کراچی میں بارش کے بعد شہر کھنڈر میں تبدیل، 15 روز بعد بھی تعمیراتی کام شروع نہ ہوسکا
کراچی میں 19 اگست کی بارش کے بعد شہر کھنڈرات میں تبدیل ہوچکا ہے جگہ جگہ سڑکیں ٹوٹ پھوٹ کا شکار اور سیوریج کاپانی سڑکوں پر موجود ہے جبکہ 15 روز بعد بھی تعمیراتی کام شروع نہ ہوسکا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق شہر میں بارشوں کے بعد مرکزی سڑکوں کی صورتحال قدر بہتر ہے لیکن اندورنی گلیاں تباہی کامنظر پیش کررہی ہیں، پندرہ دن ہو نے کے باوجود بلدیاتی اداروں کی جانب سے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔
کراچی میں 19 اگست کو ہونے والی تیز بارش کے بعد مکین دہری اذیت کا شکار ہیں کیونکہ گلیاں ٹوٹ پھوٹ کے بعد اب علاقہ کھنڈر کا منظر پیش کررہا ہے، کچھ مرکزی سڑکوں میں گڑھے پڑے ہوئے جس کے لیے کے ایم سی کی جانب سے اعلان کیا گیا ہے کہ ان کا مرمتی کام شروع کردیا گیا ہے لیکن اندرونی گلیوں کا حال بے حال ہے سڑک نام کی چیز ختم ہوگئی ہے۔
محممود آباد، منظورکالونی کی گلیاں ٹوٹ پھوٹ کاشکار ہے جہاں جگہ جگہ سیوریج کا پانی جمع ہے اسی طرح کورنگی نمبر 1سے 6 نمبر تک اور لانڈھی نمبر 1سے 6 تک اندرونی گلیاں کھنڈرات کامنظر پیش کرر ہی ہیں۔
اسی طرح ملیر کی گلیوں کا بھی یہ ہی حال ہے گلشن اقبال کے بلاک 13 ڈی 2 میں داخل ہونے یا باہر نکلنا انتہائی مشکل ہے کیونکہ سیوریج کاپانی جگہ جگہ موجود ہے اور سڑکوں میں بڑے بڑے گڑھے پڑے ہوئے ہیں۔
گلشن اقبال بلاک 13 جی میں مرکزی کا گلی تصور ہی ختم ہوگیا جہاں مٹی کے ٹیلے سڑک عین درمیان موجود ہیں، اس کے علاوہ کوڑے کرکٹ کا ڈھیر موجود ہے جس کے باعث وہاں سے گاڑیوں کی آمد و رفت ممکن نہیں ہے۔
فیڈرل بی ایریا کے تمام ہی بلاکس میں گلیاں ناہموار اور گندگی غلاظت سڑکوں پر موجود ہے، لیاقت آباد ، اورنگی ٹاون ، بلدیہ ٹاون ، قائد آباد، شاہ لطیف ٹاون ، نیوکراچی میں بھی اندرونی گلیاں تباہی کا منظر پیش کرر ہی ہے اولڈ سٹی ایریا، شومارکیٹ، رنچھولائن میں سیوریج پانی اس قدر ہے شہریوں کا پیدل چلنا محال ہوگیا ہے ۔
گلیوں میں سڑکیں ادھڑ چکی ہے جبکہ کراچی میں جگہ جگہ کچرے کے ڈھیر لگے ہو ئے جس کی وجہ سے تعفن اٹھ رہا ہے۔
کراچی میں ابتر صورتحال پر واٹر کارپوریشن ، 25 ٹاونز کی انتظامیہ، سندھ سالڈ ویسٹ مینجمنٹ بورڈ کی انتظامیہ غائب شہریوں کو بدترین حالت میں چھوڑ دیا گیا ہے۔
کراچی کی مجموعی صورتحال انتہائی خراب ہو گئی ہے لیکن بلدیاتی اداروں کی جانب سے کوئی خاطر خواہ انتظامات نہیں کئے جا رہے ہیں جس کا خمیازہ کراچی کے شہری بھگت رہے ہیں۔