ڈرون شکن انقلاب: چین کے لیزر اور ہائی پاور مائیکروویو ہتھیار سامنے آگئے

یہ نظام بیک وقت جتھوں کی صورت میں حملہ آور ہونے والے ڈرونز کو بھی ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں

بیجنگ: چین نے دوسری عالمی جنگ میں فتح کی 80 ویں سالگرہ کے موقع پر منعقدہ فوجی پریڈ میں دنیا کے جدید ترین ہتھیار متعارف کروائے جن میں ہائی انرجی لیزر اور ہائی پاور مائیکروویو ویپنز شامل ہیں۔

ان ہتھیاروں کو اینٹی ڈرون میزائل اور توپ خانے کے نظام کے ساتھ پیش کیا گیا۔ ماہرین کے مطابق لیزر ہتھیار صرف چند سیکنڈز میں ڈرون کو نشانہ بنا سکتے ہیں، کیونکہ ان میں ہدف کو پہچاننے، اس پر فوکس کرنے اور تعاقب کرنے کی صلاحیت موجود ہے۔

ہائی انرجی لیزر ہتھیار کم لاگت، لامحدود ایمونیشن اور اعلیٰ درستگی کی وجہ سے ایک سستا اور مؤثر ڈرون شکن نظام قرار دیے جا رہے ہیں۔ دوسری جانب ہائی پاور مائیکروویو ہتھیار طاقتور الیکٹرو میگنیٹک شعاعوں کے ذریعے ڈرون کے الیکٹرانک پرزے جلا دیتے ہیں جس سے وہ غیر فعال ہو جاتے ہیں۔ یہ نظام بیک وقت جتھوں کی صورت میں حملہ آور ہونے والے ڈرونز کو بھی ناکارہ بنانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔

پریڈ میں "ایل وائے وَن شپ بورن لیزر ویپن" کی پہلی جھلک بھی دکھائی گئی جو جنگی بحری جہازوں پر نصب کرنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ ماہرین کے مطابق یہ ہتھیار نہ صرف ڈرونز بلکہ اینٹی شپ میزائلوں اور دشمن کے آپٹیکل سینسرز کو بھی نشانہ بنا سکتا ہے، جس سے بحری جنگ کے اصول بدلنے کی صلاحیت موجود ہے۔
 

Load Next Story