گرمیوں کی تعطیلات میں توسیع کیخلاف درخواست پر عدالت کا پنجاب حکومت پر اظہار برہمی

کبھی فوگ اور کبھی گرمی کے نام پر اسکول بند، بچوں کو تعلیم کے بنیادی حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا، جسٹس جواد الحسن

راولپنڈی:

گرمیوں کی تعطیلات  میں توسیع کے خلاف درخواست پر عدالت نے پنجاب حکومت پر برہمی کا اظہار کیا ہے۔

پنجاب حکومت کی طرف سے گرمیوں کی تعطیلات میں توسیع کے فیصلے کے خلاف طالب علم دانیال کی طرف سے لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ میں دائر رٹ پٹیشن کی ابتدائی سماعت  جسٹس جواد الحسن نے کی، جس میں طالب علم کے وکیل حافظ وقار احمد اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔

وکیل نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ محکمہ تعلیم پنجاب نے گرمیوں کی تعطیلات میں 31 اگست تک توسیع بلاجواز کی ہے۔پنجاب پرائیویٹ ایجوکیشنل انسٹیٹیوٹشنز ایکٹ 1984 کی شق 12D کے تحت کسی ناگہانی صورتحال میں تعطیلات دینے کا اختیار ڈسٹرکٹ ایجوکیشن اتھارٹی کو حاصل ہے۔ 3 ماہ تک تعلیمی سرگرمیوں کو معطل کرنا بچوں کے مستقبل سے کھیلنے کے مترادف ہے ۔

دوران سماعت گرمیوں کی تعطیلات میں توسیع کے حکومتی فیصلے پر عدالت نے شدید  برہمی کا اظہار کیا  اور رٹ پٹیشن باقاعدہ سماعت کے لیے منظور کرلی۔

جسٹس جواد الحسن نے استفسار کیا کہ کس پالیسی کے تحت چھٹیوں میں توسیع کی گئی ہے ؟۔ جنگ کے دنوں میں بھی عدالتیں کھلی رہی ہیں اور  وکیل و ججز کام کرتے رہے۔ کبھی فوگ کے نام پر اسکول بند اور کبھی گرمی کے نام پر اسکول بند۔ تعلیم حاصل کرنا بچوں کا بنیادی حق ہے، انہیں اس سے محروم نہیں کیا جاسکتا ۔

جسٹس جواد الحسن نے ریمارکس دیے کہ والدین بچوں کی بھاری فیسیں تعلیم حاصل کرنے کے لیے دیتے ہیں۔ عدالت نے سیکرٹری ایجوکیشن پنجاب و دیگر متعلقہ محکموں سے جواب طلبی  کے لیے نوٹسز جاری کر دیے اور چھٹیوں میں توسیع پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے جواب طلب کرلیا۔

Load Next Story