گلگت میں کلاؤڈ برسٹ کے بعد سیلاب، ریلے میں سیاحوں کی 8 گاڑیاں بہہ گئیں، 3 جاں بحق، 15 سے زائد لاپتہ

سیلابی ریلے میں بہنے والے چار افراد کو بچالیا گیا، ایک کی حالت تشویشناک ہے، ترجمان جی بی حکومت

فوٹو اسکرین گریپ

گلگت کے ضلع غذر کے مقام شاہراہ تھک بابو سر پر کلاؤڈ برسٹ کے بعد سیلاب آیا، ریلے میں سیاحوں کی 8 گاڑیاں بہہ گئیں، جس کے نتیجے میں 3 جاں بحق سیاحوں کی لاشیں برآمد ہوئیں جبکہ 15 سے زائد لاپتہ ہیں۔

ایکسپریس نیوز کے مطابق شاہراہ تھک بابوسر پرسیلابی ریلے، لینڈ سلائیڈنگ اور دریا کے پانی کی سطح بلند ہونے کے بعد شاہراہ پر سیلابی ریلے نے تباہی مچائی۔

سیلاب کے نتیجے میں بابوسرروڈ پرسیاحوں کی 8 گاڑیاں بہہ گئیں، جس کے بعد ریسکیو کے دوران 4 سیاحوں کو بچالیا گیا جبکہ 3 لاشیں برآمد ہوئیں اور 15 سے زائد سیاح لاپتہ ہوگئے جن کی تلاش کیلیے آپریشن جاری ہے۔

گلگت بلتستان حکومت کے ترجمان فیض اللہ فراق نے بتایا کہ 4 سیاحوں میں سے ایک کی حالت تشویشناک ہے جبکہ 3 سیاحوں کی لاش نکالی گئی ہیں۔

انہوں نے بتایا کہ سیلابی صورت حال کے باعث کمیونیکیشن کا نظام درہم برہم ہوگیا، ہزاروں سیاح پھنس کر رہ گئے، گھروں سے رابطہ منقطع ہے۔

ترجمان جی بی حکومت کے مطابق شاہراہ بابوسر پر پھنسے سیکنڑوں سیاحوں کو حکومت نے ریسکیو کیا ہے، سینکڑوں سیاحوں کو مقامی آبادی نے پناہ دی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وزیر اعلی گلگت بلتستان کی پھنسے افراد کو ریسکیو کرنے کیلئے تمام وسائل بروئے کار لانے کی ہدایت کی ہے۔

کلاؤڈ برسٹ سے بابو سرٹاپ کے 7 سے 8 کلو میٹر کے علاقے میں شدید لینڈ سلائیڈنگ اور فلیش فلڈنگ،این ڈی ایم اے#babusarroad #Flood #ExpressNews #BreakingNews #LatestNews #Tourist #NDMA #Cloudburst #Landsliding pic.twitter.com/wVLmNfps8V

— Express News (@ExpressNewsPK) July 21, 2025

دوسری جانب نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی کے مطابق آج د ن کو کلاوٴڈ برسٹ کی وجہ سے بابوسر ٹاپ کے گرد 7 سے 8 کلومیٹرکے علاقے میں شدیدلینڈ سلائیڈنگ اورفلیش فلڈنگ ہوئی ہے جس سے علاقے میں 14 سے 15 مقامات پر راستے بند ہوگئے۔

این ڈی ایم اے کے مطابق مختلف مقامات پر پھنسے ہوئے سیاحوں کو چلاس میں محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا، سیلابی ریلے میں 3 افراد کی لاشیں نکال لی گئیں،ایک زخمی شخص آر ایچ کیو میں زیر علاج ہے جبکہ پھنسی گاڑیوں کو ملبے سے نکالنے کا کام جاری ہے۔

ترجمان نے بتایا کہ بھاری پتھروں اور ملبے کے باعث باقی علاقے پیدل رسائی کے لیے بھی ناقابل عبور ہیں۔ شاہراہِ قراقرم لال پہاڑی اور تتہ پانی کے مقامات پر بند ہے۔

Load Next Story