پاکستان اسرائیلی جارحیت کیخلاف قطر کیساتھ چٹان کی طرح کھڑا ہے، وزیراعظم کا امیر قطر کو فون
دوحہ میں ہونے والے حملے کے بعد وزیر اعظم نے امیر قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ہنگامی رابطہ کیا اور پاکستان کی مکمل حمایت کی یقین دہانی کرائی ہے۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق وزیراعظم شہباز شریف نے امیرِ قطر شیخ تمیم بن حمد الثانی سے ٹیلیفونک رابطہ کیا اور دوحہ میں اسرائیلی بمباری کی شدید مذمت کی۔
وزیراعظم نے اسرائیلی حملے میں قیمتی جانوں کے ضیاع اور املاک کے نقصان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے امیرِ قطر اور عوام سے گہری ہمدردی اور یکجہتی کا اظہار کیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ اسرائیلی حملہ قطر کی خودمختاری اور سالمیت کی کھلی خلاف ورزی ہے، اسرائیل کے مذموم عزائم خطے کے امن و استحکام کے لیے سنگین خطرہ ہیں۔
انہوں نے امیر قطر کو یقین دہانی کرائی کہ پاکستان اسرائیلی جارحیت کے خلاف قطر کے ساتھ چٹان کی طرح کھڑا ہے، اس نازک وقت میں امتِ مسلمہ کو اتحاد پر زور دیا۔
امیرِ قطر نے رابطہ کرنے اور اظہار یکجہتی پر وزیراعظم شہباز شریف کا شکریہ ادا کیا جبکہ دونوں رہنماؤں نے رابطے میں رہنے اور خطے کے امن کے لیے تعاون جاری رکھنے پر اتفاق بھی کیا۔
اسرائیلی حملے میں تمام رہنما محفوظ، الخلیل الحیا کے بیٹے سمیت سمیت 6 افراد شہید؛ حماس
دوسری جانب حماس کے رہنما سہیل الہندی نے تصدیق کی ہے کہ دوحہ میں اسرائیل کے فضائی حملے میں الخلیل الحیا سمیت تمام رہنما محفوظ ہیں۔
الجزیرہ سے بات کرتے ہوئے حماس کے سیاسی دفتر کے ترجمان سہیل الہندی نے تصدیق کی اسرائیل نے اُس عمارت کو نشانہ بنایا جہاں اعلیٰ قیادت غزہ جنگ بندی پر امریکی تجویز پر مشاورت کر رہی تھی۔
سہیل الہندی نے مزید بتایا کہ حملے میں حماس کی پوری قیادت محفوظ رہی البتہ الخلیل الحیا کے صاحبزادے ھمام الحیا اور ان کے دفتر کے انچارج جہاد لبد سمیت 6 افراد شہید ہوگئے۔
اُن کے بقول شہید ہونے والوں میں حماس رہنماؤں کے محافظ اور ایک قطری اہلکار بھی شامل ہے۔
سہیل الہندی نے الجزیرہ سے گفتگو میں مزید کہا کہ اسرائیلی حملے کے بعد سے الخلیل الحیا کے تین محافظوں سے رابطہ نہیں ہوپا رہا ہے۔
اطلاعات کے مطابق یہ اجلاس خلیل الحیا کی زیرصدارت جاری تھا جس میں خالد مشعل، زاہر جبارین، محمد درویش اور ابو مرزوق جیسے اہم رہنما شریک تھے۔
الخلیل الحیا کی زیرِ صدارت اس اجلاس میں غزہ جنگ بندی سے متعلق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی تجویز پر غور کیا جا رہا تھا۔
عالمی میڈیا نے بھی خبر دی کہ اسرائیلی حملے کا اصل ہدف حماس رہنما الخلیل الحیا اور مذاکراتی ٹیم تھی مگر اب تک کسی رہنما کے شہید اور زخمی ہونے کی تصدیق سامنے نہیں آئی۔