آج زرمبادلہ کے ذخائر بہت بہتر، اب بجٹ سارا سال ہی آتا ہے

زراعت، انڈسٹری، سروسز سیکٹر میں بھی کارکردگی کم رہی، شعبہ آئی ٹی کو بوسٹ ملا

لاہور:

تجزیہ کار نوید حسین نے کہا ہے کہ اگر عید پر پنجاب میں اشیا ضروریہ کی قیمتیں کنٹرول میں رہی ہیں تو پنجاب حکومت کو کریڈٹ دینا چاہیے، یہاں سندھ میں میں خاص طور پر کراچی کی بات کر رہا ہوں عید سے پہلے ٹماٹر 60 روپے کلو تھا آج 200روپے کلو ہے، آپ اس ایک چیز سے اندازہ لگا لیں کہ باقی گرین گراسری کا کیا حال ہو گا، یہاں قیمتیں تین ،چار گنا بڑھ گئی ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس میں گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ جہاں تک اقتصادی سروے کا سوال ہے آج زرمبادلہ کے ذخائر بہت بہتر ہیں، کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس میں ہے۔ 

تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ہم پہلے بھی بات کر چکے، اب بجٹ سارا سال ہی آتا ہے، آپ پٹرولیم مصنوعات کو ہی دیکھ لیں، بجلی کے ریٹس دیکھ لیں، پہلے سال میں ایک بار قیمتیں بڑھتی تھیں اب وہ نہیں رہا، جیسے بکرا عید قریب آتی ہے تو پیاز، مرچ وغیرہ ان چیزوں کی قیمتیں انتہا کو جاتی ہیں، میں نے تو پنجاب کا سارا چیک کیا ، مجھے کہیں پہ یہ قیمتیں بڑھتی ہوئی نظر نہیں آئیں بلکہ آخری دن تک کنٹرول نظر آئیں ورنہ عید تہوار پر یہ چیزیں ہمارے دکان دار سب سے پہلے غائب کر دیتے ہیں۔ 

ماہر معاشیات شہباز رانا نے کہا کہ پچھلے سال ان ہی دنوں میں جب حکومت کا بجٹ پیش ہوا تھا اور جو اکنامک سروے لانچ ہوا تھا اس وقت بہت ہی بری صورت حال تھی، پاکستان کے اس وقت بھی دیوالیہ ہونے کی بات ہو رہی تھی، غیرملکی زرمبادلہ کے ذخائر کافی نہیں تھے،اگر ہم ایک سال پہلے سے کمپیئر کریں تو اکانومی کے دیوالیہ ہونے کی بات ہو رہی تھی وہ آج آپ کو نظر نہیں آ رہی۔ 

ماہر معاشیات ارشاد انصاری نے کہا کہ وزیر خزانہ نے بہت سی خرابیوں کا اعتراف بھی کیا اور انھوں نے کہا کہ ہر چیز فوری طور پر ٹھیک نہیں ہو سکتی، انھوں نے باقاعدہ طور پر کہا کہ اس کا جو فیز ہوتا ہے وہ دو سے تین سال لیتا ہے، ہم نے جو اصلاحات انٹرڈیوس کرائی ہیں ان کے کافی اثرات اس سال دیکھنے میں آئے ہیں۔ 

تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا ہے کہ گورنمنٹ نے تو ثابت کیا ہے کہ اقتصادی صورتحال بہتر ہے اگرچہ جی ڈی پی گروتھ 3.6ہدف سے کم 2.7 فیصد رہا، زراعت، انڈسٹری ، سروسز سیکٹر وغیرہ میں بھی کارکردگی کم رہی ہے جبکہ آئی ٹی کے شعبے کو بوسٹ ملا، گورنمنٹ کو چاہیے کہ ان میں بہتری لانے کے لیے اقدامات کرے، اگر گڈ گورننس ہو تو تمام چیزیں ٹھیک چل سکتی ہیں، ڈیمانڈ اور سپلائی کا گیپ بھی پورا ہو سکتا ہے۔ 

کامرس رپورٹر عامر نوید چوہدری نے کہا کہ پاکستان کے تمام اکنامک انڈیکیٹرز بہتری کی طرف جا رہے ہیں، اگر ہم اکانومی کی بہت کریں تو اس میں پاور سیکٹر کو ہم نہیں کہہ سکتے، انرجی سیکٹر جو ہے اس پر خاص طور پر فوکس کرنا پڑے گا،اب ہمیں بجلی کی قیمتیں کم ہوتی نظر آ رہی ہیں اور اگلے دو سے تین ماہ میں قیمتوں میں کمی ہو گی، اس کی وجہ سب سے بڑی یہ ہے کہ پاور سیکٹر میں اس وقت ایک بڑا شیئر سولر کا آ گیا ہے۔

Load Next Story