ناچنے کی ’وبا‘ جس میں درجنوں افراد ڈانس کرتے کرتے ہلاک ہوگئے

تخمینہ ہے کہ 15 دن تک یہ وبا جاری رہی

تاریخ میں ایک عجیب و غریب وبا کا ذکر ملتا ہے جس میں کئی لوگ بغیر کسی وجہ کے سڑکوں پر ناچنے لگ گئے تھے۔

"Dancing plague" یا ناچنے کی وبا جولائی سن 1518 میں فرانس کے شہر اسٹراس برگ میں وقوع پذیر ہوئی تھی۔

ہوا کچھ یوں تھا کہ ایک خاتون جن کا نام فراؤ ٹروفیا تھا، نے بغیر کسی وجہ کے اچانک سڑک پر ناچنا شروع کردیا تھا۔ دیکھتے ہی دیکھتے تقریباً 400 لوگوں نے بغیر کسی وجہ کے خاتون کے ساتھ ناچنا شروع کردیا۔

ہفتوں تک لوگ بغیر رکے ناچتے رہے اور نتیجہ یہ ہوا کہ مسلسل ناچنے کی وجہ سے تھکاوٹ، دل کا دورہ یا فالج کے سبب درجنوں افراد ہلاک ہوگئے۔ تخمینہ ہے کہ 15 دن تک یہ وبا جاری رہی۔

ممکنہ وجوہات:

اگرچہ اس عجیب و غریب ’وبا‘ کا سبب آج تک پتہ نہیں لگایا جاسکا ہے تاہم ماہرین کا اندازہ ہے کہ یہ نفسیاتی و سماجی دباؤ، بیماری، قحط اور جنگوں کے خوف، اجتماعی ذہنی دباؤ کی وجہ سے ہوسکتا ہے۔

علاوہ ازیں کچھ مورخین کے مطابق روٹی میں ایک خاص قسم کے فنگس (ergot) پائی جاتی تھی جس کے کھانے سے ایل ایس ڈی جیسی علامات پیدا ہو سکتی تھیں۔

یہ واقعہ اب بھی ماہرین تاریخ، نفسیات اور طب کے لیے دلچسپ موضوع ہے

Load Next Story