کراچی میں بجلی بحالی کیلیے خود نگرانی کروں گا، گورنر سندھ کا دوٹوک مؤقف

شہریوں کے گھروں میں روشنی نہیں تو وہ گورنر ہاؤس سے رابطہ کریں، کامران خان ٹیسوری

فائل فوٹو

کراچی:

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کراچی میں حالیہ بارشوں کے بعد پیدا ہونے والی سنگین صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر کا سب سے بڑا مسئلہ اس وقت بجلی کی بندش ہے، اور اب وہ خود کے الیکٹرک کے ایم ڈی سے جواب طلب کریں گے کہ بجلی کب بحال ہوگی۔

گزشتہ رات بارش کے بعد کراچی کی صورتحال کا جائزہ لینے کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے گورنر سندھ نے بتایا کہ انہوں نے آج کراچی کے مختلف متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا جہاں کئی مقامات پر پانی اب بھی جمع ہے اور گلشنِ اقبال، سرجانی ٹاؤن سمیت کئی علاقوں میں لوگ گھروں کی چھتوں پر بیٹھنے پر مجبور ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اگر نالوں کی صفائی نہیں ہوئی تو ہم مل کر خود صفائی کریں گے وقت آ گیا ہے کہ سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہو کر مل کر مسائل کا حل نکالا جائے۔

کامران ٹیسوری نے بتایا کہ گورنر ہاؤس میں شہریوں کی 1000 سے زائد شکایات موصول ہو چکی ہیں اور اب باقاعدہ ایک 1366 ہیلپ لائن اور شکایت سیل بھی قائم کر دیا گیا ہے تاکہ متاثرہ افراد کو فوری ریلیف دیا جا سکے۔

انہوں نے اعلان کیا کہ میرپورخاص اور حیدرآباد میں بھی کیمپ آفسز قائم کیے جائیں گے اور جلد وہاں کا دورہ کروں گا تاکہ شہریوں کو بروقت امداد فراہم کی جا سکے

گورنر سندھ نے اس موقع پر جماعت اسلامی اور دیگر سیاسی جماعتوں کو بھی دعوت دی کہ وہ اپنے جھنڈے ساتھ لے کر باہر نکلیں اور عوام کی خدمت کریں کیونکہ تنقید کا وقت نہیں، عمل کا وقت ہے۔

انہوں نے پی ٹی آئی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ بارش کے وقت بھی ہر چیز پر منفی تبصرے کرنے کی روش مناسب نہیں۔

جب خیبرپختونخوا میں بارش ہوئی، میں نے علی امین کو فون کیا، لیکن کراچی میں بارش کے بعد ان کی جانب سے ایک کال تک نہیں آئی۔

گورنر نے کہا کہ اگر شہریوں کے گھروں میں روشنی نہیں تو وہ گورنر ہاؤس سے رابطہ کریں ہم خود بجلی کی بحالی کی نگرانی کریں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ قدرتی آفت کے باوجود کراچی کے شہری ہمت نہیں ہارے، جو خوش آئند بات ہے۔ گورنر نے زور دیا کہ جب ہم بھارت کو شکست دے سکتے ہیں تو شجرکاری کیوں نہیں کر سکتے؟

گورنر سندھ کا کہنا تھا کہ ریاست کی ذمہ داری ہے کہ وہ اپنے شہریوں کے ساتھ کھڑی ہو اور ہم کسی صورت میں عوام کو اکیلا نہیں چھوڑیں گے۔

Load Next Story