خیبرپختونخوا میں بارشوں سے 377 افراد جاں بحق، 355 گھر تباہ، بونیر میں 228 ہلاکتیں
فوٹو: فائل
پی ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ خیبرپختونخوا میں حالیہ بارشوں، فلش فلڈنگ و دیگر حادثات میں 385 افراد جاں بحق اور 182 افراد زخمی ہوچکے ہیں، 368 گھر مکمل تباہ ہوگئے اور 1030 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا، صرف بونیر میں 228 افراد جاں بحق ہوئے۔
پی ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق جاں بحق ہوئے 385 افراد میں 294 مرد، 52 خواتین اور 34 بچے شامل جبکہ زخمیوں میں 145 مرد، 27 خواتین اور 10 بچے شامل ہے، سیلاب میں سب سے زیادہ متاثرہ ضلع بونیر میں اب تک مجموعی طور پر 228 افراد جاں بحق ہوئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کے مطابق بارشوں اور فلش فلڈ کے باعث اب تک 1398 گھر وں کو نقصان پہنچا جس میں 1030 گھروں کو جزوی نقصان پہنچا اور 368گھر مکمل منہدم ہوگئے۔
یہ حادثات صوبے کے مختلف اضلاع سوات، بونیر، باجوڑ، مانسہرہ، شانگلہ، دیر لوئر اور بٹگرام، صوابی میں پیش آئے۔ متاثرہ اضلاع کی انتظامیہ کو امدادی سرگرمیاں تیز کرنے اور متاثرین کو فوری معاونت فراہم کرنے کی ہدایت کردی گئی۔
ترجمان کے مطابق پی ڈی ایم اے کا ایمرجنسی آپریشن سینٹر مکمل طور پر فعال ہے، عوام کسی بھی نا خوشگوار واقعے کی اطلاع ، موسمی صورتحال سے آگائی اور معلومات کے لیے فری ہیلپ لائن 1700 پر رابطہ کریں۔
حالیہ بارشوں سے کے پی حکومت کو 20 ارب کا مالی نقصان ہوا، رپورٹ تیار
خیبرپختونخوا میں سیلاب سے سرکاری اداروں کو پہنچے مالی نقصانات کی ابتدائی رپورٹ تیار کرلی گئی جس میں بتایا گیا ہے کہ حالیہ بارشوں کے باعث کے پی حکومت کو 20ارب روپے سے زیادہ کا مالی نقصان ہوا، صوبے کے 20 محکموں کی 603 سرکاری املاک کو نقصان پہنچا، بٹگرام میں سب سے زیادہ 214 سرکاری املاک تباہ ہوئیں۔
رپورٹ کے مطابق سوات میں 97، باجوڑ 65 اور مانسہرہ میں 58 سرکاری عمارتیں متاثر ہوئیں، 37 سرکاری تعلیمی ادارے، 83 سڑکیں اور 10 پل مکمل طور پر تباہ ہوئے، 226 ایرگیشن چینلز، 68 واٹر سپلائی اسکیمیں متاثر ہوئیں۔
بتایا گیا ہے کہ محکمہ آب پاشی کو 10 ارب 32 کروڑ80 لاکھ روپے سے زیادہ کا نقصان پہنچا، محکمہ سی اینڈ ڈبلیو کو 3 ارب 43 کروڑ 80 لاکھ، محکمہ تعلیم کو ایک ارب 44 کروڑ90 لاکھ روپے، محکمہ پبلک ہیلتھ انجنئیرنگ کو 21 کروڑ 70 لاکھ روپے کا نقصان پہنچا، یہ رپورٹ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈاپور کو ارسال کردی گئی۔
وزیراعظم کی ہدایت: باجوڑ اور مانسہرہ کے لیے دو الگ الگ امدادی کھیپ روانہ
وزیراعظم کی ہدایت کے مطابق این ڈی ایم اے کی خیبر پختونخوا کے سیلاب متاثرہ علاقوں کے لیے امدادی سامان کی ترسیل جاری ہے، آج صبح باجوڑ اور مانسہرہ کے لیے دو الگ الگ امدادی کھیپ روانہ کی گئیں جن میں خیمے، کمبل، 7KVA جنریٹر، ڈی واٹرنگ پمپس، راشن بیگز اور ادویات شامل ہیں۔ امدادی سامان سیلاب متاثرین میں تقسیم کے لیے متعلقہ ضلعی انتظامیہ کے حوالے کیا جائے گا۔
این ڈی ایم اے، مسلح افواج اور فلاحی اداروں کے تعاون سے خیبر پختونخواہ اور گلگت بلتستان کے لیے امدادی سامان روانہ کر رہا ہے، این ڈی ایم اے تمام متعلقہ سول اور عسکری اداروں کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے۔ این ڈی ایم اے تمام متعلقہ اداروں کی جانب سے جاری امدادی کاروائیوں کی ہمہ وقت نگرانی کر رہا ہے۔
صوبے میں 32 میڈیکل کیمپس قائم، 6939 مریضوں کا معائنہ
مشیر صحت احتشام علی نے سیلاب سے متاثرہ اضلاع میں جاری محکمہ صحت کی کارروائیوں، میڈیکل کیمپس اور متعدی بیماریوں کی نگرانی کا ڈیٹا جاری کردیا، سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں 32 میڈیکل کیمپس قائم ہیں جن میں 6939 مریضوں کا معائنہ کیا گیا۔
مشیر صحت احتشام علی کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں میں 33842 مریضوں کا علاج کیا گیا، 5 اموات رپورٹ ہوئیں، اب تک 81244 مریضوں کا علاج کیا جاچکا ہے، 322 اموات صحت مراکز سے رپورٹ ہوئیں۔
مشیر صحت کے مطابق سیلاب زدہ اضلاع میں اے آر آئی، خارش اور اسہال کے کیسز میں اضافہ ہوا ہے، گزشتہ روز 270 کیسز ایکیوٹ ڈائریا، 244 کیسز سانس کی بیماری کے رپورٹ ہوئے، خارش کے 85 کیسز، خون آلود اسہال کے 4 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں، سیلاب زدہ علاقوں میں ملیریا کے 8 نئے کیسز، کتوں کے کاٹنے کے 6 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں۔
مشیر صحت احتشام علی نے کہا ہے کہ محکمہ صحت نے 10 دن کے لیے اضافی طبی عملہ تعینات کردیا ہے، مزید بادل پھٹنے اور سیلاب کی پیش گوئی، امدادی سرگرمیاں متاثر ہونے کا خدشہ ہے، محکمہ صحت اور شراکت دار اداروں کے درمیان مؤثر رابطے کیلئے ضلعی سطح پر ہیلتھ کلسٹر فعال کردیا گیا ہے۔