تین پھالوں والا ٹریکٹر
barq@email.com
ویسے تو جب سے یہ مملکت عزیز وجود میں آئی ہے یا لائی گئی ہے، تب سے اس میں مسلسل ’’ہل‘‘ چل رہا ہے اورہل جب ’’چل‘‘ رہا ہوتا ہے تو ’’اوپر‘‘ کی مٹی نیچے اورنیچے کی مٹی اوپر ہوتی جاتی ہے ،اسی لیے تواسے ’’ہلچل ‘‘کہتے ہیں لیکن جب تک ’’ہل‘‘ کازمانہ تھا تو پھر بھی سال یا فصل میں ایک دوبار اس میں ’’ہل چل ‘‘ ہوتی تھی لیکن
پھر آیا وہ زمانہ جب جہاں جام جم کھلے
یعنی ٹریکٹر، بلڈوز اورروٹر آگئے تو ہلچل بھی تیز ہوگئی اور کھیت میں فصل کے بجائے ہلچل ہی ہلچل ہونے لگی۔
یہاں ایک واقعے نے دم ہلانا شروع کردی ہے ،ہوا یوں کہ ہمارے گاؤں کی ایک اراضی پر دوفریقوں کاجھگڑا ہوگیا چنانچہ ایک فریق بندوقوں کے سائے میں جاکر اس زمین پر کوئی فصل کاشت کردیتا ، دوسرے فریق کو خبر ہوتی تو وہ بھی مسلح ہوکر اس نوزائیدہ فصل میں ٹریکٹر چلا کر کوئی اورفصل کاشت کردیتا ، کچھ عرصہ بعد مخالف فریق آکر پہلی والی فصل کو ہل چل کرکے نئی فصل بودیتا۔ اس طرح کافی عرصہ اس کھیت میں ہلچل ہی رہنے لگی ۔ آخر ایک بار دونوں فریقوں کاسامنا ہوگیا اورکھیت خون سے سیراب ہوگیا تو تھانہ کچہریوں کاہل چلا اورپھر دونوں فریقوں کا ’’ہل‘‘ چلنے سے رہ گیا تو ثالثوں نے کھیت کو آدھا آدھا کردیا لیکن اب کوئی ہل رہا تھا نہ چلانے والا اس لیے وہ زمین یونہی بغیر ہل چل کے پڑی رہ گئی ۔
خیر تو ہم اپنے کھیت کی بات کرتے ہیں جس میں اب ’’ہل‘‘ کی جگہ ٹریکٹر چل رہے ہیں ،روزانہ اوپر کی مٹی نیچے اورنیچے کی مٹی اوپر ہورہی ہے اورفصل کاکہیں نام ونشان نہیں رہا ہے اوریہ بات تو پہلے ایک سالک نے کہی تھی کہ
جس کھیت سے دہقان کو میسر نہیں روزی
اس کھیت کے ہرخوشہ گندم کوجلادو
حالانکہ خوشہ گندم کے بجائے ٹریکٹروں اور ٹریکٹرچلانے والوں کو جلادیناچاہیے۔اب تک تو یہ ’’کھیت ‘‘ جسے پاکستان کہتے ہیں جس سے دہقان کو روزی میسر نہ تھی اورجسے ’’چڑیوں‘‘ کے جگنے کے بعد ٹریکٹروں نے الٹ پلٹ کرکے رکھ دیا ہے اس میں پھر بھی گزارا ہوجاتا ، کچھ دہقان کے خون پسینے سے اورکچھ قرض ادھار سے کام چلا لیا جاتا تھا لیکن جب سے یہ ’’تین پھالوں‘‘ کا ٹریکٹر اس میں چلنے لگا ہے، تب سے تو بالکل ہی اس کاکباڑا ہوکر رہ گیا ہے ۔ زراعت کے ماہرین کہتے ہیں کہ ہرکھیت کی اوپری آٹھ انچ زمین کام کی ہوتی ہے کیوں کہ یہ الٹ پلٹ ہوکر سورج سے توانائی حاصل کرتی ہے اورآٹھ انچ کے نیچے جو مٹی ہوتی ہے وہ بیکار محض ہوتی ہے اوریہ نیا’’تین پھالوں ‘‘ والا ٹریکٹر پندرہ انچ تک کھدائی کرکے مٹی کو الٹ پلٹ کرتا ہے۔
اوپر کی زرخیر مٹی پندرہ فٹ نیچے چلی جاتی ہے اورپندرہ فٹ نیچے کی بیکارمٹی اوپر آجاتی ہے، پھروہ کھیت کئی سال تک نہ تو فصل اگانے کے قابل رہتا ہے اورنہ نشوونما دینے کا۔ یہ تین پھالوں والاٹریکٹر جسے پی ٹی آئی ٹریکٹر کہتے ہیں صرف بنجر زمینوں میں چلایا جاتا ہے ، زرخیز اورکاشتی زمینوں میں نہیں چلایاجاتا۔ جب کہ یہاں اسے اس کاشتی کھیت میں چلایا گیا جوپہلے ہی چڑیوں کاشکارگاہ تھا چنانچہ اس نے کھیت کو اتنا الٹ پلٹ کر دیا ہے کہ شاید مدتوں تک یہ کاشت برداشت کے قابل نہ ہوسکے ،مویشیوں کی چراگاہ اورچڑیوں کی شکارگاہ بنارہے ۔ اورکسان عرصے تک قرض ادھار پر کام چلاتا رہے اورآخر قرضہ اتنا بڑھ جائے کہ ساہوکار کھیت ہی کو قرق کرلے کیونکہ ۔
دہ ھغے سڑی پہ حال ژڑا پکار دہ
چہ پنزہ کے آمدن اوخرس کے لس وی
ترجمہ: اس شخص کی حالت پر رونا چاہیے جس کی آمدنی پانچ اورخرچہ دس ہو
یہ جو زرخیر مٹی کے نیچے پندرہ انچ گہری مٹی ہوتی ہے یہ جب کھیت کے اوپر آجاتی ہے تو ڈیلے بن کر ادھر ادھر لڑھکتی ہے لیکن کچھ اگانے کی صلاحیت نہیں رکھتی، البتہ کھیت کو پیاس بہت لگاتی ہے، اسے عام طورپر ’’مٹہ‘‘ کہاجاتا ہے اورچونکہ ’’چپکو‘‘ بہت ہوتی ہے اس لیے کمہار لوگ اس سے برتن بناتے ہیں۔
چنانچہ جب سے کھیت میں یہ تین پھالوں کاٹریکٹر چلا ہے اوریہ مٹہ نام کی مٹی اوپر آئی ہے تب سے ملک میں ’’برتنوں‘‘کی بھی بہتات ہوگئی ،ہرہر جگہ طرح طرح کے ’’برتن پھانڈے ‘‘بن رہے ہیں ،ٹکرا رہے ہیں، ٹوٹ رہے ہیں، پھوٹ رہے ہیں اوراپنے اندر کچھ نہ کچھ ’’ڈال کر‘‘ ادھر ادھر کررہے ہیں۔
’’کمہار‘‘ خوش ہے کہ اس کے برتن پانڈے باورچی خانے کو لاحق ہوچکے ہیں جو ’’ساگ‘‘ کے لیے بنا ہے، اس میں شوربہ بھراجارہا ہے اورجوچٹنی کے لیے بنا ہے اس میں کھیر ڈالی جارہی ہے اورجو کھیر کے لیے ہیں اس میں بریانی ڈالی جارہی ہے، چمچوں سے کفگیر کاکام لیا جارہا ہے ،کفگیر چمچے بن رہے ہیں ، پانی والے میں پلاؤ دکھائی دے رہا ہے ، رکابی میں چائے پی جارہی ہے اورچینک میں دال ابالی جارہی ہے ،گویاپورا باورچی خانہ ۔
شراب سیخ پہ ڈالی کباب شیشے میں
اوراگریہ سلسلہ جاری رہا تو نہ کھیت رہے گا نہ باورچی خانہ ۔