پاکستانی وفد کی اقوام متحدہ میں چین اور روس کے مندوبین سمیت کئی اہم شخصیات سے ملاقات

بلاول بھٹو کی اقوام متحدہ میں چین کے مستقبل مندوب سے ملاقات، بھارتی جارحیت کیخلاف دونوں ممالک ہم آواز

پاکستان اور چین نے پرامن طریقے سے تنازعات کے حل، کثیر الجہتی تعاون، اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کی پاسداری، معاہدوں کے تقدس اور بین الاقوامی قوانین کے احترام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا ہے۔

اقوام متحدہ میں عوامی جمہوریہ چین کے مستقل مندوب فو کانگ، نے پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ جناب بلاول بھٹو زرداری کی سربراہی میں اقوام متحدہ میں موجود پاکستانی پارلیمانی وفد سے ملاقات کی۔

ملاقات میں بھارت کی حالیہ جارحیت کے بعد جنوبی ایشیا کی بدلتی ہوئی سیکیورٹی صورتحال اور خطے میں امن و استحکام کے لیے پاکستان کی مسلسل کوششوں پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا گیا۔

بلاول بھٹو زرداری نے بھارتی اشتعال انگیزی کے دوران چین کی غیر متزلزل حمایت پر پاکستانی عوام کی جانب سے دلی شکریہ ادا کیا۔

انہوں نے 22 اپریل 2025 کو پہلگام حملے کے بعد کی صورتحال سے چینی فریق کو آگاہ کیا اور بھارت کے جارحانہ رویے کے مقابلے میں پاکستان کے ذمہ دارانہ اور محتاط طرز عمل پر روشنی ڈالی۔

بلاول بھٹو نے افسوس کا اظہار کیا کہ پاکستان کی جانب سے غیر جانبدار، شفاف اور آزادانہ تحقیقات کی پیشکش کو بھارت نے مسترد کر دیا۔

انہوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ جنوبی ایشیا میں پائیدار امن کے لیے جموں و کشمیر کے تنازع کا حل ناگزیر ہے اور چین پر زور دیا کہ وہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق، کثیر الجہتی تعاون اور بات چیت کے ذریعے مسئلہ کشمیر کے حل میں مؤثر کردار ادا کرے۔

پی پی چیئرمین نے عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ تنازعات کے انتظام سے آگے بڑھ کر ان کے مستقل حل کی طرف قدم بڑھائے تاکہ جنوبی ایشیا میں دیرپا امن ممکن ہو سکے۔

وفد نے بھارت کی جانب سے پاکستانی سرزمین پر بلاجواز حملوں، جان بوجھ کر عام شہریوں کو نشانہ بنانے، پاکستان میں دہشت گردی کی مالی معاونت اور حمایت میں ملوث ہونے، اور سندھ طاس آبی معاہدے کو معطل کرنے جیسے اشتعال انگیز اقدامات کی تفصیلات بھی چینی قیادت کے ساتھ شیئر کیں۔

وفد نے اس اقدام کو پانی کو ہتھیار بنانے اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی قرار دیا۔

اس موقع پر چین اور پاکستان نے اتفاق کیا کہ جارحانہ اقدامات اور یکطرفہ فیصلے خطے کے امن کے لیے خطرہ ہیں اور ان کی سختی سے مخالفت کی جانی چاہیے۔

دونوں فریقین نے پرامن طریقے سے تنازعات کے حل، کثیر الجہتی تعاون، اقوام متحدہ کے منشور کے اصولوں کی پاسداری، معاہدوں کے تقدس اور بین الاقوامی قوانین کے احترام کے لیے اپنے عزم کا اعادہ کیا۔

علاوہ ازیں اقوام متحدہ میں روسی فیڈریشن کے مستقل مندوب، سفیر واسیلی نیبینزیا نے پاکستان کے اعلیٰ سطحی پارلیمانی وفد سے ملاقات کی، جس کی قیادت پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین اور سابق وزیر خارجہ جناب بلاول بھٹو زرداری نے کی۔

بلاول بھٹو زرداری نے وفد کی جانب سے پہلگام حملے کے بعد کی صورتحال پر بریفنگ دی۔ انہوں نے بھارت کے پاکستان پر لگائے گئے بے بنیاد الزامات کو شواہد کے بغیر سختی سے مسترد کیا اور اس کے قبل از وقت اور یکطرفہ اقدامات، بشمول انڈس واٹرز ٹریٹی کو معطل کرنے کے اقدام کو اجاگر کیا۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کا ردعمل نہایت نپا تُلا، ذمہ دارانہ اور بین الاقوامی قانون کے مطابق تھا، جس کا مقصد علاقائی امن کا تحفظ اور بڑے پیمانے پر تصادم سے گریز تھا۔

بلاول بھٹو زرداری نے واضح کیا کہ پاکستان دہشت گردی کا سب سے بڑا شکار ہے، جہاں اب تک 80 ہزار سے زائد عام شہری اپنی جانیں گنوا چکے ہیں۔ انہوں نے بھارت کی پاکستان کے اندر دہشت گردی کی سرپرستی سے بھی آگاہ کیا۔

انہوں نے زور دیا کہ خطے میں پائیدار امن کا انحصار جموں و کشمیر کے تنازعے کے منصفانہ اور پرامن حل پر ہے، جو بین الاقوامی قوانین کے مطابق ہونا چاہیے۔

وفاقی وزیر برائے ماحولیاتی تبدیلی و ماحولیاتی ہم آہنگی، جناب مصدق ملک نے انڈس واٹرز ٹریٹی کو معطل کرنے کے انسانی پہلوؤں پر روشنی ڈالی اور اس بات پر زور دیا کہ معاہدے میں ایسی کوئی شق موجود نہیں جو اس کی معطلی کی اجازت دے۔

وفد نے پاکستان کے پُرخلوص اور ذمہ دارانہ رویے کو اجاگر کرتے ہوئے خطے میں امن، مکالمے اور استحکام کے لیے پاکستان کے عزم کا اعادہ کیا۔

متعلقہ

Load Next Story