں فوجی آپریشن کریں گے۔ یہ جنگی اہداف کے حصول کے لیے بے حد ضروری ہے۔
اسرائیلی وزیراعظم کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن مشرق وسطیٰ کے اہم دورے پر سعودی عرب کے بعد اردن پہنچے ہیں اور دورے کے اختتام پر اسرائیل بھی جائیں گے۔
یاد رہے کہ امریکا اور دیگر مغربی ممالک اسرائیلی وزیراعظم سے رفح میں لاکھوں پناہ گزینوں کی زندگیوں کی حفاظت کو یقینی بنائے بغیر کسی بھی فوجی آپریشن سے باز رہنے پر زور دیتے آئے ہیں۔
تاہم اسرائیل کا مؤقف ہے کہ رفح میں حماس کے کئی ایسے کمانڈرز پناہ گزینوں کے بھیس میں موجود ہیں جنھوں نے 7 اکتوبر کو اسرائیل پر حملے میں حصہ لیا یا اس کی منصوبہ بندی کی تھی۔
ایکسپریس میڈیا گروپ اور اس کی پالیسی کا کمنٹس سے متفق ہونا ضروری نہیں۔