امریکا کو لگا ایران صہیونی حکومت کو مکمل تباہ کردے گا تو جنگ میں شامل ہوگیا، خامنہ ای
ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے کہا ہے کہ امریکا ایران اسرائیل جنگ میں اس لیے شامل ہوا کیونکہ اسے لگا کہ ایران صہیونی حکومت کو مکمل طور پر تباہ کردے گا۔
سماجی رابطے کی ویب سائٹ ایکس پر جاری اپنے بیان میں ایرانی سپریم لیڈر نے کہا کہ صہیونی ریاست کے خلاف فتح پر قوم کو مبارکباد دیتا ہوں۔
I offer my congratulations on the victory over the fallacious Zionist regime.
انہوں نے لکھا کہ اس سارے ہنگامے (جنگ) اور ان تمام دعوؤں کے درمیان صیہونی حکومت کو عملی طور پر گرا دیا گیا اور اسلامی جمہوریہ کے حملوں میں کچل دیا گیا۔
With all that commotion and all those claims, the Zionist regime was practically knocked out and crushed under the blows of the Islamic Republic.
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید کہا کہ میری جانب سے ہمارے عزیز ایران کی امریکی حکومت پر فتح مبارکباد، امریکی حکومت براہ راست جنگ میں داخل ہوئی کیونکہ اسے لگتا تھا کہ اگر ایسا نہ ہوا تو صہیونی حکومت مکمل طور پر تباہ ہو جائے گی۔
انہوں نے کہا کہ صہیونی حکومت کو بچانے کی کوشش میں امریکا جنگ میں داخل ہوا لیکن اس اقدام سے کچھ حاصل نہیں ہوا۔
My congratulations on our dear Iran’s victory over the US regime. The US regime entered the war directly because it felt that if it didn’t, the Zionist regime would be completely destroyed. It entered the war in an effort to save that regime but achieved nothing.
انہوں نے مزید لکھا کہ اسلامی جمہوریہ نے امریکا کے منہ پر زوردار طمانچہ رسید کر دیا، ایران نے خطے میں موجود امریکی اڈوں میں سے ایک العدید ایئر بیس پر حملہ کیا اور اسے نقصان پہنچایا۔
The Islamic Republic delivered a heavy slap to the US’s face. It attacked and inflicted damage on the Al-Udeid Air Base, which is one of the key US bases in the region.
انہوں نے کہا کہ حقیقت یہ ہے کہ اسلامی جمہوریہ خطے میں موجود اہم امریکی اڈوں تک رسائی رکھتا ہے اور وہ جب بھی ضروری سمجھے تو کارروائی کرسکتا ہے۔
آیت اللہ خامنہ ای نے مزید کہا کہ ایسی ہی جوابی کارروائی مستقبل میں بھی دہرائی جا سکتی ہے، اگر مستقبل میں دوبارہ ایسی کوئی بھی جارحیت کی گئی تو دشمن کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی۔
The fact that the Islamic Republic has access to key US centers in the region and can take action whenever it deems necessary is a significant matter. Such an action can be repeated in the future too. Should any aggression occur, the enemy will definitely pay a heavy price.
Load Next Story