راولپنڈی: غیرت کے نام پر جرگہ کے حکم پر 17 سالہ سدرہ کے قتل کیس میں نیا موڑ آگیا
راولپنڈی کے تھانہ پیر ودھائی کے علاقہ فوجی کالونی میں جرگے کے حکم پر شادی شدہ خاتون کے قتل کیس میں نیا موڑ آگیا۔
جرگے کے زریعے پیرودھائی فوجی کالونی میں بے دردی سے قتل کرکے دفنائی جانے والی 17 سالہ سدرہ عرب کیس کے حوالے سے مزید سنسی خیز انکشاف سامنے آئے ہیں۔
سدرہ کے دوسرے خاوند عثمان نے بھی خود پولیس کو گرفتاری دے دی، مقتولہ اور عثمان کے نکاح کی دستاویزات بھی سامنے آگئی۔
مقتولہ نے مظفرآباد میں 12 جولائی کو عثمان سے نکاح کرلیا تھا، مقتولہ کا خاوند چہلہ بانڈی مظفر آباد کا رہائشی ہے، راولپنڈی میں ملازمت کرتا ہے۔
مقتولہ نے جوڈیشل مجسٹریٹ مظفرآباد کے روبرو اپنا بیان بھی جمع کرایا تھا اور عدالت سے تحفظ بھی مانگا تھا اور عدالت میں عثمان کے ساتھ مرضی سے نکاح کرنے کا بیان جمع کرایا تھا۔مقتولہ نے مظفرآباد آباد کی عدالت کے سامنے اپنی جان کے خطرے کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔
مقتولہ سدرہ عرب نے عدالت کے روبرو بیان میں کہا تھا کہ والد فوت ہوچکے ہیں والدہ نے دوسری شادی کی ہے۔
مقتولہ کے سسر اور عثمان کے والد محمد الیاس کا وڈیو بیان بھی سامنے آگیا جس میں انہوں نے کہا کہ بیٹا عثمان پیرودھائی بس اسٹینڈ ورکشاپ میں کام کرتا ہے مزدوری کرکے مشکل سے گزر بسر کرتے ہیں۔
مقتولہ جب ہمارے گھر آئی تو میں نے پوچھا یہ کون ہے، مقتولہ نے بتایا انکے والد فوت ہوچکے ہیں، والدہ نے چچا سے دوسری شادی کی ہے، اور اب میری شادی زبردستی کسی شخص سے کرائی جارہی ہے۔
الیاس کا مزید کہنا تھا کہ مقتولہ نے بتایا وہ اپنی مرضی سے عثمان کے ساتھ آئی ہے اور اسے شادی کرنا چاہتی ہے، ہم سے تحفظ مانگا تو 30 چالیس ہزار روپے کا بندوبست کرکے میں انکو عدالت لے گیا، میں نے سنت طریقے سے مقتولہ کا نکاح کرایا عدالت میں بیانات جمع کرائے۔
عثمان کے والد مزید کہتے ہیں کہ نکاح کے چار دن بعد دس لوگ ہمارے گھر اسلحہ سمیت داخل ہوئے، ہمیں ڈرایا دھمکایا، مقتولہ کے گھروالوں نےکہا اب نکاح ہوگیا ہے ہم اس کو باقاعدہ عزت سے رخصت کرینگے جس پر ہم نے لڑکی ان کی فیملی کے حوالے کی۔
دو دن بعد میڈیا کے ذریعے معلوم ہوا لڑکی کا قتل ہوا ہے، لڑکی کے قتل کا سن کر ہم اور ڈر گئے، قتل کا الزام میرے بیٹے پر نہ آئے، میں نے اس کو خود پولیس کے حوالے کیا ہے، ہمیں ان لوگوں سے خطرہ ہے ہمیں تحفظ فراہم کیا جائے۔
دوسری جانب پولیس کی تین گرفتار ملزمان قبرستان کمیٹی کے ممبر، گورکن اور رکشہ ڈرائیور سے تفتیش جاری ہے، تفتیش کی نگرانی براہ راست سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی خود کررہے ہیں جب کہ تفتیش ٹیم میں ایس ایس پی انوسٹی گیشن صبا ستار سمیت ایس پی راول حسیب راجہ ،ڈی ایس پی سٹی سید اظہر شاہ ،ایچ آئی یو و تفتیشی ونگ افسران ،آئی ٹی ایکسپرٹ بھی شامل ہیں۔
پولیس نے قبرستان میں قبرستان کمیٹی کے دفتر پر نصب سی سی ٹی وی کیمروں کا ریکارڈ و ڈی وی آر تحویل میں لے لی، سی سی ٹی وی کیمروں کی فوٹیج میں وقوعہ والے دن شدید بارش کے دوران جرگے کے شرکاء کو تدفین کے مقام پر نقل وحرکت دیکھا گیا۔
رکشے و سدرہ کی لاش کے حوالے سے پولیس کو فوٹیجز کے ذریعے شواہد ملے، رکشہ جس پر سدرہ کی لاش کو قبرستان تک لے جایا گیا وہ بھی قبضے میں کرلیا گیا۔
اسی قبرستان میں قبر کھودنے اور پھر اس کے نشانات مٹانے کے لیے استعمال ہونے والے اوزار کھدال، بیلچہ وغیرہ بھی برآمد کرلیے گئے۔
گورکن نے پولیس کوی بیان دیا کہ لڑکی کو قتل کرنے کے بعد 17جولائی صبح ساڑھے 5 بجے دفن کیا گیا، لڑکی کی قبر تیار کرنے کے لئے قبرستان کمیٹی کے ممبر گل بادشاہ نے فون پر ہدایت کی کہ ایک گھنٹہ میں قبر تیار کی جایے۔
شدید بارش اور صبح سویرے مزدوروں کے عدم دستیابی کے باعث قبر جلدی تیارنہ ہونے کا کہا، پونے 6 بجے گل بادشاہ 25 پٹھان ساتھ لیکر آیا جنھوں نے میرے ساتھ قبر کھود کر تیار کی، مقتولہ کی لاش لوڈر رکشہ پر لائی گئی جس پر سرخ رنگ کی ترپال پڑی ہوئی تھی، قبر تیار ہونے تک رکشہ قبرستان میں ہی کھڑا رہا، تدفین کی۔
تمام افراد نے قبر کے اوپر کی زمین مٹی ڈال کر ہموار کی، قبر کا نشان کا ختم کر دیا، ممبر قبرستان کمیٹی گل بادشاہ کے بیٹے کو رسید 78دی، جس پر گل بادشاہ نے لڑکی کا نام سدرہ دختر عرب گل تحریر کرایا۔
18جولائی کو سیکرٹری قبرستان کمیٹی سیف الرحمن میرے پاس اور رسید بک لے گئے، کچھ دیر بعد وہ رسید بک واپس کی گئی جسمیں 78 نمبر رسید کا ریکارڈ موجود نہیں تھا۔
راولپنڈی میں جرگے کی سربراہی کرنے والے سابق وائس چیرمین و باڑہ مارکیٹ کے تاجر عصمت اللّٰہ ماضی میں تجاوزات آپریشن کے دوران پولیس و کار سرکار میں مداخلت و مزاحمت پر مقدمات کا سامنا بھی کر چکا ہے جب کہ سوشل میڈیا پر ماضی کے حوالے سے فوجی کالونی میں ہی کلاشنکوف سے ہوائی فائرنگ کی ویڈیو بھی وائرل ہورہی ہے۔
سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی کا موقف بھی سامنے آیا جس مین ان کا کہنا تھا کہ ملزمان سے وسیع پیمانے پر ہر پہلو کو مدنظر رکھ کر تفتیش جاری ہے۔
ملزمان نے واقعہ کو اغواء کی شکل دینے کی کوشش کی پھر اطلاعات ملیں کہ لڑکی کو قتل کر کے لاش خاموشی سے دفنا دی گئی ہے۔
ملزمان نے قبر کے نشان بھی مٹا دئیے، سی پی او کا کہنا تھا کہ ایسے معاملات کو ہم بہت سنجیدگی سے لیتے ہیں، سب سے اہم بات یہ ہے کہ مقدمہ کی مدعیت اب پولیس اور اسٹیٹ کی ہے۔
مقدمہ میں دفعہ 311 ت پ شامل کی گئی ہے اس مقدمہ میں صلح نہیں ہو سکتی تمام ملوث افراد کی شناخت کی جا چکی، معاملہ کی تہہ تک پہنچ چکے ہیں، یقین دلاتے ہیں کہ اس جرم میں ملوث کوئی شخص قانون سے نہیں بچ سکے گا۔
سی پی او راولپنڈی خالد ہمدانی کا کہنا تھا کہ قبر کشائی کے قانونی پراسس کا آغاز ہو چکا ہے یقینی بنایا جائے گا کہ ہر زاویے سے تفتیش کرتے ہوئے مکمل تفصیلات عدالت کے سامنے لائی جائیں اور ملزمان کو سزا دلوائی جائے۔