ایمبولینس پہنچنے میں 7 گھنٹے کی تاخیر، خاتون زیادہ کیفین کی وجہ سے ہلاک
آسٹریلیا میں ایک انتہائی افسوسناک واقعہ پیش آیا ہے جس میں کیفین زیادہ مقدار میں لینے والے خاتون ایمبولنس کے آنے میں گھنٹوں کی تاخیر کے بعد ہلاک ہوگئیں۔
32 سالہ کینسر ریسرچر کرسٹینا لکمین نے ہیلتھ ایمرجنسی نمبر 000 پر کال کرنے کے بعد 7 گھنٹے تک میلبورن میں اپنے اپارٹمنٹ میں ایمبولنس کا انتظار کیا کیونکہ زیادہ کیفین کیوجہ سے وہ فرش پر چکرا کر گری تھیں اور بے حس پڑی تھیں بے حسی محسوس کررہی تھیں۔
مقامی میڈیکل آفیسر کیتھرین فٹزجیرالڈ نے واقعے کے فوری تحقیقات کا حکم دے دیا ہے اور کہا ہے کہ اگر ایمبولنس جلد پہنچ جاتی تو شاید وہ بچ جاتیں۔
کیتھرین نے کرسٹینا کی 000 کال کے رسپانس میں غلطیوں پر روشنی ڈالی جس میں کال کو مزید تشخیص کے لیے ہیلتھ پریکٹیشنر کو منتقل نہیں کیا گیا تھا۔
کال کے دوران کسی بھی وقت کرسٹینا نے یہ نہیں بتایا تھا اس نے کیفین کی گولیاں لی ہیں یا اس کی علامات کی وجہ کیا ہے۔ کال ریسیو کرنے والے اہلکار نے انہیں بس اتنا کہا کہ وہ اپنا فون لائن فری رکھیں تاکہ ان سے دوبارہ رابطہ ہوسکے۔
تقریباً ایک گھنٹے بعد ان کی کال کی ترجیح کو اپ گریڈ کر دیا گیا اور ایمبولنس تفویض کردیں گئیں تاہم ایمبولنسوں بیچ راستے میں ہی اعلیٰ ترجیحی کیسز کی طرف موڑ دیا گیا۔
پیرامیڈیکس نے بالآخر رات 3 بجے (پہلی ایمرجنسی کال کے 7 گھنٹے اور 11 منٹ بعد) کرسٹینا کے اپارٹمنٹ تک رسائی حاصل کی جہاں وہ مردہ پائی گئیں۔
ابتدائی تحقیقات کے مطابق کرسٹینا کے فون پر ایک ای میل سے پتہ چلا کہ کیفین کی گولیوں کا ایک آرڈر ان کے اپارٹمنٹ میں پہنچا دیا گیا تھا اور اسی دن خاتون نے مدد کے لیے کال کی تھی۔
پوسٹ مارٹم خون کے نمونوں اور پیٹ کے تجزیے نے بھی بہت زیادہ کیفین کی موجودگی کی نشاندہی کی۔ ماہرین نے تصدیق کی کیفین کی اتنی زیادہ مقدار محض کافی پینے سے نہیں آسکتی۔