مریم نواز کے سیلاب متاثرین کےلیے پورٹیبل واش رومز؛ حقیقت کیا ہے؟
سوشل میڈیا پر وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف کی پوسٹ کے عنوان سے ایک پورٹیبل واش روم کی تصویر وائرل ہورہی ہے جس پر صارفین شدید تنقید کررہے ہیں۔
وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز شریف نے چند روز قبل اپنے ایکس (سابقہ ٹوئٹر) اکاؤنٹ پر ایک تصویر شیئر کی تھی، جس میں ایک جدید پورٹیبل واش روم دکھایا گیا تھا۔
تصویر کے کیپشن میں لکھا گیا تھا کہ یہ واش روم سیلاب متاثرین کے لیے چنیوٹ کے ریلیف کیمپ میں لگایا گیا ہے۔ تاہم اس تصویر کو سوشل میڈیا پر شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، کیونکہ صارفین نے نشاندہی کی کہ یہی تصویر 2023 میں او ایل ایکس پر ایک اشتہار میں بھی موجود تھی۔
Innovated portable washrooms constructed and placed at relief camps in Chiniot. pic.twitter.com/WBseM5eo6A
— Maryam Nawaz Sharif (@MaryamNSharif) September 3, 2025
مریم نواز کے ٹویٹ پر کئی صارفین نے اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ وزیراعلیٰ نے پرانی تصویر کو نیا بنا کر پیش کیا ہے، بعض نے تو اسے ’’جعلی خبر‘‘ قرار دے دیا۔
ایک صارف نے براہِ راست ایکس انتظامیہ کو ٹیگ کرتے ہوئے لکھا کہ وزیراعلیٰ پنجاب پرانی تصویر کو حالیہ منصوبے کے طور پر پیش کرکے عوام کو گمراہ کر رہی ہیں۔ ایک اور صارف نے طنزیہ انداز میں کہا کہ ’’محترم چیف منسٹر کو اپنی پی آر ٹیم کو فارغ کر دینا چاہیے۔
او ایل ایکس سے تصویر اٹھا کی🤣😂 pic.twitter.com/syNKJ5xHkt
— Nadir Baloch (@BalochNadir5) September 3, 2025
اس معاملے کے منظرعام پر آنے اور سوشل میڈیا پر شدید تنقید کے بعد صوبائی وزیر اطلاعات عظمیٰ زاہد بخاری سامنے آئیں اور تازہ تصاویر و ویڈیوز شیئر کیں، جن میں واضح طور پر دکھایا گیا کہ چنیوٹ کے ریلیف کیمپ میں واقعی ایسے پورٹیبل واش رومز تیار اور نصب کیے گئے ہیں۔
ان تصاویر میں جیومیٹرک ٹیگز بھی شامل کیے گئے تاکہ اس بات کی تصدیق ہوسکے کہ فوٹیج موجودہ وقت میں ہی بنائی گئی ہے۔
بے شرم پراپیگنڈا سیل کل سے اس باتھ روم جو چنییوٹ کے ریلیف کیمپ میں بنایا گیا ہے اسکے خلاف جھوٹا پراپیگنڈہ کررہے ہیں،جیو ٹیگڈ تصویریں اور ویڈیو حاضر ہے،چلو بھر کافی ہے#MaryamNawazCares pic.twitter.com/dhzGnVvz2Z
— Azma Zahid Bokhari (@AzmaBokhariPMLN) September 4, 2025
ایک پرانی تصویر کے استعمال نے نہ صرف حکومت کو دفاعی پوزیشن میں لاکھڑا کیا بلکہ اس پر عوامی اعتماد کے بارے میں سوالات بھی اٹھائے۔ اگرچہ بعد کی فوٹیج نے حکومت کے دعوے کو تقویت دی، لیکن ابتدائی طور پر غلط تصویر شیئر کیے جانے سے بحث نے غیر ضروری طور پر جنم لیا۔