مغربی کنارے کا الحاق ہماری ریڈ لائن ہے؛ متحدہ عرب امارات کا اسرائیل کو انتباہ
مغربی کنارے کا الحاق ہماری ریڈ لائن ہے؛ متحدہ عرب امارات کا اسرائیل کو انتباہ
متحدہ عرب امارات نے مغربی کنارے کو اپنی ’ریڈ لائن‘ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسرائیل نے اس علاقے کا الحاق کیا تو ابراہیمی معاہدہ خطرے میں پڑسکتا ہے۔
ان خیالات کا اظہار متحدہ عرب امارات کی اعلیٰ سفارتکار اور وزیرِ خارجہ کی خصوصی ایلچی لانا نسیبہ نے اسرائیلی اخبار ٹائمز آف اسرائیل کو انٹرویو میں کیا۔
انھوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ مغربی کنارے کا اسرائیل کے ساتھ الحاق (Annexation) کا مطلب یہ ہوگا کہ دو ریاستی حل ہمیشہ کے لیے دفن ہوجائے گا اور علاقائی انضمام کا خواب ختم ہوجائے گا۔
لانا نسیبہ نے مزید کہا کہ اسرائیل کا مغربی کنارے کو خود میں ضم کرنے کا غیر منصفانہ اقدام خطے میں کسی بھی پائیدار امن کے امکان کو ہمیشہ کے لیے ختم کردے گا۔
لانا نسیبہ نے کہا کہ ہر عرب ملک اب بھی اسرائیل کے ساتھ سفارتی تعلقات کی بحالی پر بات کرنے کو تیار ہے، لیکن اگر اسرائیل انتہا پسند عناصر کو خوش کرنے کے لیے مغربی کنارے کا الحاق کرتا ہے تو یہ موقع ہمیشہ کے لیے ختم ہوجائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ سعودی عرب اور دیگر عرب ریاستیں بھی اسرائیل کے ساتھ تعلقات معمول پر لا سکتی ہیں، لیکن اس کی شرط یہی ہے کہ اسرائیل نہ صرف الحاق ترک کرے بلکہ فلسطینی ریاست کے قیام کے لیے ٹھوس اور ناقابلِ واپسی راستہ اختیار کرے۔
انٹرویو میں نسیبہ نے بالواسطہ طور پر امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی نئی انتظامیہ کو بھی مخاطب کیا اور کہا کہ ہمیں یقین ہے کہ صدر ٹرمپ ابراہام معاہدے کی کامیابی کو انتہا پسندوں کے ہاتھوں خراب نہیں ہونے دیں گے۔
لانا نسیبہ نے یاد کرایا کہ کہا کہ اکتوبر 2023 میں حماس کے حملے کے باوجود یو اے ای نے اسرائیل کی سکیورٹی خدشات کو تسلیم کیا اور ساتھ ہی غزہ کے عوام کے لیے سب سے زیادہ امداد فراہم کی۔
تاہم انھوں انہوں نے خبردار کیا کہ اگر اسرائیل نے مغربی کنارے میں اپنی موجودگی مزید پختہ کرنے کی کوشش کی تو پورا خطہ "ناقابلِ واپسی" راستے پر نکل سکتا ہے۔
آخر میں نسیبہ نے اسرائیل کے عوام سے براہ راست اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ابراہام معاہدے خوشحالی، بقائے باہمی، رواداری اور استحکام کی علامت ہیں۔ اسرائیل کے پاس ابھی بھی موقع ہے، لیکن الحاق کے بعد یہ ہاتھ واپس کھینچ لیا جائے گا۔
خیال رہے کہ اسرائیلی وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو اپنی کابینہ کے چند وزرا کے ساتھ مغربی کنارے کے ممکنہ الحاق پر مشاورت کرنے والے ہیں۔
اسرائیلی وزیراعظم یہ اقدام مغربی ممالک بالخصوص برطانیہ، فرانس، کینیڈا، آسٹریلیا اور بیلجیم کی جانب سے فلسطینی ریاست کو تسلیم کرنے کے اعلان کے جواب میں اُٹھارہے ہیں۔
متحدہ عرب امارات کا ابراہیمی معاہدے کو ختم کرنے کا انتباہ اس معاہدے کے پانچ سال مکمل ہونے سے چند روز قبل آیا ہے۔
یاد رہے کہ 2020 میں جب یو اے ای نے اسرائیل کے ابراہام معاہدے پر دستخط کرتے وقت اسرائیل پر واضح کیا تھا کہ مغربی کنارے کا الحاق اورسفارتی تعلقات کی بحالی ایک ساتھ ممکن نہیں نتیجتاً اسرائیل نے اس وقت الحاق کے منصوبے کو مؤخر کیا تھا۔