کراچی: جیل سے فرار مزید 3 قیدی گرفتار، ایک قیدی کو ماموں نے حکام کے حوالے کردیا
فوٹو: فائل
ڈسٹرکٹ ملیرجیل سے قیدیوں کے فرارہونے کا واقعہ،رات گئے فرارہونے والے مزید 3 قیدیوں کو مختلف علاقوں سےگرفتارکرلیا گیاگرفتار قیدیوں کی تعداد 94 ہوگئی ،122 قیدی ابھی بھی مفرور ہیں جن کی گرفتاری کے لیے سرچ آپریشن جاری ہے۔
رپورٹ کے مطابق ڈسٹرکٹ جیل ملیرسے قیدیوں کے فرار ہونے کے واقعے کی تحقیقات جاری ہیں، گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران 27 قیدیوں کوگرفتار کرکے ڈسٹرکٹ جیل ملیرمنتقل کردیا گیا۔
مجموعی طور پر گرفتار قیدیوں کی تعداد 105 ہوگئی ہے جبکہ 111 قیدی تاحال فرارہیں جن کی گرفتاریوں کے لیے جیل پولیس اورکراچی پولیس کی الگ الگ ٹیموں کی جانب سے شہر کے مختلف علاقوں میں سرچ آپریشن کا سلسلہ جاری ہے ادھررضا کارانہ طور پر بھی قیدیوں کی ڈسٹرکٹ جیل ملیر واپسی کا سلسلہ جاری ہے۔
جیل فرار ہونے والے محمد آصف نامی قیدی کو اس کے ماموں محمد اسلم بدھ کی صبح رضا کارانہ طورپرڈسٹرکٹ جیل ملیر پہنچ گئے، قیدی کو جیل حکام کے حوالے کردیا گیا۔
قیدی محمد آصف نے میڈیا کے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے بتایا کہ وہ چوری کے کیس میں گرفتار ہو کر ڈسٹرکٹ جیل ملیر آیا تھا۔
گزشتہ دس ماہ سے ملیر جیل میں قید ہے اورکا کیس بھی عدالت میں چل رہا ہے، قیدی نے بتایا کہ پیراورمنگل کی درمیانی شب زلزلے کے شدید جھٹکوں کے باعث ملیر جیل میں قیدیوں میں شدید خوف وہراس پھیل گیا تھا اورزلزلے کی وجہ سے ایک جیل کی دیوار بھی ٹوٹی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ بیرک کا دروازہ کھلا ہونے پرتمام قیدی بیرک سے باہرآگئے جیل کے دروزاے کھلے ہوئے تھے جب کہ ایک دروازہ بند تھا جسے قیدیوں نے دھکا دیاتو وہ دروازہ بھی کھل گیا، اور تمام قیدی جیل کے مرکزی دروازے سے فرارہوگئے۔
قیدی کا کہنا تھا کہ وہ اپنی سزا مکمل کرنا چاہتا ہے، قیدی کے ماموں نے بتایا کہ آصف جیل سے فرار ہونے کے بعد بدھ کی صبح گلبرگ میں ان کے گھر پہنچا تھا اور انھوں نے آصف کو سمجھایا تو وہ مان گیا جس کے بعد اسے رضا کارانہ طور پرواپس جیل لیکر آیا ہوں۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ فرارہونے والے قیدیوں کے تمام کوائف جمع کر لیے گئے ہیں اوران کے گھروں پر بھی چھاپے مارے جا رہے ہیں امید ہے قیدی جلد گرفتار کر لے جائیں گے۔
جیل حکام کا کہنا ہے کہ رضا کارانہ طور پر واپس جیل آنے والے قیدیوں کے ساتھ رعایت بھرتی جائے گی جبکہ واپس نہ آنے والے قیدیوں کے ساتھ سختی کی جائے گی۔
ڈسٹرکٹ جیل ملیر سے قیدیوں کے فرار ہونے کے ایک روز بعد صورتحال معمول پر آگئی اور جیل میں قیدیوں سے ملاقات پر لگائی گئی پابندی بھی اٹھا لی گئی ہے۔
ملیرجیل میں موجود قیدی اپنے اہلخانہ سے ملاقاتیں بھی کر رہے ہیں جبکہ کئی قیدیوں کے اہلخانہ ملیر جیل کے باہر موجود ہیں اور ان کا کہنا ہے۔
ان کے قیدیوں کے حوالے سے اب تک جیل حکام کی جانب سے کسی قسم کی کوئی معلومات فراہم نہیں کی جا رہی ہے جس کی وجہ سے وہ شدید پریشانی اوراذیت کا شکار ہیں۔
ڈسٹرکٹ جل ملیر کی سیکیورٹی بھی ہائی الرٹ کردی گئی ہے، ملیرجیل کے ایف سی کے ساتھ رینجرزاہلکار بھی جیل کے مرکزی گیٹ پر تعینات کر دیئے گئے ہیں۔
دوسری جانب ڈسٹرکٹ جیل ملیرکے افسران سمیت 23 اہلکاروں کو معطل کیے جانے کے بعد ڈی آئی جی جیل خانہ جات محمد اسلم ملک اورشہاب الدین صدیقی نے جیل سپریٹینڈنٹ ملیرجیل نے اپنے عہدے کا چارج سنبھال لیا۔
پیراور منگل کی درمیانی شب قیدیوں کی جانب سے جیل سیکیورٹی پرتعینات اہلکاروں سے چھینے جانے والی 2 ایس ایم جیزکا بھی اب تک کوئی سراغ نہیں مل سکا ہے اورنہ ہی یہ معلوم ہوسکا کہ کونسے قیدیوں سے سیکیورٹی اہلکاروں سے اسلحہ چھینا تھا۔
مقدمے کے اندراج کے بعد تفتیشی ٹیم نےملیر جیل سے شواہد جمع کرناشروع کردئیے ہیں قیدیوں سے بھی اسلحہ چھیننے سے متعلق پوچھ گچھ کی جا رہی ہے۔
تفتیشی ٹیم نے بیرکس ،جیل دفاتراوردیگرجگہوں شواہد اکٹھے کیے تصاویر بھی بنائیں،ڈسٹرکٹ ملیرجیل میں سی سی ٹی وی کیمرے نہ ہونے کی وجہ سے تفتیش میں مشکلات کا سامنا ہے تفتیشی ٹیم نےجیل عملے کی بیان ریکارڈ کئے گئے ہیں۔