کراچی میں 3 خواجہ سراؤں کے قتل کا مقدمہ درج، پوسٹ مارٹم مکمل، تحقیقات جاری

پوسٹ مارٹم کے مطابق تینوں خواجہ سرا بائیو لوجیکل مرد تھے، ڈاکٹر سمعیہ طارق

کراچی:

سپرہائی وے پر واقع ناگوری کوآپریٹو ہاؤسنگ سوسائٹی کے قریب 3 خواجہ سراؤں کو فائرنگ کرکے قتل کرنے کے واقعہ کا مقدمہ نامعلوم ملزمان کے خلاف درج کر لیا گیا۔

تفصیلات کے مطابق جھاڑیوں سے 3 خواجہ سراؤں کو فائرنگ کرکے قتل کیے جانے کے واقعے کا مقدمہ الزام نمبر 290/25 قتل کی دفعہ 302 کے تحت مقتولین کے ایک ساتھی محمد ظفر کی مدعیت میں میمن گوٹھ تھانے میں درج کر لیا گیا۔

مقدمے کے متن کے مطابق ہم دیگر خواجہ سراؤں کے ساتھ سچل گوٹھ کے قریب ایوب گوٹھ کے رہائشی ہیں، 20 ستمبر کی شام ساڑھے سات بجے ہمارے 3 ساتھی گھر سے نکلے تھے اور تینوں یہ کہہ کر گئے تھے سپر ہائی وے کی طرف جا رہے ہیں۔

ایف آئی آر کے مطابق رات دو بجے تک انکی واپسی نہ ہوئی تو محمد جیئل کے نمبر پر رابطے کی کوشش کی اور مسلسل کال جاتی رہی لیکن کال اٹینڈ نہیں ہوئی، 21 ستمبر کی دوپہر خواجہ سراؤں کے واٹس اِیپ گروپ سے تینوں کی لاشیں ملنے کی اطلاع ملی، تینوں کی لاشیں حیدر آباد سے کراچی آنے والی سڑک اور سروس روڈ کے درمیان جنگل میں پڑی تھی، تینوں کو گولیاں مار کر قتل کیا گیا تھا۔

مقدمے کے متن کے مطابق نامعلوم ملزمان نے نامعلوم وجوہات کی بنا پر انہیں قتل کیا، دو خواجہ سراؤں کی شناخت محمد جیٔل اور الیکس ریاست کے نام سے ہوئی جبکہ تیسرے خواجہ سرا کی شناخت 25 سالہ محمد یونس ولد محمد صالح کے نام سے کر لی گئی، مقتول خیرپور کا رہائشی تھا۔

پولیس نے قانونی کارروائی کے بعد مقتول کی لاش ورثاء کے حوالے کر دی، جس کے بعد ورثا میت وصول کرنے کے بعد اپنے آبائی علاقے روانہ ہوگئے۔

قتل کے واقعے کی تحقیقات

پولیس حکام کے مطابق فائرنگ کرکے قتل کیے جانے والے ایک خواجہ سرا کا موبائل فون پولیس کو مل گیا ہے جبکہ ایک خواجہ سرا اپنا موبائل فون گھر پر ہی چھوڑ کر گیا تھا، قتل کیے جانے والے تیسرے خواجہ سرا کے پاس موبائل فون موجود تھا یا نہیں تحقیقات جاری ہیں۔

مقتولین خواجہ سراؤں کے موبائل فونز کا سی ڈی آر حاصل کر لیا گیا ہے جبکہ جائے وقوع سے جیو فینسگ بھی کر والی گئی ہے، حاصل شدہ ڈیٹا کی جانچ پڑتال جاری ہے۔

پولیس حکام کے مطابق قتل کیے جانے والے خواجہ سرا ہفتے اور اتوار کی درمیانی شب ڈیڑھ بجے تک اپنے ساتھیوں سے رابطے میں تھے، اس کے بعد فون پر کال جاتی رہی لیکن کسی نے اٹینڈ نہیں کیا، جائے وقوع سے ملنے والے نائن ایم ایم پستول کے خولوں کو کراس میچنگ کے فارنزک لیبارٹری بھجوا دیا گیا ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ خواجہ سراؤں کے تہرے قتل کے واقعے کی مختلف پہلوؤں پر تحقیقات جاری ہیں  پولیس جلد کسی نتیجے تک پہنچ جائے گی۔

دوسری جانب رات گئے قتل کیے جانے والے خواجہ سراؤں کا پوسٹ مارٹم مکمل کر لیا گیا، ڈاکٹر سمعیہ طارق کے مطابق تینوں خواجہ سرا بائیو لوجیکل مرد تھے، خواجہ سراؤں کو متعدد گولیاں ماری گئی تھیں، تینوں کی موت خون زیادہ بہنے کی وجہ سے ہوئی، لاشوں سے سیمپل لے لیے ہیں۔

Load Next Story