سرائے مغل اور بند بوسن میں سیلابی صورتحال برقرار، فصلیں تباہ، دیہات زیرِ آب، وبائی امراض کا خدشہ

فصلوں کی بربادی نے علاقے میں خوراک اور معیشت کے بحران کا خدشہ بھی پیدا کر دیا ہے

دریائے راوی کے ہیڈ بلوکی پر پانی کی سطح میں کمی کا سلسلہ جاری ہے تاہم درمیانے درجے کا سیلاب تاحال برقرار ہے۔

محکمہ انہار کے مطابق پانی کی آمد 80,035 کیوسک جبکہ اخراج 72,035 کیوسک ریکارڈ کیا گیا ہے۔

سیلابی پانی نے سرائے مغل کے نواحی دیہات دلو ملتانی، ججہ کلاں، گروکے، اور کالو کھوکھر کو شدید متاثر کیا ہے۔

ہزاروں ایکڑ زرعی اراضی زیرِ آب آ چکی ہے جس سے فصلیں مکمل طور پر تباہ ہو گئی ہیں۔ خاص طور پر اروی، مکئی اور تلی کی فصلوں کو ناقابلِ تلافی نقصان پہنچا ہے۔

کسانوں کا کہنا ہے کہ فصلوں کی تباہی کے باعث جانوروں کا چارہ ناپید ہو چکا ہے اور مویشی کئی دنوں سے بھوکے ہیں، جس کے باعث علاقہ مکین شدید پریشانی اور معاشی بدحالی کا شکار ہیں۔

متعدد دیہات میں راشن ختم ہو چکا ہے اور مقامی افراد نے شکایت کی ہے کہ تاحال حکومت یا ضلعی انتظامیہ کی جانب سے کسی قسم کی امداد فراہم نہیں کی گئی۔

گورنمنٹ اسکولوں میں قائم ریلیف کیمپوں تک انتظامیہ محدود ہے جبکہ متاثرہ علاقوں میں صرف ریسکیو اہلکار اور پولیس نظر آ رہی ہے۔

سیلابی ریلوں نے بند بوسن میں درجنوں مکانات ملیامیٹ کر دیے ہیں، جہاں اب بھی پانی کی سست رفتار بہاؤ جاری ہے۔

مقامی ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ پانی کھڑا رہنے کے باعث وبائی امراض کے پھیلنے کا شدید خطرہ موجود ہے، خاص طور پر بچوں اور بزرگوں میں جلدی بیماریوں، اسہال اور ملیریا کا خدشہ بڑھ گیا ہے۔

Load Next Story