بنگلادیش میں بینکوں پر 21 ،پاکستان میں 93 فیصد ٹیکس عائد ہے، سپریم کورٹ میں وکیل کے دلائل

آپ کہنا چاہتے ہیں باغ ختم نہ کریں، صرف پھل کھائیں؟، جسٹس جمال مندوخیل کے دوران سماعت ریمارکس

اسلام آباد:

سپریم کورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران وکیل فروغ نسیم نے دلائل میں بتایا کہ بنگلادیش میں بینکوں پر 21 جب کہ پاکستان میں 93 فیصد ٹیکس عائد ہے۔

سپر ٹیکس کیس کی سماعت سپریم کورٹ میں  ہوئی، جس میں مختلف کمپنیوں کے وکیل فروغ نسیم نے اپنے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ بنگلا دیش میں بینکوں پر 21 فیصد جبکہ پاکستان میں 93 فیصد ٹیکس عائد ہے۔

فروغ نسیم نے مؤقف اختیار کیا کہ مختلف نوٹی فکیشنز کے ذریعے کسٹمز ڈیوٹی مقرر کی جاتی ہے جب کہ سیکشن 31 اے کے بعد درآمدات پر سیلز ٹیکس عائد نہیں کیا جا سکتا۔ انکم ٹیکس کا نظام گزشتہ 200 سال سے اسی طرز پر چل رہا ہے۔

 دورانِ سماعت جسٹس امین الدین نے ریمارکس دیے کہ اخراجات کے بعد صورتحال واضح ہو جاتی ہے اور ٹیکس ریٹرن سے ہی ٹیکس دہندہ کی اصل پوزیشن سامنے آتی ہے۔

وکیل فروغ نسیم نے کہا کہ ان کا کھاتہ 10 ماہ پہلے بند ہو چکا، پھر ٹیکس کیسے لگایا جا سکتا ہے؟ جس پر جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ آپ کہنا چاہتے ہیں باغ ختم نہ کریں، صرف پھل کھائیں؟

بعد ازاں سپریم کورٹ کے آئینی بینچ نے سُپر ٹیکس سے متعلق مقدمات کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی۔

Load Next Story