اگر خاتون کو جنات نے غائب کیا ہے تو انہیں بھی فریق بنانا چاہیے تھا، چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے کہا کہ اگر جنات نے غائب کیا ہے تو آپ نے جنات کو پارٹی نہیں بنایا، انہیں پارٹی بنایا جائیے تھا۔
لاہور ہائیکورٹ میں کاہنہ کے علاقہ سے 6 سال قبل اغوا ہونے والی خاتون کی بازیابی سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی، وکیل نے مغوی خاتون کو جنات کے ذریعے غائب کرنے کا الزام لیا۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ عالیہ نیلم نے مغوی کی عدم بازیابی پر سی سی پی او بلال صدیق کمیانہ کو کل طلب کرلیا۔
چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ عالیہ نیلم نے مغوی فوزیہ بی بی کی عدم بازیابی کیس کی سماعت کی، ایس پی، سی سی ڈی آفتاب پھلروان، ناصر عباس پنجوتا پیش ہوئے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ چھ سال سے زائد عرصہ سے خاتون غائب ہے۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ درخواست گزار کی بیٹی کی عمر کتنی تھی ، وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ اس کی عمر انتیس سال تھی، ایک بیٹا بھی تھا، درخواست گزار خاتون کے مطابق اس کی بیٹی کو جنات کے گئے ہیں، پولیس نے بازیاب نہیں کیا۔
چیف جسٹس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ اس کا کیا کوئی مسئلہ تھا، کیسے وہ گھر سے غائب ہوئی؟ ، وکیل درخواست گزار نے جواب دیا کہ اس کا گھر میں لڑائی جھگڑا رہتا تھا، درخواست گزار خاتون کے مطابق جنات وغیرہ نے غائب کردیا۔
چیف جسٹس نے کہا کہ اگر جنات نے غائب کیا ہے تو آپ نے جنات کو پارٹی نہیں بنایا، انہیں پارٹی بنایا جائیے تھا، مغوی خاتون کا بچہ کہاں ہے، وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ بچہ نانی کے پاس ہے۔
چیف جسٹس ہائیکورٹ نے وکیل سے مکالمہ کیا کہ کیا اس بچے کو جنات لے کر نہیں گئے، چیف جسٹس نے سی سی پی او کو مغوی خاتون کو بازیاب کرکے پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت کل تک ملتوی کردی۔
درخواست گزار نے بیٹی فوزیہ بی بی کے اغوا کا مقدمہ 25 مئی 2019 کو تھانہ کاہنہ میں درج کرا رکھا ہے، مقدمہ فوزیہ بی بی کے شوہر اور ساس کے خلاف درج کیا گیا۔