یہ سب کیوں ہو رہا ہے؟

حال ہی میں ہونے والی حمیرا اصغر کی وفات اور اس سے منسلک مصدقہ اور غیر مصدقہ حقائق نے تو پاؤں تلے سے زمین نکال دی

Shireenhaider65@hotmail.com

ہماری کئی پارٹی میں ملک کے ہر اہم موضوع پر گفتگو ہوتی ہے، ہم تمام خواتین خود کو ملک کی مدبر ترین خواتین سمجھتی ہیں اور تمام موضوعات پر اپنی ماہرانہ رائے دیتی ہیں… جو کہ ماہرانہ ہوتی نہیں بلکہ عین موقع کے مطابق فوری طور پر آنے والی سوچ ہوتی ہے- اس بار کا موضوع ایک ماہ کے عرصے میںہونے والی دو اداکاراؤں کی اموات اور ان کا علم ہونے تک بہت زیادہ وقت گزر جانا تھا-

عائشہ آپا ایک انتہائی منجھی ہوئی اور سینئر اداکارہ اور ایک انتہائی شفیق خاتون تھیں اور جتنے عرصے سے وہ انڈسٹری میں تھیں، ان کا تو حلقہء احباب ہی کافی وسیع ہوگا- اپنے بچے تو ان کے تھے ہی اور ان کے بارے میں جو کچھ سوشل میڈیا پر آرہا ہے، ا س سے ہمیں کوئی سروکار نہیں ہوتا کیونکہ ہم کوشش کرتے ہیں کہ ایسے موضوعات کو زیر بحث نہ لائیں جن کی صحت کے بارے میں شک ہو- ایک پوسٹ آتی ہے کہ ان کے بچے یہ اور وہ اور اس کے تھوڑے دیر کے بعد ایک تردیدی پوسٹ آجاتی ہے کہ ایسا کچھ نہیں ہے… وہ خود ہی کم سوشل اور تنہائی پسند تھیں۔

ان کے بچوں کی طرف سے کوئی بھی تائیدی یا تردیدی بیان نہ آنا اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ کچھ تو سچ ہے اس جھوٹ کے انبار تلے- مجھے کسی نے پرائیویٹ پیغام بھیجا کہ آپ کا گزشتہ کالم ان حالات کے تناظر میں بالکل ٹھیک بیٹھتا ہے کہ ہم والدین نے اولاد کی پرورش کی طرف سے غفلت کی روش اختیا ر کی ہے اور اس کا خمیازہ اب ان حالات کی صورت میں بھگت رہے ہیں-

اوائل عمری میں بچے والدین کی ہر حرکت کو نوٹ کرتے ہیں اور ان کی نقل کرتے ہیں، وہ بغیر کہے بھی سمجھتے ہیں کہ جو کچھ ان کے والدین کر رہے ہیں و ہ درست ہے- وقت گزرنے کے ساتھ جب بچے گھر سے نکلتے ہیں اور دنیا کے سمندر میں اترتے ہیں تو ان کا واسطہ ہر صنف کی مچھلی سے پڑتا ہے- والدین انھیں ہر وقت نہ دیکھ سکتے ہیں اور نہ کسی انہونی سے بچا سکتے ہیں مگر والدین نے اگر اولاد کو اچھے اور برے میں تفریق بتائی ہو اور انھیں اپنی تربیت سے محروم نہ کیا ہو تو وہ ان کی بہترین رہنمائی کر سکتے ہیں- نہ صرف یہ، بلکہ وہ اپنی اولاد میں رونما ہونے والی تبدیلیوں کو بھی سب سے پہلی اسٹیج پرمحسوس کرسکتے ہیں۔

حال ہی میں ہونے والی حمیرا اصغر کی وفات اور اس سے منسلک مصدقہ اور غیر مصدقہ حقائق نے تو پاؤں تلے سے زمین نکال دی- اس میں کئی طرح کے منظر عام پر آنے والے بیانات کہ اس کا اپنے خاندان کے ساتھ رابطہ نہیں تھا، ا س حد تک کہ اس کے والد نے اس کی موت کے بعد بھی اس سے قطع تعلقی کا معاملہ اختیار کیا ہے۔ ایک اور پوسٹ آئی کہ یہ تو بالکل جھوٹ ہے، اس کے والد تو کب سے وفات پا چکے ہیں-

کوئی کہتا ہے کہ اسے مرے ہوئے ایک ماہ ہوا ہے، کوئی دو ماہ اور کچھ بیانات بتاتے ہیں کہ آٹھ نوماہ- میڈیا تو یوں بھی ایسی چٹخارے دار خبروں کی بو سونگھتا پھرتا ہے تو ایسے میں پولیس کی ذمے داری تھی کہ جب اس کے اپارٹمنٹ میں داخل ہوئے تو کسی کو اس کی تصویر نہ کھینچنے دیتے۔ بچوں کا اٹھنا بیٹھنا کن لوگوں میں ہے، ان کی صحبت کیسی ہے اور دوست کون، اس کا جاننا والدین کے لیے بہت اہم ہے۔

اگر آپ کا بیٹا یا بیٹی والدین کی مرضی کے خلاف جا کر کچھ ایسا کر ے تو وہ وقتی ناراضی کا اظہار ضرور کریں گے کہ ان کا آپ پر حق ہے کہ وہ آپ کو اچھے اور برے کی تمیز سکھائیں، آپ کو سمجھائیں- ممکن ہے کہ آپ اپنے دلائل سے انھیں قائل کر سکیں، اگر نہ کر سکیں تو آپ خود قائل ہو جائیں کہ والدین کو پورا حق ہے کہ وہ بغیر کسی وجہ کے بھی آپ کو کسی بات سے انکار کردیں۔

Load Next Story