ڈبلیو ایچ او کا زلزلوں کے بعد طالبان سے امدادی کارکنان خواتین پر سے پابندی ختم کرنے کا مطالبہ
ڈبلیو ایچ او نے طالبان حکومت سے افغانستان میں زلزلے کے فوری بعد امدادی کارکنان خواتین پر عائد پابندیاں ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ مطالبہ ڈبلیو ایچ او کی جانب سے جاری ایک بیان میں کیا گیا جس میں زور دیا گیا کہ خواتین بغیر مرد سرپرست کے زلزلہ متاثرہ علاقوں میں پہنچ کر زخمی خواتین کو طبی امداد فراہم کریں۔
1 ستمبر 2025 کو آنے والے زلزلے سے مشرقی افغانستان میں تقریباً 2,200 افراد ہلاک اور 3,600 سے زائد زخمی ہوئے ہیں جبکہ مردوں کی جانب سے امدادی عمل حجاب جیسی پابندیوں کے باعث متاثرہ خواتین تک پہنچانے میں ناکام رہا ہے۔
ڈاکٹر مُکتا شرما، ڈبلیو ایچ او کی افغانستان آفس کی ڈپٹی نمائندہ نے بتایا کہ متاثرہ علاقوں میں طبی عملے کا صرف تقریباً 10 فیصد حصہ خواتین پر مشتمل ہے اور یہ زیادہ تر مڈوائف اور نرسیں ہیں جبکہ مریض خواتین مرد ڈاکٹروں سے علاج لینے میں ہچکچاتی ہیں۔ اس صورتحال نے امدادی کارروائیوں میں شدید رکاوٹ پیدا کر دی ہے۔
ڈبلیو ایچ او نے طالبان سے مطالبہ کیا ہے کہ ان پابندیوں پر فوری طور پر استثنا فراہم کی جائے تاکہ مزید امدادی کارکنان خواتین کو متاثرہ علاقوں میں لایا جا سکے اور متاثرین خصوصاً خواتین کو ضروری طبی دیکھ بھال اور ذہنی معاونت میسر آئے۔